سایہ ٕ لطف ابو الفیض میں آجاتے ہیں
از: واصف رضا واصف
ابرِ آلام جو سر پہ کبھی چھاجاتے ہیں
سایہ ٕ لطف ابو الفیض میں آجاتے ہیں
ان کا دربار وہ دربار عنایت ہے جہاں
بھیک لینے کے لیے شاہ و گدا جاتےہیں
وہ سمجھ جاتے ہیں عاشق کی تمناکیاہے
ہم تو چپکے سے فقط اشک بہاجاتےہیں
خاک دربار کو اکسیر سمجھتے ہیں جو
وہ کہاں لینے طبیبوں سے دواجاتےہیں
کس قدر اوج پہ ہوتا ہے نصیبہ ان کا
جن کو وہ جلوہ رخ اپنا دکھا جاتے ہیں
جب لگاتا ہوں صدا ، حافظ ملت امداد !
وہ ہراک بگڑا ہوا کام بنا جاتے ہیں
ان کے عشاق بصد شوق عقیدت کاخراج
پیش کرنے کے لیے صبح ومساجاتے ہیں
تیشہ ٕ جرأت و ہمت سے وہ اپنے واصف
ظلمت ظلم کی دیوار گرا جاتے ہیں
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار