صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں

صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں

Table of Contents

صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں

از قلم:طارق انور مصباحی

صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں
صدر الشریعہ کی مشہور عالم یادگاریں

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
غبار راہ سے کہہ دو سنبھالے نقش قدم
زمانہ ڈھونڈھے گا پھر ان کو رہبری کے لئے

حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ  فقیہ اعظم ہند مفتی امجد علی اعظمی قدس سرہ العزیز(1882-1948)کی حیات دنیاوی انتہائی مصروف گزری ہے۔آپ کے روز وشب کے اکثر حصے دینی خدمات میں صرف ہوتے۔حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کے کارناموں کی ایک طویل فہرست ہے۔ان میں سے متعدد امور کا شہرہ ہر چہار جانب ہے۔ہم نے یہاں خدمات کا تذکرہ کیا ہے,تاکہ کارناموں کے ذریعہ شخصیت کا تعارف ہو اور ما وشما بھی اپنی خدمات دینیہ کو ہی اپنا تعارف بنائیں۔خدام دین اپنی دینی خدمات کے سبب پہچانے جائیں۔

علامہ بدرالقادری مصباحی(ہالینڈ)نے فرمایا:

شخصیت سازی کی بیماری جہاں مین عام ہے
ہے ضرورت قصر دیں کا تم کوئی پتھر بنو

حضور صدر الشریعہ کی اہم یاد گاریں:

حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمۃ والرضوان کی بہت سی یادگاریں ہیں۔ان میں سے چند امور کا ذکر مرقومہ ذیل ہے۔

1-کنز الایمان(اردو ترجمہ قرآن)

امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز کے عہد میں بدمذہبوں کے اردو تراجم قرآن شائع ہو چکے تھے۔یہ لوگ قرآن مجید کے ترجمے بھی اپنے افکار ونظریات کے مطابق لکھے تھے۔اس لئے شدید ضرورت تھی کہ اردو زبان میں ایک معتبر ومستند ترجمہ قرآن مجید ہو,تاکہ شائقین اس سے استفادہ کر سکیں,اور بے راہ  روی کے بھی شکار نہ ہوں۔

امام احمد رضا قادری علیہ الرحمۃ والرضوان فتوی نویسی اور دیگر امور میں اس قدر مصروف ہوتے کہ ترجمہ قرآن کریم کے لئے فرصت میسر نہ آتی۔حضور صدر الشریعہ اعظمی کے اصرار پر اعلی حضرت علیہ الرحمہ نماز عشا کے بعد ترجمہ قرآن املا کرانے پر راضی ہوئے۔

امام احمد رضا قادری ترجمہ بیان کرتے اور حضرت صدر الشریعہ اسے نقل کرتے جاتے۔چار پانچ ماہ میں ترجمہ قرآن عظیم مکمل ہوا۔جمادی الاخرہ 1330سے ترجمہ شروع کیا گیا اور 28:جمادی الاخرہ 1331 کو مکمل ہوا۔سلسلہ وار ترجمہ نگاری کا کام نہ ہو سکا,بلکہ درمیان میں وقفہ بھی ہوتا رہا تھا۔کنز الایمان کی پہلی طباعت حضور صدر الافاضل علامہ سید نعیم الدین مراد آبادی قدس سرہ القوی نے نعیمی پریس مرادآباد سے کرائی تھی۔

2-بہار شریعت(فقہ حنفی کا عظیم اردو ذخیرہ)

بہارشریعت اردو زبان میں فقہ حنفی کا ایک عظیم الشان مجموعہ ہے۔حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے سادہ اور عام فہم اسلوب میں شرعی احکام وفقہی مسائل کو بیان فرمایا ہے۔ہر باب کے شروع میں موضوع کی موافق آیات مقدسہ اوراحادیث طیبہ کو بھی آپ نے نقل فرمایا ہے۔اگر یہ کتاب نہ ہوتی تو اردو داں طبقہ کو حنفی مسائل کی معلومات میں دقتوں کا سامنا کرنا ہوتا۔

اس کتاب سے علما اور عوام ہر دوطبقہ استفادہ کرتا ہے۔ہند وپاک میں اس کی اشاعت مسلسل جاری ہے اور بڑے کتب خانوں میں دستیاب ہے۔تحریک دعوت اسلامی نے تخریج کے ساتھ تمام بیس حصوں کی اشاعت کی ہے اور نہار شریعت کے نام سے اس کی عمدہ شرح بھی شائع ہوئی ہے۔

حضرت صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے اس میں قریبا تمام فقہی ابواب کو رقم فرمادیا تھا۔بعض دیگر ابواب بھی تحریر فرمانا چاہتے تھے,لیکن ضعف بصارت کے سبب تکمیل نہ ہو سکی۔آپ کی وصیت کے مطابق آپ کے بعض تلامذہ نے اس کی تکمیل فرمائی۔

یہ کتاب بیس حصوں پر مشتمل ہے۔سترہ حصے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے رقم فرمائے ہیں۔اٹھارہواں حصہ آپ رقم فرما رہے تھے۔اس کا معتدبہ حصہ تحریر فرما چکے تھے,لیکن بعض مشکلات اور ضعف بصارت کے سبب تکمیل نہ ہو سکی۔آپ نے اپنے شہزادگان وتلامذہ وعلمائے اہل سنت کو تکمیل کی وصیت فرمائی تھی۔

اٹھارہویں حصہ میں قصاص وجنایات کا بیان ہے۔انیسویں حصہ میں وصیت کے احکام ہیں۔بیسویں حصہ میں میراث کے مسائل مرقوم ہیں۔

اٹھارہواں حصہ کے باقی ماندہ ابواب اور بیسواں حصہ حضرت مفتی وقار الدین رضوی بریلوی  نے رقم فرمایا۔حضرت مفتی سیدظہیر احمد زیدی علی گڑھی نے انیسواں حصہ رقم فرمایا۔اس کے شروع میں علم فقہ کے آغاز وتدوین اور اس کے اصول وضوابط اور طبقات فقہائے کرام کا ذکر فرمایاہے۔یہ دونوں حضور صدر الشریعہ کے تلامذہ میں سے ہیں۔

شہزادگان صدر الشریعہ حضرت علامہ عبد المصطفے ازہری اور حضرت قاری رضاء المصطفے اعظمی نے ان دونوں مفتیان کرام سے تکمیل بہار شریعت کی گزارش کی تھی۔(علیہم الرحمۃ والرضوان)

یہ کتاب عوام وخواص سب کے لئے بہت فائدہ بخش ہے۔شروع کے چھ حصوں کو امام احمد رضا قادری نے ملاحظہ فرمایا۔حسب ضرورت تصحیح فرمائی اورحصہ دوم,سوم وچہارم کو اپنی تقریظات سے بھی مزین فرمایا۔

علامہ عبد الحکیم شرف قادری علیہ الرحمہ نے”الثورۃ الہندیہ”کے ضمیمہ میں تحریر فرمایا کہ بہار شریعت کی تصنیف کا آغاز 1915میں ہوا تھا۔یہ سلسلہ 1943تک جاری رہا۔عام طور پر جب ماہ رمضان المبارک کے موقع پر تدریس کا سلسلہ موقوف ہو جاتا,تب حضور صدر الشریعہ قدس سرہ القوی بہار شریعت کی طرف متوجہ ہوتے۔

3-حضور صدر الشریعہ قدس سرہ العزیز نے اپنے علاقے میں خدمت دین کے واسطے اپنے دانشمند اور ہونہار شاگرد رشید حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کو 1932میں مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور روانہ فرمایا۔

حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان زندگی بھر مبارک پور میں خدمت دین انجام دیتے رہے۔آپ کی محنت ومشقت اور ہمت وحوصلہ کے سبب مدرسہ اشرفیہ ترقیاتی منازل طے کرتےہوئے”جامعہ اشرفیہ”بن گیا۔

جامعہ اشرفیہ بھارت میں مسلمانان اہل سنت کا عظیم الشان تعلیمی مرکز ہے۔

حضور حافظ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان اور جامعہ اشرفیہ(مبارک پور)دونوں ہی حضور صدر الشریعہ قدس سرہ العزیز کی یادگار ہیں۔

شرح معانی آثار کا حاشیہ اور فتاوی امجدیہ بھی آپ کی مشہور یادگار ہیں۔آپ نے اپنے تمام شہزادگان کو دینی تعلیم سے وابستہ فرما دیا تھا۔یہ بھی آپ کی ایک قابل ذکر خصوصیت ہے۔

امام احمد رضا قادری کے خلفا اور تلامذہ کے بعد بھارت میں آپ کے تلامذہ مذہب اہل سنت وجماعت کی ترویج واشاعت اور تبلیغ وقیادت فرماتے رہے۔حضور مجاہد ملت,حضور حافظ ملت,قاضی شمس العلما جون پوری,مفتی رفاقت حسین کان پوری,علامہ غلام جیلانی میرٹھی,علامہ عبد المصطفے اعظمی,علامہ عبد المصطفے ازہری,مفتی سلیمان بھاگلپوری,علامہ غلام یزدانی اعظمی وغیرہم حضور صدر الشریعہ کے تلامذہ ہیں۔(علیہم الرحمۃ والرضوان)

از قلم:طارق انور مصباحی

جاری کردہ:13:جون 2021

شیئر کیجیے

Leave a comment