اجمل العلما حیات و تصنیفات
نام : محمد اجمل
والد : محمد اکمل شاہ
ولادت : 15/محرم الحرام ۱۳۱۸ھ بمطابق ۲٦/ دسمبر ۱۹۰۰ء۔
موضع : محلہ دیپاسراے، سنبھل( مرادآباد) اترپردیش، ہندوستان۔
القاب : سند الفقہا، سلطان المناظرین، اجمل العلما، مفتی ہند، مفتی اعظم سنبھل۔
بسم اللہ خوانی: چار دن ، چار ماہ، چار سال کی عمر میں جد امجد عارف باللہ حضرت شاہ جی غلام رسول صاحب نے بسم اللہ شریف پڑھائی۔
فراغت علوم مروجہ:
۳۰/شعبان المعظم ١٣٤٢ مطابق ٢٧/ مارچ ۱۹۲۵ء کو جامعہ نعیمیہ مراد آباد سے دستار فراغت ہوئی ۔
اساتذہ کرام :
جد امجد شاہ غلام رسول صاحب، چچا محمد افضل شاہ ، چچازاد بھائی جامع معقول و منقول حضرت مولانا عماد الدین صاحب ، مفتی محمد عمر نعیمی، صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مرادآبادی رحمہم اللہ ۔
اجمل العلما کا ادارہ :
۸/ صفر المظفر ۱۳٤٤ھ میں مرکزی مدرسہ اہل سنت اجمل العلوم سنبھل کا قیام عمل میں آیا، جس کے آپ تاحیات مدرس و منتظم رہے ۔
آغاز فتوی نویسی :
۱۳٤٣ھ مطابق ۱۹۲۵ء سے باقاعدہ فتوی نویسی کا آغاز کیا۔
سفر حج :
آپ نے بغیر فوٹو کے ۱۹٤٨ء میں حج بیت اللہ کیا۔
شرف ارادت :
۱۳۳۷ھ میں اعلی حضرت ، امام اہل سنت مجدد اعظم امام احمد رضا خان قادری حنفی بریلوی رحمۃ الله عليه سے شرف بیعت حاصل کیا ۔
اجازت و خلافت :
حجۃ الاسلام علامہ حامد رضا خان قادری حنفی بریلوی، مخدوم المشائخ حضرت شاہ علی حسین اشرفی الجیلانی سے۔
اجمل العلما کے تلامذہ:
آپ کے تلامذہ کی تعداد ہزار سے زائد ہے جن میں سے چند کے اسما درج ذیل ہیں:
۱۔ مناظر اہل سنت مفتی محمد حسین صاحب سنبھلی
۲۔ مولانا سید محمد مصطفی علی صاحب سابق صدر مدرس اجمل العلوم سنبھل
۳۔ مفتی محمد اشفاق حسین مفتی اعظم راجستھان
۴۔ مفتی عبد السلام صاحب بانی مدرسہ فیض العلوم سنبھل
۵۔ مفتی حبیب اللہ صاحب سابق شیخ الحدیث و مفتی جامعہ نعیمیہ مراد آباد
۶۔ مفتی محمد حسین صاحب بانی دار العلوم جامعہ نعیمیہ لاہور پاکستان
۷۔ مفتی افضل الدین حیدر مفتی اعظم مدھیہ پردیش
۸۔ مولانا آل حسن سنبھلی سابق شیخ الحدیث جامعہ عربیہ ناگ پور
۹۔ مولانا چراغ عالم سنبھلی شیخ الحدیث و صدر مدرس اجمل العلوم سنبھل
۱۰۔ مولانا شاہ محمد اول صاحب پاکستان
۱۱۔ مولانا مناظر حسین سنبھلی مدرس منطر اسلام بریلی شریف
۱۲۔ مولانا قاری محمد حسن اشرفی مفتی اعظم کان پور
۱۳۔ مفتی محمد اختصاص الدین صاحب سنبھلی مفتی اعظم سنبھل وغیرھم علیہم الرحمہ۔
مناظرے:
مناظرۂ چندوسی( مرادآباد) ۱۳۵۰ھ میں بحیثیت صدر ، مناظرۂ جویا( مرادآباد) ۱۳٦١ھ میں بحیثیت صدر، مناظرہ جمشید پور اور مناظرہ بریلی وغیرہ میں شرکت فرمائی۔
اجمل العلما کی تصنیفات:
(۱) فتاوی اجملیہ 4/ جلدیں، (۲) رد شہاب ثاقب بر وہابی خائب ، (۳) رد سیف یمانی در جوف لکھنوی و تھانی، (۴)اجمل المقال لعارف رویت الہلال ، (۵) عطر الکلام فی استحسان المولد والقیام، (۶) تحائف حنفیہ بر سوالات وہابیہ (۷) فوٹو کا جواز در حق عازمان سفر حجاز ، (۸) اجمل الکلام فی عدم القرات خلف الامام ، (۹) افضل الانبیاء والمرسلين (۱۰) فیصلہ حق و باطل ،(۱۱) طوفان نجدیت وسبع آداب زیارت ،(۱۲) بارش سنگی در قفاۓ دربھنگی ،(۱۳) قول فیصل (۱۴) اجمل الارشاد فی اصل حرف الضاد( ۱۵) کاشف سنیت و وہابیت (۱۶) سرمایۂ واعظین (۱۷) ریاض الشہدا منظوم (۱۸) نطام شریعت اول ، دوم (۱۹) اسلامی تعلیم اول ، دوم (۲۰) مذہب اسلام (۲۱) اجمل السیر في عمر سید البشر (۲۲) مضامین اجمل العلما (۲۳) نعتیہ دیوان حضرت اجمل العلما۔
اجمل العلما کا وصال پر ملال :۔
٦٣/ سال کی عمر میں یہ علمی ستارہ ۲۸/ ربیع الثانى ۱۳۸۳ھ بمطابق ا۸/ ستمبر ١٩٦٣ء بروز بدھ ١٢/ بج کر ۲۰/ منٹ پر رو پوش ہوگیا۔ جزاہ اللہ بخدماته الدينية .
از قلم : مفتی احمد رضا مصباحی (کوشامبی)
خادم: مرکزی مدرسہ اہل سنت اجمل العلوم سنبھل