واصف رضا واصف مدھوبنی
علمی جلال
عزم کے کوہ گراں تھے اور سراپا باکمال
پیش کرتاہے زمانہ آج بھی ان کی مثال
ان کی پیشانی سے نور ارجمندی تھا عیاں
صبرواستقلال کے خوگر تھے اور تھے پرجمال
جس کے آگے صاحب عقل وخرد مرعوب ہیں
اتنا اونچا حافظ ملت کا ہے علمی جلال
اشرفیہ حکمتوں کا بحر ناپیدا کنار
ہے سدا جاری وہاں سے علم کا آب زلال
ان کی سیرت سیرت آقاکی تھی عکس جمیل
زہد کےپیکرتھےوہ اور تھےنہایت خوش خصال
پاتے ہیں خیرات محتاجان علم وآگہی
یوں رواں ہے ان کے درپر چشمۂ فکروخیال
علم وفن تہذیب اور مسلک کا ہو کیسے فروغ
آپ کو ہروقت رہتا تھا یہی سب کا خیال
دین کی نشرواشاعت کے لیے ہی وقف تھی
زندگانی آپ کی اور آپ کا مال ومنال
سالکان راہ عظمت کےلیے ہیں سنگ میل
حکمت ودانائی سے لبریز ان کی قیل وقال
حشر تک اس کی تجلی ماند پڑسکتی نہیں
اس قدر رخشاں ہے چرخ عزم پران کاہلال
میری خاطر بالیقیں ہوگا وہ تاج افتخار
سرپہ رکھنے کو جو مل جائیں کبھی ان کےنعال
خاکپاے اولیا واصف رضا کی ہے دعا
سرخرو ہرگام پر ہوحافظ ملت کی آل
رشحات قلم
واصف رضا واصف مدھوبنی بہار