حضور بخشیں حیا کی بارش

حضور بخشیں حیا کی بارش

Table of Contents

حضور بخشیں حیا کی بارش

 

محمد حسین مشاہد رضوی

 

رواں ہے کچھ یوں عطا کی بارش
ہے روز اَفزوں ثنا کی بارش

جنھوں نے طائف میں ظلم توڑا
ہے اُن کی خاطر دُعا کی بارش

ہو مجھ پہ مولیٰ ہر ایک لمحہ
وِلاے شاہِ دنیٰ کی بارش

فنا ہوئے جو بھی مصطفیٰ پر
ہے اُن پہ ارزاں بقا کی بارش

ہوں بڑھ کے شاہوں سے اُن کے منگتا
عطا ہو جوں ہی سخا کی بارش

خزاں کی رُت میں ہو سبز موسم
ملے شرابِ ہدیٰ کی بارش

کرم کا مل جائے ایک چھینٹا
عروج پر ہے جفا کی بارش

فحاشیت کا ہے زور ہرسُو
حضور بخشیں حیا کی بارش

رہی دکھاوے کی بس محبت
ہے روٹھی روٹھی وفا کی بارش

لحد پہ مدّاحِ مصطفیٰ کے
رہے گی نورِ خدا بارش

مشاہد ہوجائے پار بیڑا
ملے جو اُن کی رضا کی بارش

عرض نمودہ :

محمد حسین مشاہد رضوی

27 جنوری 2022ء شبِ جمعہ

مزید پڑھیں

خدا کے بعد جن کا مرتبہ ہر اک سے اعظم ہے

سیرتِ سرکار کی خوشبو بکھیر

اغثنی یا رسول اللہ ﷺ

شیئر کیجیے

Leave a comment