نعتِ رسول ﷺنعتِ حضور کا ہے یہ فیضان وغیرہ
نعتِ حضور کا ہے یہ فیضان وغیرہ
میری جو ہرسو ہو گئی پہچان وغیرہ
تاثیرِ لعابِ فمِ سرکار کے آگے
سر اپنا جھکا دیتے ہیں لقمان وغیرہ
اک نعت سے جو پا لیا بو صیری! آپ نے
وہ پا سکے نہ صاحبِ دیوان وغیرہ
نوکر جو اپنے در کا بنا لیں شہِ عرب
"پھر کیا ہے میرے سامنے سلطان وغیرہ”
عشقِ نبی کا شمع فروزاں ہے ڈر نہیں
رستے ہمارے گر چہ ہوں سنسان وغیرہ
شہرِ نبی کے خار کے آگے بتا بھلا
کیا حیثیت ہے تیری گلستان وغیرہ
جائیں گے خلد پا کے شفاعت حضور کی
جتنے بھی ہیں یہاں پہ ثنا خوان وغیرہ
انگشتِ مصطفیٰ سے جگر مہ کا شق ہو جب
پھر کیا ہیں ان کے آگے پہلوان وغیرہ
جڑ سے اکھڑ کے آج بھی آجائے گا شجر
سرکار کا ہو جائے جو فرمان وغیرہ
جس نے کہا حضور کو اپنی طرح بشر
برباد اس کا ہو گیا ایمان وغیرہ
ارشاد کیجیے مرے سرکار مال کیا
قربان کر دوں آپ پہ یہ جان وغیرہ
ان کا کرم نہ ہو اگر اک شعر بھی نہ ہو
شؔاکر بہت بعید ہے دیوان وغیرہ