حضور حافظ ملت جہاں بھی جاتےہین
از: واصف رضا واصف
شبان ہجر کی وہ تلخیاں مٹاتے ہیں
نوید صبح سکوں خیز جب سناتےہیں
نگاہ فیض و تلطف سے حافظ ملت
نشیب زاد کو رشکِ سما بناتےہیں
فروغ ملتا ہے دین محمدی کو وہاں
حضور حافظ ملت جہاں بھی جاتےہین
کشاں کشاں چلے آو اے مفلسان ہنر
وہ بحر ،جود و عنایات کا بہاتے ہیں
نصیب ہوتی ہےان کوسکون کی سانسیں
ترے دیار ِ کرم بار میں جو آتےہیں
حضور حافظ ملت کو یادکر پیارے
رہاٸی قید غم و حزن سے دلاتےہیں
پیام دیتے ہیں لوگوں کو اتحاد کا وہ
اور اختلاف کے نقصان سے بچاتےہیں
وہ اپنے رند بلا نوش کو سدا واصف
شراب عشق حبیب خدا پلاتےہیں
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار