منقبت درشان حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار
مرےدل میں ہےراسخ تیری الفت حافظ ملت
رہےگی عمربھر تجھ سےعقیدت حافظ ملت
بڑھائی جب خدا نے تیری عظمت حافظ ملت
گھٹاسکتی نہیں پھرکوئی طاقت،حافظ ملت
ملی جوئندگان حق کو منزل،آپ نے ایسی
جلائی ہرسو فانوس ہدایت حافظ ملت
جھکے ہیں جبہ و دستار والے بھی ترے آگے
کچھ ایسی تھی تری علمی جلالت حافظ ملت
سدااحقاق حق ابطال باطل کے لیے،تیری
ہےگزری عمر کی ہرایک ساعت حافظ ملت
لہوسےاشرفیّہ کے چمن کو تم نےسینچاہے
فزوں ترکیوں نہ ہوپھراس کی نکہت حافظ ملت
تمھارے آستانے پر لیے کشکول بیٹھاہوں
خدارا کیجیے چشم عنایت حافظ ملت
فزوں بیتابی چشم طلب کرتی تھی دید ان کی
تھےایسےخنداں رو اور ذی وجاہت حافظ ملت
شرارہ پھوٹتاہو جس کے سینےمیں تعصب کا
وہ کیاسمجھےگا تیری قدروقیمت حافظ ملت
کبھی بھی جادہ ٔحق سےقدم لغزش نہیں کھایا
مثالی آپ کی ہے استقامت حافظ ملت
شریعت اور طریقت کی تمھاری ذات سنگم ہے
ہےنازاں تم پہ پوری قوم و ملت حافظ ملت
ترےبحرکرم کا ایک قطرہ بھی جو حاصل ہو
رہیں گے ہم ترےمرہون منت حافظ ملت
پس دیدار اشرفیہ ،لب احساس پر آیا
"کتاب عزم وہمت کی عبارت حافظ ملت”
در پرفیض پر تیرے، عقیدت مند دیوانے
ہیں آئے شوق سےبہر زیارت حافظ ملت
ہےچھائی طمطراقی کیفیت افکار واصف پر
بنے ہیں آج جو عنوان مدحت حافظ ملت