اولیات امام اعظم ابو حنیفه

اولیات امام اعظم ابو حنیفه

Table of Contents

اولیات امام اعظم ابو حنیفه رَضِیَ الله تَعَالٰی عَنْه
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
✍️شہباز احمد مصباحی(اَرْوَل)
جامعۃ المدینہ —— بنارس
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اللہ تبارک و تعالیٰ نے امام الائمہ، کاشف الغمہ، رئیس الفقہا والمجتہدین ،سند الاولیا والمحدثین، سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو گونا گوں فضائل و کمالات کا حامل بنایا تھا، آپ کثیر علوم و فنون میں کامل دسترس بلکہ ان میں درجۂ امامت پر فائز تھے ۔ متعدد علوم میں اولیات کا سہرا آپ کے سر ہے ، جن میں سے علم فقہ، علم فرائض و میراث اور شرطیں بھی ہیں جن کی جمع و تدوین آپ نے فرمائی ہے ۔

 

علم شریعت کی تدوین

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو تدوین فقہ اور اسلامی دستور کی باقاعدہ تشکیل میں اولیت کا شرف حاصل ہے، جامع مسانید امام اعظم میں ہے:
سب سے پہلے سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے علم شریعت کو مدون و مرتب کیا، پھر سیدنا امام مالک بن انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے” مؤطا “کی ترتیب میں آپ کی اتباع کی ۔ امام سے قبل کسی نے بھی یہ کام نہ کیا ۔ اس لیے کہ صحابہ کرام اور تابعین عظام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم أجمعين نے علم شریعت کو نہ تو ابواب میں تقسیم کیا اور نہ ہی کوئی کتاب مرتب کی، انہیں اپنی ذہانت اور یادداشت پر مکمل بھروسا تھا اور اسی اعتماد کی روشنی میں فیصلے کیا کرتے تھے۔ جب امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ملاحظہ کیا کہ علم پھیلتا جارہا ہے تو علم کے ضائع ہونے کا خوف پیدا ہوا ۔ اس لیے کہ حضور نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ارشاد ہے:” إنَّ اللهَ لا يقبضُ العلمَ انتزاعًا ينتزعُهُ منَ النَّاسِ ، ولَكن يقبضُ العلمَ بقبضِ العُلماءِ ، حتَّى إذا لم يترُك عالمًا اتَّخذَ النَّاسُ رؤوسًا جُهَّالًا ، فسُئلوا فأفتوا بغيرِ عِلمٍ فضلُّوا وأضلُّوا “ان حالات میں امام اعظم ابو حنیفہ نے علم فقہ کو مدون کرکے انہیں ابواب میں تقسیم کیا ۔ (جامع مسانید الاعظم، الباب الأول، ص: 34 ، مجلس دائرۃ المعارف، حیدر آباد)

ابواب فقہ کی حسن ترتیب

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
محدث زمانہ، حضرت علامہ جلال الدین سیوطی شافعی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نقل کرتے ہیں : جب امام اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے محسوس کیا کہ علوم دینیہ کی نشر و اشاعت بڑی تیزی کے ساتھ اکناف میں عالم ہورہی ہے تو اس کے ضائع ہونے کا خوف پیدا ہوا، اس لیے آپ اس کی تدوین کی طرف متوجہ ہوئے اور اسے ابواب میں تقسیم کیا۔ اس طرح کہ باب الطہارہ سے شروع کیا، اس کے بعد باب الصلاۃ،عبادات اور معاملات کو رکھا اور وراثت پر ختم فرمایا۔ طہارت و صلاۃ سے ترتیب شروع کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں عبادتوں میں سب سے زیادہ اہم ہیں۔ کتاب کی ترتیب کو وراثت پر ختم کرنے کی حکمت یہ تھی کہ یہ انسان کی آخری حالت ہے۔ انہی خوبیوں کی بنا پر سیدنا امام شافعی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : الناس كلهم عيال في الفقه على أبى حنيفة ۔ یعنی تمام لوگ فقہ میں امام ابو حنیفہ کے محتاج ہیں ۔ (تبییض الصحیفہ بمناقب ابی حنیفہ ،ص: 119، 120، دارالکتب العلمیہ بیروت)

اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لیے شریعت کی حفاظت کا ذمہ لیا ہے اور امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اس شریعت کی تدوین کرنے والے پہلے شخص ہیں، تو یہ بعید ہے کہ رب کریم نے جس شریعت کی حفاظت کا ذمہ لیا اس کی تدوین کرنے والا پہلا ہی شخص خطا پر ہو ۔ (مجلس شرعی کے فیصلے ،ص: 36 ،مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور)

 

سب سے پہلے سوالات وضع و مرتب کرنے کا طریقہ آپ نے سکھایا

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
سیدنا امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فقط اپنے دور کے موجودہ مسائل ہی حل نہ کیے، بلکہ مستقبل میں رونما ہونے والے امکانی مسائل کے قواعد و احکام بھی بیان فرمائے، آپ وہ پہلے شخص ہیں کہ جنھوں نے سوالات وضع کیے اور ان کا حل بھی پیش فرمایا۔

حضرت ابن سریج رحمه الله کے سامنے کسی نے امام اعظم پر کچھ تنقید کی تو انھوں نے فرمایا : اے شخص! چپ رہ، ان کے لیے تین چوتھائی علم بالا جماع تسلیم شدہ ہے اور ایک چوتھائی علم جو باقی رہتا ہے وہ دوسروں کے لیے پورا تسلیم نہیں کرتے۔ اس نے کہا: یہ کیسے ؟ فرمایا: اس لیے کہ علم سوال و جواب کا مجموعہ ہے۔ نصف علم سوال اور نصف علم جواب ۔ ابو حنیفہ پہلے شخص ہیں جنھوں نے سوالات وضع کیے۔ تو یہ نصف علم ان کے حق میں مسلم ہے۔ پھر انھوں نے ان سوالات کے جوابات دیے تو بعض نے کہا: درست ہیں، بعض نے کہا: خطا ہیں ۔ ہم اگر مان لیں کہ جوابات میں خطا و صواب کی مقدار برابر ہے تو نصف درست ہوئے نصف غلط ۔ تو نصف ثانی کا نصف ان کے لیے مسلم ہے۔ اب ایک چوتھائی جو باقی ہے اسے وہ دوسروں کے لیے تسلیم نہیں کرتے بلکہ وہ ان مسائل میں ان سے بحث کے لیے تیار ہیں تو بقیہ چوتھائی دوسروں کے لیے مسلم نہیں اور ان کے لیے تین چوتھائی مسلم ہے۔ (جامع مسانید الاعظم، الباب الأول، ص: 34، مجلس دائرۃ المعارف، حیدر آباد۔ مجلس شرعی کے فیصلے ،ص: 35، 36 ،مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور )

 

علم فرائض و میراث کی تدوین و ترتیب

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہ پہلے فرد ہیں جنھوں نے علم فرائض میں کتاب لکھی اور علم فرائض نصف علم ہے ۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے : فرائض سیکھو اس لیے کہ یہ تمھارے دین سے ہے اور یہ نصف علم ہے ۔ (حوالہ سابق)

 

شروط کی تدوین

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ابوسلیمان جرجانی رَحْمَۃُ الله تَعَالٰی عَلَیْه فرماتے ہیں کہ مجھ سے قاضی بصرہ، امام احمد بن عبد الله نے فرمایا کہ ہم اہل کوفہ کے فقہ سے شروط کے مسائل دیکھتے ہیں ۔ میں نے اُن سے کہا: علماء کے ساتھ انصاف زیادہ اچھا ہوتا ہے۔ اسے تو امام اعظم ابو حنیفہ نے وضع فرمایا ہے۔ اب اگر تم کمی بیشی کر کے حسین الفاظ لے آؤ تو یہ اچھا ہے؛ لیکن تم انہی کے شروط کو دیکھتے ہو حالانکہ اہل کوفہ امام ابوحنیفہ سے قبل بھی تو شروط لاتے تھے۔ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد فرمایا:
اپنی زندگی کی قسم ! حق کو تسلیم کرنا باطل مجادلہ اور بے وجہ نزاع کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔ (تبییض الصحیفه بمناقب ابی حنیفه ، ص: 120، دارالکتب العلمیه بیروت)
امام اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وہ پہلے فرد ہیں جنھوں نے کتاب الفرائض اور کتاب الشروط کو وضع فرمایا ہے ۔ (مرجع سابق)

(امام اعظم ابوحنیفہ نے ) شرائط کے بارے میں کتاب لکھی۔ شرائط کی تعلیم فرمانے والا اللہ عزوجل ہے، جیسا کہ ارشاد باری ہے:” وَ لَا یَاْبَ كَاتِبٌ اَنْ یَّكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ اللّٰهُ۔“ شرطیں وہی وضع کر سکتا ہے جو نہایت علم کو پہنچا ہوا ہو اور علماء کے اقوال و مذاہب سے باخبر ہو، اس لیے کہ شرطیں تمام ابواب فقہ پر متفرع ہوتی ہیں اور ان کے ذریعے تمام مذاہب سے احتراز مقصود ہوتا ہے، تاکہ کوئی حاکم اپنے مذہب کی بنیاد پر انہیں توڑنے یا فسخ کرنے کا فیصلہ نہ کر سکے۔ بڑا کمال یہ نہیں ہے کہ جب شرطیں وضع ہو گئیں تو انہیں سیکھ لیا، بڑا کمال ان کی ایجاد اور اول اول انہیں وضع کرنا ہے۔ اگر کوئی دعوی کرے کہ ابو حنیفه رحمه الله فقہ فرائض اور شروط کے مدون اول نہیں، ان سے پہلے تدوین ہو چکی تھی تو اس سے کہو لاؤ تم ہمیں صحابہ یا تابعین کی کوئی ایسی کتاب دکھاؤ جس میں یہ علوم جمع شدہ اور مندرج ہوں۔ وہ جھوٹا دعوی دار مبہوت ہو کر رہ جائے گا۔ (مجلس شرعی کے فیصلے ،ص: 36، مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور )

اللہ پاک سیدنا امام اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تربت انور پر نور کی بارش برسائے، آپ کے فیضان سے ہمیں مالا مال فرمائے اور ہماری مغفرت فرمائے ۔آمین بِجَاہِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ﷺ

 

امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کی فقہی بصیرت

علم حدیث میں امام اعظم کا مقام ومرتبہ

سوانح حیات امام محمد بن حسن شیبانی

شیئر کیجیے

Leave a comment