دعوت اسلامی میں فکر رضا کی جلوہ سامانیاں
از قلم:طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا مسلما
جب کسی مسلمان کے بارے میں خطرہ ہو کہ وہ صراط مستقیم سے پھٹک سکتا ہے,یا غلط راہ پر جا چکا ہو تو اس کے دل میں محبت نبوی اور عشق مصطفوی کی شمع روشن کرنے کی کوشش کی جائے,تاکہ وہ اپنے رسول کی طاعت اختیار کرے اور راہ حق پر مستحکم وقائم ہو جائے,کیوں کہ ہر محب اپنے محبوب کی فرماں برداری کرتا ہے,اور اس میں فرحت وشادمانی اور لذت روحانی محسوس کرتا ہے۔
حضرت امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:
تعصی الالہ وانت تظہر حبہ
ہذا محال فی القیاس بدیع
ترجمہ:تم اللہ تعالی کی نافرمانی کرتے ہو اور اس کی محبت ظاہر کرتے ہو۔یہ محال ہے اور عقل کے نزدیک ایک اختراعی بات ہے۔
لو کان حبک صادقا لاطعتہ
ان المحب لمن یحب مطیع
ترجمہ:اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو ضرور تم رب تعالی کی فرماں برداری کرتے۔بے شک محب اپنے محبوب کی فرماں برداری کرتا ہے۔
جب کوئی مومن حضور اقدس سرور دوجہاں صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے خوب محبت کرنے لگتا ہے تو وہ ہر امر میں یہ تلاش کرتا ہے کہ اس بارے میں ہمارے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کا صحیح حکم کیا ہے؟وہ کسی شخصیت کا منہ نہیں دیکھتا,خواہ وہ شخص کتنا ہی عظیم الشان ہو,بلکہ وہ حکم مصطفوی کو ہر اس مقام سے حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے,جہاں اسے اپنے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کا صحیح حکم ملنے کی امید ہو۔
امام احمد رضا قادری کے عہد میں برصغیر میں اعتقادی فتنوں کا سیلاب آ چکا تھا۔غیر مقلدیت,دیوبندیت,قادیانیت,ندویت,نیچریت ودیگر فتنے عروج پر تھے۔امام احمد رضا قادری نے نظم ونثر ہر دو صنف کے ذریعہ قوم مسلم کو عشق مصطفوی کی جانب راغب کرنے کی کوشش کی,یہاں تک کہ بر صغیر کی فضا عشق محمدی ومحبت مصطفوی کی خوشبو سے مشکبار ہو گئی۔
جب قوم کے دلوں میں عشق مصطفوی کی قندیل روشن ہو جائے گی تو قوم کا ہر فرد درپیش امر سے متعلق پکارے گا کہ اس بارے میں ارشاد مصطفوی کیا ہے؟حکم نبوی کیا ہے؟شریعت محمدی کا فیصلہ کیا ہے؟
عشق کی اس منزل میں پہنچ کر کوئی عاشق رسول(صلی اللہ تعالی علیہ وسلم) اپنے پیر واستاذ کو نہیں دیکھتا ہے,بلکہ اپنے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کے صحیح حکم کو تلاش کرتا ہے,خواہ احکام صحیحہ بتانے والا کوئی بھی ہو۔استاذ وپیر ہو,یا کوئی دوسرے عالم۔
امام احمد رضا قادری لوگوں کو عشق مصطفوی کی ترغیب بھی دے رہے تھے اور ارشادات نبویہ واحکام مصطفویہ سے بھی قوم مسلم کو آشنا کر رہے تھے۔
تحریک دعوت اسلامی نے بھی قوم مسلم کو عشق محمدی کی جانب لانے کی کوشش کی ہے۔اللہ تعالی نے یہ حسین تصور اور اثر آفریں فکر ارکان دعوت اسلامی کو ودیعت فرمائی۔
جامعۃ المدینہ,فیضان مدینہ,مدرسۃ المدینہ,دار المدینہ,مکتبۃ المدینہ,مدنی ماحول,مدنی پھول,مدنی منا,مدنی ترکیب,قفل مدینہ وغیرہ اصطلاحات واسما ایک مومن کے قلب وذہن اور فکر ونظر کو دربار حبیب خدا علیہ التحیۃ والثنا کی جانب کشاں کشاں لے جاتے ہیں۔
تحریک دعوت اسلامی لوگوں کو امام احمد رضا قادری کی تعلیمات سے بھی آشنا کر رہی ہے,اور ان کی تعلیمات پر عمل کی ترغیب بھی دے رہی ہے۔امیر دعوت اسلامی(جزاہ اللہ تعالی عنا وعن جمیع المسلمین)کو عاشق اعلی حضرت بھی کہا جاتا ہے۔
تحریک دعوت اسلامی فکر رضا کی صحیح ترجمانی کر رہی ہے۔یہ لوگ فکر رضا کے سچے مبلغین ہیں۔
ہمارے ایک قابل اعتماد لاہوری دوست نے بتایا کہ جب دعوت اسلامی کے مبلغین کو کسی امر سے متعلق کہا جائے کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ تو یہ لوگ کہنے لگتے ہیں کہ اس بارے میں حکم شرعی کیا ہے؟ حکم شرع بتاؤ۔
اگر یہ مبلغین حقیقت میں ایسا ہی کہتے ہیں تو ٹھیک اسی راہ پر گئے ہیں,جس راہ پر امام احمد رضا قادری قوم مسلم کو لے جانا چاہتے تھے۔
اگر یہ مبلغین یہ کہتے کہ ہمارے امیر نے ایسا کہا,یا ہمارے پیر نے ایسا کہا,یا ہمارے استاذ نے ایسا کہا,اس لئے ہم نے ایسا کیا تو یہ شبہہ ہوتا کہ شاید یہ لوگ دیوبندی طرز فکر کے قریب جا رہے ہیں۔دیابنہ اپنے استاذ وپیر کی محبت میں حکم شرع سے غافل ہو گئے۔دیابنہ نے ناموس رسالت پر اپنے پیروں اور استاذوں کی عزت وناموس کو ترجیح دی اور اللہ ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)کی صریح بے ادبیوں کے باوجود اپنے پیروں اور استاذوں سے جدا نہ ہوئے۔
مجھے تو وہی لوگ پسند ہیں جو سنی صحیح العقیدہ ہوں اور ہر وقت مدینہ مدینہ کی صدا بلند کرتے رہیں۔میں قوم مسلم کو اسی لئے امام احمد رضا قادری سے منسلک کرنا چاہتا ہوں کہ مسلمان ان ہی کی طرح سنی صحیح العقیدہ رہیں اور ہر وقت مدینہ مدینہ کی صدا بلند کرتے رہیں۔اپنے روز وشب کو تصور مصطفوی میں مستغرق رکھیں۔
جب کوئی باطنی طور پر خود کو دربار رسالت مآب علیہ التحیۃ والثنا میں حاضر کر لیتا ہے تو اس کی نظر بھی بدل جاتی ہے اور نظریہ بھی بدل جاتا ہے۔وہ جب اہل سنت وجماعت کے تمام طبقات یعنی حنفی,مالکی,شافعی,حنبلی,اشعری وماتریدی,قادری,چشتی,نقشبندی وسہروردی کو دربار اعظم میں قبولیت سے سرفراز پاتا ہے تو طبقاتی عصبیت اس کے قلب وذہن سے غائب ہو جاتی ہے۔
مقبول ومردود کا فرق مشکل نہیں۔جن کے بارے میں حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرما دیا:(لا تجالسوہم ولا تواکلوہم:الحدیث)۔ایسے لوگ مردود بارگاہ ہیں۔خواہ وہ مرتد ہوں,یا بدمذہب۔
سوال:محض عشق نبوی سے ہمیں کیسے معلوم ہو گا کہ کون دربار رسالت میں مقبول ہے اور کون مردود؟
جواب:ہم نے متعدد مضامین میں وضاحت کر دی ہے کہ عہد حاضر کے بدمذہبوں کی تعیین وتشخیص اور ان کے شرعی احکام امام احمد رضا قادری نے بیان فرما دیئے ہیں۔اس بارے میں ان کے فتاوی اور کتب ورسائل دیکھ لیں۔
جب کوئی خود کو دربار اعظم سے منسلک کرے گا تو اس کا باطن طاعت مصطفوی کی طرف مائل وراغب ہو گا۔امام احمد رضا کا پتہ اسی لئے بتا رہا ہوں کہ حسب ضرورت ان سے شرعی احکام ومسائل دریافت کر لو۔ان کی تعیین وتشخیص اس لئے کرتا ہوں کہ ماضی قریب میں ان کو ہی دربار اعظم سے شرعی احکام ومسائل کی تحقیق وتبلیغ کے واسطے مقرر کیا گیا تھا۔مقرر کردہ خدام دین کو مجدد کہا جاتا ہے۔
دعوت اسلامی اور حسام الحرمین
تحریک دعوت اسلامی کے ارکان ومبلغین”حسام الحرمین”کو اعلانیہ طور پر مانتے ہیں۔دعوت اسلامی کے ارکان ومبلغین اعتقادی طور پر متصلب سنی ہیں۔یہ لوگ ندوی فکر یعنی صلح کلیت کے حامی وقائل نہیں۔صلح کلیت یہ ہے کہ ہر ایک فرقہ کو اہل حق سمجھا جائے۔جب دعوت اسلامی حسام الحرمین کو مانتی ہے تو بدمذہبوں کو اہل حق نہیں مانتی ہے,بلکہ نگاہ شریعت میں وہ لوگ جیسے ہیں,انہیں ویسا ہی مانتی ہے۔امیر دعوت اسلامی زاد اللہ شرفہ کی کتاب”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال وجواب”(مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ)ص84-85میں حسام الحرمین کی تصدیق مرقوم ومطبوع ہے۔
مدنی چینل کا قیام
ماضی قریب میں پاکستان کے سب سے بڑے عالم اہل سنت غزالی دوراں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی(1913-1986)ٹی وی کے جواز کے قائل تھے۔یہ ٹی وی کی تصویر کو تصویر نہیں مانتے تھے۔اس سبب سے اکثر علمائے پاکستان ٹی وی کے جواز کے قائل ہوئے۔جمعیت علمائے پاکستان,تنظیم المدارس, تحریک تحفظ ختم نبوت اور تحریک دعوت اسلامی کے قیام میں حضرت علامہ کاظمی علیہ الرحمۃ وارضوان کا اہم کردار رہا ہے۔
ارکان دعوت اسلامی نے علمائے پاکستان کے قول جواز کے پیش نظر”مدنی چینل”تشکیل دی۔اس سے قبل”کیو ٹی وی”(Q TV)نے دنیا بھر میں قبولیت حاصل کر لی تھی۔یہ چینل ایک مشترکہ پلیٹ فارم تھا,جس میں مختلف مذاہب کے لوگوں کے بیانات نشر ہوتے تھے۔
مدنی چینل کے مثبت نتائج ظاہرہوئے۔بے شمار لوگ گناہوں سے تائب ہوئے۔بہت سے لوگ بدمذہبیت سے تائب ہوئے۔دنیا کےدوسو ممالک میں مدنی چینل کے ذریعہ دعوت وتبلیغ کی خدمت انجام دی جا رہی ہے۔
سلسلہ رضویہ کی عظیم الشان شاخ
امیر دعوت اسلامی حضرت مولانا الیاس عطار قادری صاحب قبلہ امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز کے مرید وخلیفہ قطب مدینہ حضرت علامہ ضیاء الدین احمد مدنی قادری رضوی علیہ الرحمہ(1877-1981) کے مرید ہیں,اور قطب مدینہ کے خلیفہ حضرت مولانا عبد السلام فتح پوری قادری رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان(1925-1998)کے خلیفہ ہیں۔
عہد حاضر میں مولانا موصوف کے ذریعہ سلسلہ رضویہ کو ساری دنیا میں فروغ ملا۔امیر دعوت اسلامی زاد اللہ فضلہ کے مریدین کی تعداد کئی لاکھ ہے۔عصر حاضرمیں ان سے جاری ہونے والا سلسلہ عطاریہ,سلسلہ رضویہ کی بہت بڑی شاخ ہے۔
تحریک دعوت اسلامی کا قیام
تحریک دعوت اسلامی کا قیام 1401 مطابق 1981 میں علمائے اہل سنت وجماعت کے مشورہ کے مطابق ہوا۔
02:ستمبر 1981 کو حضرت علامہ شاہ احمد نورانی کی رہائش گاہ پر کراچی میں ایک دعوتی تنظیم کے قیام کے لئے حضرت علامہ ارشد القادری,حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی,حضرت علامہ شاہ احمد نورانی,حضرت مفتی وقار الدین رضوی علیہم الرحمۃ والرضوان نے میٹنگ کی۔حضرت مولانا الیاس عطار قادری صاحب قبلہ کو اس دعوتی تحریک کے قیام وفروغ کے لئے منتخب کیا گیا۔مولانا موصوف پہلے بھی دعوتی وتبلیغی خدمات انجام دیتے تھے۔تحریک کے قیام کے بعد منظم انداز میں کام کرنے لگے۔
یہ عوام اہل سنت کی تبلیغی تحریک ہے۔رفتہ رفتہ اس تحریک نے اپنا دائرۂ کار وسیع کر لیا۔اس کے پاس دینی خدمات کے سو سے زائد شعبے ہیں۔یہ تحریک مختلف قسم کی خدمات انجام دیتی ہے اور دنیا کے دو سو ممالک میں اس کی خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔
دنیا کی کوئی غیر حکومتی تنظیم(NGO)شاید ہی اس کے مساوی ہو,جب کہ یہ تحریک چالیس سال قبل ہی قائم ہوئی ہے۔یہ ایک جدید تحریک ہے۔
بدمذہبوں کی بوکھلاہٹ
الیاس کاندھلوی نے دیوبندی مذہب کے فروغ کے لئے 1926 میں تبلیغی جماعت قائم کی۔اس کے قیام کو 95 سال ہو گئے۔اس کا دائرۂ کار بھی وسیع ہے,لیکن دعوت اسلامی کے بالمقابل اس کی کوئی خاص حیثیت نہیں۔
دعوت اسلامی کی وسعت وترقی دیکھ کر تمام بدمذہب فرقے بلبلا اٹھے ہیں۔دعوت اسلامی کے خلاف ہم نے مدرسہ دیوبند کا فتوی بھی دیکھا ہے اور غیر مقلدین کی معاندانہ تحریریں بھی۔خاص کر مدنی چینل کے ذریعہ مذہب ایل سنت کو کافی فروغ حاصل ہوا۔لوگ بدعقیدگی سے بھی محفوظ ہوئے اور انھیں اصلاح اعمال کا بھی موقع میسر آیا۔
جو لوگ جلسوں اور محفلوں میں شریک نہیں ہوتے تھے,ان لوگوں نے مدنی چینل سے استفادہ کیا اور مذہب اہل سنت وجماعت سے وابستہ رہے۔جو بدمذہب ہو چکے تھے,یا بدمذہبیت کی جانب مائل تھے,وہ صحیح العقیدہ سنی بن گئے۔
دعوت اسلامی نے دنیا بھر میں وہابی فکر کی تبلیغ واشاعت کی روک تھام کے لئے قابل تحسین اقدام کیا ہے۔ان شاء اللہ تعالی اکیسویں صدی امام احمد رضا کی صدی ہو گی۔ممالک عالم میں فکر رضا کو فروغ وعروج حاصل ہو گا اور دنیا بھر میں عشق مصطفے علیہ التحیۃ والثنا کے ترانے گونجیں گے۔
دعوت وتبلیغ کے لئے ہمارے پاس تحریک دعوت اسلامی ہے۔مسائل شرعیہ کی تحقیق وتدقیق کے لئے برصغیر میں متعدد فقہی مجالس ہیں,مثلا شرعی کونسل(بریلی شریف),مجلس شرعی(مبارک پور),مجلس تحقیقات شرعیہ(دعوت اسلامی)-
ہمارے پاس بہت سی سنی خانقاہیں ہیں جو مسلک اہل سنت وجماعت کی ترویج واشاعت میں مصروف ہیں,مثلا خانقاہ برکاتیہ(ماریرہ مطہرہ),خانقاہ اشرفیہ(کچھوچھہ مقدسہ),خانقاہ رضویہ(بریلی شریف)-تعلیم وتدریس کے لئے بہت سے ادارے ہیں,مثلا جامعہ منظر اسلام وجامعۃ الرضا(بریلی شریف)جامعہ اشرفیہ(مبارک پور),جامعہ رضویہ(لاہور)۔
بطور مثال چند خانقاہوں اور اداروں کا ذکر کیا گیا۔استیعاب کی گنجائش نہیں۔
فکر رضا سے وابستہ بے شمار علمائے اہل سنت ومشائخ طریقت ومفتیان شریعت عرب وعجم میں مختلف قسم کی دینی,ملی,اشاعتی,تحقیقی ودیگر خدمات میں مصروف عمل ہیں۔ہماری تمام خانقاہیں,ادارے,تنظیمیں اور علما ومشائخ امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز کی تعلیمات پر مستحکم وقائم ہیں۔ان میں ربط باہم کی ضرورت ہے:لعل اللہ یحدث بعد ذلک امرا
از قلم:طارق انور مصباحی
جاری کردہ:18:جون 2021