ذکر کیجے سیدِ ابرار کا
محمد حسین مشاہد رضوی
ذکر کیجے سیدِ ابرار کا
وجہِ تخلیقِ جہاں سرکار کا
بے طلب دامن مرادوں سے بھریں
اُن کا شیوہ ہی نہیں انکار کا
اختیاراتِ پیمبر دیکھیے
کام شاخوں سے لیا تلوار کا
جو ہے گستاخِ رسولِ ہاشمی
مستحق ہے وہ عذابِ نار کا
دل میں ہے ہر دم یہی خواہش نہاں
دیکھوں روضہ احمدِ مختار کا
جس کو بھاے خارِ طیبہ کا جمال
منہ نہ دیکھے وہ کبھی گلزار کا
نور آگیں ہو مری راہِ حیات
ذرّہ مل جائے جو اُس پیزار کا
آمدِ سرور سے میری قبر میں
تا ابد ہو سلسلہ انوار کا
رنج و غم کے تیز تر طوفان میں
آسرا ہے شاہِ دیں غمخوار کا
خاورِ محشر کی حدت الاماں!
سایہ بخشیں گیسوے خمدار کا
جانِ عیسیٰ ہو مشاہد پر کرم
حال ابتر ہوگیا بیمار کا
عرض نمودہ :
محمد حسین مشاہد رضوی
28 جنوری 2022ء بروز جمع