تم ہمارے ہو۔ہم تمہارے ہیں۔بریلی ہمارا مرکز ہے

تم ہمارے ہو۔ہم تمہارے ہیں۔بریلی ہمارا مرکز ہے

Table of Contents

تم ہمارے ہو۔ہم تمہارے ہیں۔بریلی ہمارا مرکز ہے

از قلم: طارق انور مصباحی

تم ہمارے ہو۔ہم تمہارے ہیں۔بریلی ہمارا مرکز ہے
تم ہمارے ہو۔ہم تمہارے ہیں۔بریلی ہمارا مرکز ہے

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
1-عہد حاضر میں بعض قدیم خانقاہوں کے مشائخ ومریدین کہتے ہیں کہ ہم سنی ہیں,لیکن بریلوی نہیں۔اگر ایسے حضرات کا ایمان وعقیدہ سب کچھ بعینہ وہی ہے جو اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کا ہے۔تمام ضروریات دین,ضروریات اہل سنت ومعمولات اہل سنت وغیرہ کو وہ مانتے ہیں۔حضرات ائمہ اربعہ رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین میں سے کسی امام مجتہد کے مقلد ہیں تو ان کو سنی اور بریلوی ہی قرار دیا جائے گا۔

2اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے بہت سے تلامذہ وخلفا اور احباب ومتعلقین سلسلہ چشتیہ سے وابستہ ہیں۔خود اعلی حضرت قدس سرہ القوی اجمیر شریف حاضر ہوتے۔خطاب فرماتے۔اس زمانے میں بھی سلسلہ چشتیہ میں قوالی کا رواج تھا۔اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان چشتی حضرات کو سنی ہی مانتے تھے,اسی لئے انھیں اپنی خلافت عطا فرمائی تھی۔ان حضرات سے عمدہ روابط تھے۔

3-امید ہے کہ اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان نے دیگر سلاسل طریقت مثلا سلسلہ نقشبندیہ,سلسلہ سہروردیہ وسلسلہ رفاعیہ کے علما ومشائخ کو بھی خلافت واجازت عطا فرمائی ہو۔ان شاء اللہ تعالی تحقیق کے بعد رقم کروں گا۔جنہیں معلوم ہو,اطلاع فرمائیں۔

4-سلسلہ قادریہ اور دیگر سلاسل طریقت یعنی سلسلہ چشتیہ,سہروردیہ,نقش بندیہ,رفاعیہ وغیرہ میں اوراد ووظائف اور اشغال طریقت کا کچھ جزوی فرق ہے۔اگر ایسے لوگ سنی صحیح العقیدہ ہیں۔ائمہ اربعہ میں سےکسی امام مجتہد کے مقلد ہیں تو ایسے مشائخ ومریدین سب سنی اور بریلوی ہیں۔

انسب کو اعلی حضرت امام اہل سنت قدس سرہ العزیز سے منسلک کرنے کی کوشش کی جائے,تاکہ یہ حضرات سنیت پر مستحکم رہیں۔بدعقیدوں کے فریب میں مبتلا نہ ہو سکیں۔انھیں سلسلہ رضویہ کی بھی خلافت واجازت سے سرفراز کیاجائے۔امام اہل سنت کے وسیع دامن میں ہر سنی صحیح العقیدہ کو جگہ دی جائے۔

از قلم: طارق انور مصباحی

مزید پڑھیں

علمائے کرام کا اضطراب تعجب خیز

متحد ہو تو بدل ڈالو زمانے کا نظام

مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

فروغ سنیت میں خانقاہوں کا کردار

مذہبی مصلحت اور طبقاتی تحفظات

اسلاف کرام کی تجارت اور ہمارا معاشرہ

شیئر کیجیے

Leave a comment