دعوت وتبلیغ کی راہ میں مشکلات: اسباب وحل

دعوت وتبلیغ کی راہ میں مشکلات: اسباب وحل

Table of Contents

دعوت وتبلیغ کی راہ میں مشکلات: اسباب وحل

از قلم: غلام مصطفیٰ رضا نظامی

دعوت وتبلیغ کی راہ میں مشکلات: اسباب وحل
دعوت وتبلیغ کی راہ میں مشکلات: اسباب وحل

دنیا کا کوئی کام مشکلات کے بغیر ہی پورا ہوجائے، یہ ممکن نہیں ہے۔ انسان جب کوئی کام کرنے کے لیے آگے بڑھتا ہے تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کبھی اپنے سماج کی طعن و تشنیع، کبھی متنفرین کی بویے جفا، کبھی اصحاب کی عدم وفا، کبھی غاضبین کی دشنام ترازیان، لیکن ایسا ہرگز نھیں کہ خدا کی راہ میں کسی کی ذاتی خصومت، تذلیل وتضحیک سے اس نے داعی کو قابل ذلت بنادیا، خود رسول اللہ صلی علیہ وسلم کو مشرکین نے گالیوں کی بچھاڑ کردیں، کعب بن زہیر نے ہجویہ قصائد لکھ دیا، لیکن جب خون حلال کردیا گیا تو انہوں نے اعتذارا مدح میں قصیدہ لامیہ بانت سعاد لکھا، ایسی بے شمار مثالیں ہیں.

خلاصہ کام بڑا ہو، دور رس نتائج کا حامل ہو، اثرات بڑے رکھتا ہوتو پھر مشکلات بھی زیادہ پیش آسکتی ہیں.
مخلص داعی کا اپنے مختلف دائرہ عمل میں چاہے تدریس، تحریر، اصلاحی تقریر، تبلیغ یا کوئی بھی میدان ہو، زمانے کے مختلف الطبائع لوگوں سے سامنا پڑتا ہے، مشکلات و رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں، لیکن اسے کبھی تاریخ کے صفحات فراموش نھیں کریں گے، لیکن بھت سے معاندین تاریخ بھی تحریف کرنا چاہتے ہیں

لیکن جس کو خدا چاہے اسے کوئی مٹا نھیں سکتا، اپنے وقت کے بھت بڑے امام ابوحنیفہ کو بھی ظالم وقت نے نھیں بخشا، امام احمد بن حنبل کی تاریخ نگاہوں کے سامنے ہے امام غزالی کی تحریرات اور تہافة الفلاسفة سے عوام تو عوام معاند معاصرین بھی نھیں بخشا، الحمد للہ ان مخلص داعیوں کا نام تاریخ کے سنہرے حروف میں سجے ہوئے ہیں، اور آسمان کی بلندیوں پر جگمگارہے ہیں، لیکن دعوت کی راہ میں نفاق کی چادر میں ملبوس ہوکر نام مٹانے والوں کا نام تحت الثراء میں بھی محفوظ نھیں.

دعوت کا کام انسانوں تک اللہ کا پیغام، اس کی رہ نمائی اوراس کی تعلیمات کو پہنچانے کا کام ہے۔ جن انسانوں میں یہ کام کرنا ہوتا ہے وہ ایک طرح کے لوگ نہیں ہوتے۔ مختلف خاندانی پس منظر، سماجی حیثیت اور صلاحیتوں کے ہوتے ہیں۔ لیکن دعوت ان سب کی فطرت کی آواز ہے۔ دعوت ان کی ضرورت ہے۔یقیناً راہ دعوت کا رکاوٹوں اور مشکلات کے بغیر تصور کرنا محال ہے.

دعوت کے اس خاص پہلو کو ذہن میں رکھ کر جب ہم انبیاءکی دعوتی تاریخ کے مستند اوراصل ماخذ قرآن مجید کا مطالعہ کرتے ہیں تو دنگ رہ جاتے ہیں۔جن مشکلات اور رکاوٹوں کا انبیاء نے سامنا کیا ان کا تصور بھی ہمارے لیے بہت مشکل ہے۔ اس کے باوجود انبیاء مستقل مزاجی، ثابت قدمی اورمشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے مسلسل دعوت کا کام انجام دیتے رہے۔
دعوت کا کام کو کرتے ہوئے رکاوٹوں اور مشکلات کی اصل حیثیت کیا ہے؟ ہوسکتا ہے کہ
۱- وہ داعیوں کی تربیت کے لیے پیش آرہی ہوں۔
۲- ابتدائی مشکلات کے بعد دعوت کے فروغ کے لیے معاون ثابت ہوں۔
۳- اللہ تعالیٰ داعیان کا امتحان لے رہا ہو،مخلص اوروفادار لوگ کتنے ہیں؟وہ ثابت قدمی اور مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہیں یا نہیں؟
راہ دعوت کبھی پھولوں کی سیج نہیں رہی۔ وہ کانٹوں سے بھری ہوئی راہ ہے۔لیکن یہی وہ راہ ہے جس کے مسافر کے لیے اللہ کی بے پایاں نصرت اورتائید شامل حال ہوکر اسے کام یاب بناتی ہے۔اللہ تعالیٰ داعیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑتا.

دعوت کی راہ میں مشکلات انگنت ہیں ان کا اسی انداز سے جوابات دینا ناگزیر ہیں .

مثلاً ماضی میں معتزلہ، وغیرہ جیسے فرقے ہوتے تھے انکو جوابات دینے کے لیے ہمیں اسی طرح مواد دلایل استحضار کرنا ضروری تھا، ہر بڑے فتنے کی سرکوبی کے لیے ویسا ہی مضبوط اسلحہ استعمال کرنا لازمی ہے..

آج حالات حاضرہ میں مستشرقین، غیر مسلم تنظیمات اداروں، میڈیا، اخبار، نیٹ یوٹیوب اور تمام جدید مواصلات پر اسلام و مسلمانوں کے خلاف زہر افشانیاں، منفی اشیاء ڈالی جاتی ہیں تو انکے جوابات صرف مسند تدریس پر بیٹھ کر نھیں دیے جاسکتے ، بلکہ ان آلات کا استعمال وقت کا اہم تقاضہ ہے.

سب سے اہم داعی کو مالدار ہونا بھی ضروری ہے، قلت مال دعوت کی راہ میں سب بڑی رکاوٹ ہے، چونکہ جہاں پر عاجزی نھیں رعب دبدبہ کی ضرورت ہو تاکہ ظالم وقت فرعون شداد صفت مالدار سے بے باک دعوت کا فریضہ انجام دے، اسلیے علماء کو چاہیے کہ مالدار ہونے کے لیے ذریعے معاش اچھا تلاش کریں.ممکن یے آپ ان اسباب سے متفق نہیں ہوں یہ میری ذاتی رائے ہے.

از قلم: غلام مصطفیٰ رضا نظامی

جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء

مزید پڑھیں

امام احمد رضا اور عقائد اسلامیہ کی تشریحات

اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی

احباب اہل سنت کی تشویش اور اس کا حل

سوشل میڈیا اور بہکتے نوجوان

مدارس اہل سنت اور تخصص فی الفقہ

تعدد ازواج اور بھارتی مذاہب

روشن مستقبل کے روشن کارنامے

شیئر کیجیے

Leave a comment