مثال ماہ تاباں ہے جوار حافظ ملت
از: واصف رضا واصف
ہے رشک رفعت گردوں منار حافظ ملت
گہ خیر و تشرف ہے دیار حافظ ملت
ہے روز افزوں ضیاے آفتاب عظمت وشوکت
گھٹے کیسے بھلا نور وقار حافظ ملت
برستا ہے سحاب نکہت لطف و کرم ہردم
ہے ہرسو اشرفیہ میں بہار حافظ ملت
کوٸی طاقت اسےپسپاکبھی کرہی نہیں سکتی
جسے حاصل ہے تاٸید ِ حصار ِ حافظ ملت
تجلی علم وحکمت کی وہاں ہرسمت بکھری ہے
مثال ماہ تاباں ہے جوار حافظ ملت
پیا ہے جام عرفان و سلوک و آگہی جب سے
سرور و کیف میں ہیں مے گسار حافظ ملت
لگا ہے جمگھٹا عشاق کا دیدار کی خاطر
بصیرت بخش ہے تاب مزار حافظ ملت
سعادت کے گہر سے پر تری زنبیل ہستی ہے
اے واصف تو جو ہے مدحت نگار حافظ ملت
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار
مزید پڑھیں:
پرچم ترے اذکار کے لہراٸیں ابوالفیض