تصلب وتذبذب اور افراط وتفریط
از قلم: طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
1-ہمارے دوستوں میں سے ایک مفتی صاحب ہیں۔مجھے معلوم ہوا کہ وہ اہل سنت وجماعت کے متعدد افراد پر سخت اعتراض کرتے ہیں۔
میں نے ان سے سوال کیا کہ اعلی حضرت قدس سرہ العزیز باب تکفیر میں مذہب متکلمین پر تھے۔اگر ذرہ برابر بھی تاویل کی گنجائش پاتے تو وہ تکفیر سے کف لسان فرماتے,جب کہ آپ جن حضرات پر اعتراض فرماتے ہیں,ان کے اقوال میں تاویل کی بہت وسیع گنجائش ہے۔اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے محض بعض تاویلات بعیدہ کے سبب اسماعیل دہلوی کی تکفیر سے کف لسان فرمایا تھا۔
پھر میں نے عرض کیا کہ آپ یہ اعلان فرما دیجئے کہ ہم باب تکفیر میں مسلک اعلی حضرت پر نہیں,بلکہ فقہائے کرام کے مسلک پر ہیں۔وہ اس کے لئے بھی تیار نہیں ہوئے۔
انجام کار میں نے ان کو کفر فقہی اور کفر کلامی کا کچھ فرق بتایا۔تب وہ کچھ نرم ہوئے۔جن حضرات کے بارے میں وہ بدگمانیاں پھیلاتے تھے,ان کے کلمات میں محض تاویلات بعیدہ رکیکہ کے سبب کفر ظاہر ہوتا تھا۔ایسی صورت میں فقہائےکرام بھی کفر کا حکم نہیں دیتے ہیں,پھر متکلمین کیسے حکم کفر دیں گے۔
ایسے لوگ اعلان کیوں نہیں کرتے کہ وہ باب تکفیر میں مسلک اعلی حضرت پر نہیں۔
بعد میں اسی ادارہ کے بعض اساتذۂ کرام نے فرمایا کہ ان حضرت کو کفر کلامی اور کفر فقہی کا کچھ فرق بھی معلوم نہیں,نہ ہی اس کے اصول وضوابط سے آگاہ ہیں۔بس فارغ اوقات میں بچوں کو بیٹھا کر وعظ فرماتے رہتے ہیں کہ فلاں ایسا ہے۔فلاں ویسا ہے۔
درحقیقت ایسے لوگ مذہب ومسلک کو فائدہ پہنچانے کی بجائے نقصان سے دوچار کرتے ہیں۔اگر ایسی باتوں سے چشم پوشی کی جائے تو ایسے لوگ مذہب ومسلک کی شکل وصورت بدل دیں گے۔ایسے لوگ اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان کے اقوال کے غلط مطالب بیان کرتے ہیں۔اگر یہ لوگ غلط فہمی کے سبب ایسا کہتے ہیں تو ان کو بتایا جائے کہ یہ غلط ہے,اور یہ صحیح ہے۔علمائے اہل سنت کی خموشی وچشم پوشی بہر صورت نقصان دہ ہے۔
2-مشہور وکیل جناب صادق اللہ رضوی ایڈوکیٹ(چترا درگہ:کرناٹک)بڑے متصلب سنی صحیح العقیدہ ہیں۔وہ سنیت کے لئے ہمیشہ کفن بردوش رہتے ہیں۔انہوں نے متعدد مساجد تعمیر فرمائی اور بعض مسجدوں کے نام بھی”مسجد مسلک اعلی حضرت”رکھا۔بریلی شریف سے بھی ان کے عمدہ روابط ہیں۔
ایک مرتبہ شہر بھدراوتی (کرناٹک)کے ایک جلسہ میں موصوف سے ملاقات ہوئی۔ایک مفتی اہل سنت ان کی مسجد میں خطیب وامام تھے۔وہ ہمارے احباب میں سے تھے۔میں نے ان کا حال دریافت کیا۔انھوں نے لوگوں سے بچ کر کنارے میں آہستگی سے مجھ سے بس اتنا کہا کہ میں کیا کہوں۔وہ اپنے علاوہ کسی کو صحیح العقیدہ سنی ہی نہیں سمجھتے۔
دراصل ایسے لوگ تصلب وتذبذب کا فرق نہیں سمجھتے۔یہ لوگ افراط وتفریط کے شکار ہیں۔بد اعتقادی کے سبب ان لوگوں پر شرعی حکم عائد ہو گا تو حکم شریعت کو کون روک سکتا ہے۔
جس طرح تذبذب کے سبب شرعی حکم عائد ہوتا ہے, اسی طرح تشدد کے سبب بھی حکم شرعی عائد ہوتا ہے۔تصلب واعتدال وہ ہے جس کو امام اہل سنت قدس سرہ العزیز نے اپنی کتب ورسائل میں بیان فرما دیا ہے۔
منہاجیوں پر تذبذب کے سبب حکم عائد ہو گا اور مذکورہ سنیوں پر تشدد کے سبب حکم عائد ہو گا۔یہ لوگ غیر کافر کو کافر کہتے ہیں اور اپنے علاوہ کسی کو سنی ہی نہیں سمجھتے ہیں۔علمائے اہل سنت آنکھیں بھی کھولیں اور زبانیں بھی۔خموشی وچشم پوشی مضر ہے۔