ہے زباں پر حافظ ملت کاراحت بخش نام
از: واصف رضا واصف
شادمانی میں گزرتی ہے ہماری صبح وشام
ہے زباں پر حافظ ملت کاراحت بخش نام
رب تعالی نے انھیں بخشے کمالات وشرف
اک محرر لکھ سکے گا کیابھلا ان کا مقام
عمر بھر دیتے رہے لوگوں کو درس اتحاد
دور رکھنا اختلافی زہر سے تھا ان کا کام
اشرفیہ کی ترقی دیکھ کر اب بھی انھیں
پیش کرتا ہے زمانہ عشق والفت کاسلام
ان کے اعدا مستحق قعر ذلت ہوگۓ
سرخروٸی کی ڈگرپہ ہیں سبھی ان کےغلام
ان کا کوچہ راحت وفرحت کی ہے آماج گاہ
ہرگھڑی شیداٸیوں کا ہے وہاں پرازدحام
دعوت و تبلیغ کا ہے داٸرہ ان کاوسیع
یعنی ہیں وہ آسمان جہد کے ماہ تمام
عاشق سرور کی خاطرہیں نہایت نرم خو
شاتم سرور کی خاطرہیں وہ سیف بےنیام
حافظ ملت سے ہے واصف رضاکا انسلاک
اس لیے ہے سایہ ٕ لطف وکرم میں یہ مدام
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار