درشان حضورحافظ ملت علیہ الرحمہ
واصف رضا واصف
کیا بیاں شان ہو اے حافظ ملت تیری
ماوراے حد افکار ہے رفعت تیری
عمر بھر جوہر کردار رہا نور فشاں
عطر مجموعہ ،رہی عادت و خصلت تیری
کیوں نہ ہو جادہ رفعت پہ رواں یہ ہردم
اشرفیہ پہ ہے جب چشم عنایت تیری
تیری یادوں سے منور ہے خیالوں کا جہان
خانہ ٕ دل میں ہے تابانی الفت تیری
اپنی زنبیل طلب لوگ یہاں بھرتے ہیں
خوب مشہور ہے ہرسمت سخاوت تیری
تیرے دربارکے ذرے بھی ہیں رشک مہتاب
یعنی مصباحی جماعت ہے کرامت تیری
رہرو راہ معارف کو سہولت ہے بہم
ضوفشاں اب بھی ہے قندیل ہدایت تیری
رب تعالی سے دعا ہے کہ وہ کرلے مقبول
ازپٸے دین نبی جوبھی ہے خدمت تیری
خوب ہے بارش الہام مضامین ثنا
آپ واصف سے ہوٸی جاتی ہےمدحت تیری
(کیا بیاں شان ہو اے حافظ ملت تیری)
(ماوراے حد افکار ہے رفعت تیری)
عقیدت کیش
واصف رضا واصف مدھوبنی بہار