مہر کی مقدار کیا ہے ؟

مہر کی مقدار کیا ہے ؟

Table of Contents

مہر کی مقدار کیا ہے ؟

از قلم: محمد توصیف رضا

مہر کی مقدار کیا ہے ؟
مہر کی مقدار کیا ہے ؟

سوال :-

اس دور میں مہر کی مقدار کم سے کم کتنی ہونا چاہئے کیا کوئی اگر پانچ سو روپئے یا پانچ ہزار مہر باندھتا ہے تو کیا مہر ادا ہوگا یا نہیں ویسے شریعت میں مہر کی کیا مقدار ہے کتنی درہم ہے —

سائل :- مخلص و محب حافظ کلام انصاری ( کالپی شریف )

الجواب بعون الملک الوھاب

مہر کی زیادتی میں کوئی تعین نہیں ہے لیکن مہر کی اقل مقدار میں  تعین ہے کہ اس سے کم نہ دیا جائے کہ اتنا دینا واجب ہے

اعلی حضرت امام اہل سنت مجدد مئة حاضرہ و موئد ملت طاہرہ الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی حنفی قادری ماتریدی رحمت اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں —

مہر در شرع مطہر جانب کمی حدے معین ست یعنی دہ درہم جانب زیادت ہیچ تحدید نیست ہر چہ کہ بستہ شود ہماں قدر بحکم شرع محمد لازم آید صلی اللہ علیہ وسلم
ترجمہ :- شریعت پاک میں مہر کی کم از کم مقدار دس درہم مقرر ہے  لیکن زیادہ سے زیادہ مقدار نہیں بلکہ جتنا بھی مقرر کر دیا جائے وہ شریعت محمدی میں لازم ہوگا صلی اللہ علیہ وسلم
( حوالہ فتاوی رضویہ جلد ١٢ باب المہر صفحہ ١٢٣ / ١٢۴ مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور )

صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمت اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں —
مہر کم سے کم دس درہم ہے اس سے کم نہیں ہو سکتا جس کی مقدار آج کل کے حساب سے دو تولہ ساڑھے سات ماشہ گرام چاندی یا اس کی قیمت ہے

( حوالہ بہارے شریعت جلد دوم حصہ ہفتم صفحہ ٦۴ مطبوعہ مکتبة المدینہ )

فتاوی فقیہ ملت میں ہے

دس درہم کی موجودہ حیثیت دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی کے برابر جو کہ موجودہ وزن کے حساب سے ٣٠ گرام ٦١٨ ملی گرام ہے

( حوالہ فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۴٢١ )

خلاصہ کلام یہ ہے کہ مہر کی اکثر مقدار میں کوئی تعین نہیں جتنا چاہے اتنا دیں لیکن جتنا مقرر کروگے اتنا دینا واجب ہوگا اور مہر کی اقل مقدار کم سے کم دس درہم ہے کہ اس سے کم مہر نہ ہوگا دس درہم کی موجودہ حیثیت دو تولہ ساڑھے سات ماشہ چاندی ہے جس کا وزن ٣٠ گرام ٦١٨ ملی گرام ہے جس کی موجودہ قیمت  ٢٠٣٩ دو ہزار انتالیس روپئے ہے کہ اس سے کم مہر نہ ہوگا لھذا موجودہ وقت میں جس نے پانچ سو روپئے مہر مقرر کیا یہ مہر نہ ہوگا جس نے پانچ ہزار مقرر کیا یہ صحیح ہے

تنبیہ :
ایک بات یاد رہے کہ ذکر مہر نکاح کے لئےشرط نہیں ہے لھذا اگر کسی نے مہر مقدار سے کم مقرر کیا یا مہر مقرر ہی نہیں کیا نکاح تب بھی ہو جائے گا

فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے–

رہا اس مقدار ( یعنی دس درہم ) سے کم مہر مقرر کرنا تو اس صورت میں بھی نکاح ہو جائے گا بلکہ مہر نہ مقرر کرنے سے بھی نکاح صحیح ہوگا اور مہر مثل لازم ہوگا – کیوں ذکر مہر نکاح کے لئے شرط نہیں

( حوالہ فتاوی مرکز تربیت جلد اول باب المہر صفحہ ۵٦٠ )

ھذا ما ظہر لی واللہ تعالی و رسولہ اعلم بالصواب

طالب دعا: محمد توصیف رضا

مزید پڑھیں

تمھارا عارضِ پر نور قرآں یا رسول اللّٰه

منقبت در شانِ تاج الشریعہ علیہ الرحمہ

نعت شریف،جو لب پر مرے یا نبی یانبی ہے

نعت،تیرے جمال نے حیرت میں ڈال رکھا ہے

کرتے رہیں حضور کی مدحت ہزاربار

نہ پوچھ مجھ کو ملا کیا سے کیا مدینے سے

شیئر کیجیے

Leave a comment