ایک مسلمان بھائی کی حاجت برآری کرنا

ایک مسلمان بھائی کی حاجت برآری کرنا

Table of Contents

ایک مسلمان بھائی کی حاجت برآری کرنا

ایک مسلمان بھائی کی حاجت برآری کرنا
ایک مسلمان بھائی کی حاجت برآری کرنا

تحریر: شمس عالم مصباحی

ہمارے دین و مذہب نے ہمیں بتایا اور حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تعلیمات و سیرت و اسوہ حسنہ نے ہمیں سکھایا ہے کہ سب سے اچھا انسان وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔

چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ” لوگوں میں بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے”۔
اور یہ بھی فرمایا کہ جو شخص کسی بھائی کی امداد اور فائدے کے لئے قدم اٹھاتا ہے،اسے راہ خدا میں جہاد کرنے والوں جیسا ثواب ملتا ہے۔
الحمد للہ تعالی ایسے لوگ ابھی بھی ہمارے درمیان موجود ہیں جن کو فخر صحافت حضرت مولانا نور الہدی مصباحی حفظہ اللہ تعالی Noorulhuda Misbahi کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ہوا یہ کہ 19/8/21 کو ہم اور ہماری ٹیم بہت ہی فکر مند و پریشان تھی کہ ہمیں کوئی اردو نیوز والے مل جاتے، تو ہم بآسانی اپنی MSO ( مسلم اسٹوڈینٹس آرگنائزیشن آف انڈیا ) کا کام شوشل میڈیا اور لوگوں تک پہنچاتے۔
اسی درمیان جب میں گھر آیا نیٹ چالو کیا تو دیکھا کہ حضرت کا میسیج آیا ہے، کھول کر دیکھا تو قلب سرور سے جھوم اٹھا کہ جس کام کے لیے ہم بہت پریشان تھے الحمد للہ تعالی وہ پورا ہوا، حضرت سے پوچھا کہ آپ کو میٹر کس نے بھیجا تو حضرت کا جواب ملا "آپ کے وہاٹس ایپ گروپ سے لے لیا تھا،کسی نے بھیجا نہیں تھا”۔
یہ جملہ سنتے ہی دل سے دعا نکلی اور مذکورہ بالا حدیث یاد آ گئی۔
اسے کہتے ہیں کسی مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ وسلم نے فرمایا "جو شخص کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کے لئے چلتا ہے اللہ تعالی ہر قدم کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں ستر نیکیاں لکھ دیتا ہے اور ستر گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں”۔

رب تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ حضرت مولانا نورالہدی مصباحی صاحب کو عمر خضر عطا فرمائے، ان کا سایہ ہم پر تا دیر قائم رکھے۔
آمین یا رب العالمین

تحریر: شمس عالم مصباحی

مزید پڑھیں

برادران اہل سنت کو امام اہل سنت سے قریب کریں

پاسبانِ فکرِ اسلامی… اعلیٰ حضرت

کون ہیں اعلی حضرت،کیا ہیں اعلی حضرت؟

حضرت سراج الفقہاء دام ظلہ العالی کا علمی وتحقیقی جہان

فقہ و فتاوی کے رمز شناش: اعلی حضرت

شیئر کیجیے

Leave a comment