علم حدیث میں امام اعظم کا مقام ومرتبہ

علم حدیث میں امام اعظم کا مقام ومرتبہ

Table of Contents

علم حدیث میں امام اعظم کا مقام ومرتبہ

از: محمد اکبر حسین

اسم: نعمان بن ثابت بن مرزبان الکوفی التیمی
ولادت: امام الائمہ سراج الامہ کاشف الغمہ امام اعظم ابوحنیفہ کی ولادت کے تعلق سے دو قول مشہور ہے ٧٠ھ یا ٨٠ ھ زیادہ تر لوگ ٨٠ کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بہت سے محققین نے ٧٠ کو بھی ترجیح دی ہے ۔

بشارت نبوی:

امام اعظم اللہ کا وہ مقبول بندہ ہے جس کی ولادت اور علم و فضل کی بشارت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی ولادت سے ستر سال پہلے ہی امت کو سنائی ہے حدیث پاک ہے ۔لوکان الدین عندالثریا لذھب بہ رجل من فارس او قال: من ابناء فارس حتی یتناولہ۔

امام اعظم تابعی ہیں:

امام اعظم رضی اللہ عنہ کو متعدد صحابہ کرام سے ملاقات کا شرف حاصل ہے ائمہ اربعہ میں یہ خصوصیت صرف آپ ہی کو حاصل ہے ۔
علامہ ذہبی سے منقول ہے صحیح روایت سے ثابت ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ نے بچپن میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا دیدار کیا تھا ایک مرتبہ سولہ سال کی عمر میں اپنے والد کے ساتھ حج پر گئے تھے وہاں بھی آپ نے عبداللہ بن حارث بن جز کو دیکھا اور حدیث بھی سماعت کی اکثر محدثین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تابعی وہ ہے جس نے کسی صحابی کا دیدار کیا ہو (الخیرات الحسنات صفحہ ٧٣)

سیدنا امام الائمہ سراج الامہ رئیس الفقہا محدثِ کبیر حافظ حدیث امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے اوصاف مخصوصہ:

علم و فضل زہد وتقوی ریاضت وعبات اور فہم و فراست کی طرح آپ کی محدثیت حدیث دانی اور حدیث بیانی بھی اہل ایمان میں نا قابل انکار حقیقت ہے بلکہ آپ کی شان محدثیت کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آپ صرف محدث ہی نہیں بلکہ امام حدیث حافظ حدیث اور صاحب جرح و تعدیل ہونے کے ساتھ ساتھ کثیر الحدیث ہونے میں بعد کے محدثین مثلا امام بخاری اور امام مسلم کے ہم پلہ ہیں ۔

امام اعظم ابوحنیفہ نے فقہ و کلام کے علاوہ بطور خاص علم حدیث میں ہمیشہ کوشاں رہے اس کے لیے حضرات محدثین کی روش کے مطابق اسفار بھی کیے چنانچہ امام ذہبی جو رجال علم و فن کے احوال و کوائف کی معلومات میں ایک امتیازی شان کے مالک ہیں اپنی مشہور کتاب سیراعلام النبلا میں امام اعظم کے تذکرہ میں لکھتے ہیں؛؛ و عنی بطلب الآ ثار وارتحل ذلک ؛؛امام صاحب طلب حدیث کی جانب خصوصی توجہ کی اور اس کے لیے اسفار کیے .امام ذہبی کے بیان وارتحل ذلک کی قدرے تفصیل: صدر الائمہ موفق احمد مکی نے اپنی مشہور کتاب مناقب الامام الاعظم میں ذکر کی ہے وہ لکھتے ہیں کہ امام اعظم کوفی نے طلب علم حدیث میں بیس مرتبہ سے زیادہ بصرہ کا سفر کیا تھا اور اکثر سال سال بھر کے قریب رہتا تھا۔

آپ نے پچپن حج کیے خلیفہ منصور عباسی کے زمانے تک جسکی مدت چھ سال کی ہوئی ہے آپ کا مستقل قیام مکہ مکرمہ ہی میں رہا تو ظاہر ہے اس دوران آپ نے اصحاب علم حدیث سے خوب خوب استفادہ کیا ہوگا طلب علم حدیث کے اسی والہانہ اشتیاق اور بے پناہ شغف کا ثمرہ ہے کہ آپ کے اساتذہ و شیوخ کی تعداد چار ہزار تک پہنچ گئی ہے پھر ان چار ہزار اساتذہ سے کس قدر احادیث حاصل کیں اس کا کچھ اندازہ مشہور امام حدیث مسعر بن کدام کے اس بیان سے کیا جا سکتا ہے جسے امام ذہبی نے مناقب امام اعظم ابوحنیفہ میں نقل کیا ہے. میں نے امام اعظم کی رفاقت میں حدیث کی تحصیل کی وہ ہم پر غالب رہے اور زہدو تقوی میں مصروف ہوے تو اس میں بھی فائق رہے اور فقہ ان کے ساتھ شروع کی تو آپ دیکھتے ہیں کہ اس فن میں کیسے کمال حاصل کی ۔

امام اعظم ابوحنیفہ پاکیزہ سیرت متقی ،پرہیزگار صداقت شعار اور اپنے زمانے میں بہت بڑے حافظ حدیث تھے۔امام اعظم کے علوم وقرآن و حدیث میں امتیازی تبحر اور وسعت معلومات کا اعتراف امام الجراح والتعدیل یحییٰ سعید القطان نے ان وقیع الفاظ میں کیا ہے۔ انہ واللہ لأعلم ھذہ الامۃ بما جاء عن اللہ ورسولہ (مناقب الامام الاعظم)

امام بخاری کے ایک اور استاذ حدیث امام مکی بن ابراہیم فرماتے ہیں کان ابو حنیفہ زاھدا عالما راغبا فی الآخرۃصدوق اللسان احفظ اھل زمانہ(مناقب امام اعظم)

از: محمد اکبر حسین

مذید پڑھیں

مختصر حیات و خدمات حضرت مخدوم اشرف سمنانی کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ

مخدوم سمناں کا رند تصوف

ہمیں مرشد کی ضرورت کیوں؟

شیئر کیجیے

Leave a comment