ابھی بھی دشمنوں پرخوف ہےطاری قتادہ کا
واصف رضا واصف
مسلم ہے جہاں میں رتبہ ٕ عالی قتادہ کا
شجاعت میں نہیں ملتا کوئی ثانی قتادہ کا
سرافرازی میسر کیوں نہ ہودارین میں ان کو
حبیب خالق اکبر ہے جب والی قتادہ کا
طلبگاران ِ بخشش آٶ زنبیل طلب لےکر
ہے بحر فیض واکرام وعطا جاری قتادہ کا
جہان عشق و الفت میں انھیں کا بول بالاہے
کھنکتا ہے بہر سو سکہ ٕ غالی قتادہ کا
دھلو آکر یہاں پر چہرہ باطن جہاں والو
ہراک لمحہ رواں ہے چشمہ ٕصافی قتادہ کا
تلطف کی چمک ہے ان کی پیشانی ہستی پر
ہے وصف نرمیٕ گفتار لاثانی قتادہ کا
احد میں پاثباتی کا عجب جوہر دکھایاہے
ابھی بھی دشمنوں پرخوف ہےطاری قتادہ کا
ہمیشہ گوہر لطف شہ ابرار ملتا تھا
ہوا ہرگز نہ دامان طلب خالی قتادہ کا
ہےان کی زندگی خیر و شرف کامجمع البحرین
ثناخواں ہے اے واصف نامی وعامی قتادہ کا
رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار