تصانیف رضاکی خصوصیات و انفرادیت

تصانیف رضاکی خصوصیات و انفرادیت

Table of Contents

تصانیف رضاکی خصوصیات و انفرادیت

از قلم:محمد توصیف رضا

تصانیف رضاکی خصوصیات و انفرادیت
تصانیف رضاکی خصوصیات و انفرادیت

نویں صدی کے مجدد خاتم الحفاظ حضرت علامہ جلال الدین سیوطی رحمت اللہ علیہ کے بعد سب سے زیادہ کثرت سے کتب چودھویں صدی کے مجدد مجدد مئة ماضیہ صاحب حجت القاہرہ موئد ملت طاہرہ الشاہ امام احمد رضا خاں حنفی ماتریدی قادری برکاتی بریلوی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمائی —

آپ علیہ الرحمہ نے اپنے عصر کے رائج شدہ علوم پر مختلف موضوعات و مختلف زبانوں میں کم و بیش ایک ہزار کتب و رسائل تحریر فرمائے —

( ١ ) تصانیف رضا کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی اکثر کتب کے نام عربی زبان میں ہیں

( ٢ ) تصانیف رضا کی دوسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی کتب کے عربی نام نظم کی صورت میں ہیں مثلًا العطایا النبویة فی الفتاوی الرضویة ، الدولة المکیة بالمادة الغیبة ، المحجت الموتمة فی آیت الممتحنة ، دوام العیش فی الائمة من قریش ، ازاحت العیب بسیف الغیب ، شرح المطالب فی مبحث ابی طالب ، وغیرہ

( ٣ ) تصانیف رضا کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی کتب کے نام سے ہی موضوع کا علم ہو جاتا ہے

( ۴ ) تصانیف رضا کی چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی کتب کے نام کے اعداد نکانے سے سن تصنیف معلوم ہو جاتا ہے —

( ۵ ) تصانیف رضا کی پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی تصانیف فصاحت و بلاغت سے لبریز ہیں جس کی شہادت العطایا النبویة فی الفتاوی الرضویة کا خطبہ دیتا ہوا نظر آتا ہے —

( ٦ ) تصانیف رضا کی چھٹویں خصوصیت یہ ہے کہ بعض وہ مسائل جن میں ایک دو دلیل سے زیادہ کا امکان نہیں ہوتا وہاں آپ کی تصانیف مبارکہ میں دلائل کی جھڑیاں نظر آتی ہیں جس کی شہادت آپ کا رسالہ مبارک لمعة الضحی فی اعفاء اللحی دیتا ہوا نظر آتا ہے —

( ٧ ) تصانیف رضا کی ساتویں خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی تصانیف مبارکہ میں بے جاں طوالت سے اجتناب کیا گیا ہے —

( ٨ ) تصانیف رضا کی آٹھویں خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی تصانیف مبارکہ مرجع العلما ہے–

( ٩ ) تصانیف رضا کی نویں خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی تصانیف مبارکہ کی انفرادیت کا اعتراف غیروں تک نے کیا ہے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے ہند و پاک کے مشہور مفکر کوثر نیازی اپنے ایک رسالہ بہ مسمی *” امام احمد رضا ایک ہمہ جہت شخصیت "* کے صفحہ ٣١ پر رقم طراز ہیں —

فقہ حنفی میں ہندوستان میں دو کتابیں مستند ترین ہیں ان میں ایک فتاوی عالمگیریہ جو در اصل چالیس علماء کی مشترکہ خدمت ہے جنہوں نے فقہ حنفی کا ایک جامع مجموعہ ترتیب دیا دوسرا فتاوی رضویہ ہے جس کی انفرادیت یہ ہے کہ جو کام چالیس علماء نے مل کر انجام دیا وہ اس مرد مجاہد نے تنہا کر کے دکھایا اور مجموعہ فتاوی رضویہ فتاوی عالمگیریہ سے زیادہ جامع ہے—

( ١٠ ) تصانیف رضا کی دسویں خصوصیت و انفرادیت یہ ہے کہ آپ کی بعض تصانیف مبارکہ کو جس میں الدولة المکیة بالمادة الغیبة ، الکفل الفقیہ الفاہم فی احکام قرطاس الدراھم ، المعتمد المستند کا بعض حصہ جب علمائے حجاز نے دیکھا تو آپ کو اس دور کا مجدد مئة حاضرہ تسلیم فرمایا یہاں تک کہ مکہ مکرمہ کے مشہور معروف عالم شیخ سید اسماعیل بن خلیل علیہ الرحمہ اپ کے بعض فتاوی کو دیکھ کر فرماتے ہیں

اللہ کی قسم اگر آپ کے فتاوی کو امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ دیکھتے تو ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی اور آپ کو اپنے اصحاب میں شامل فرما لیتے —

( ١١ ) تصانیف رضا کی گیارہویں خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی تصانیف مبارکہ کا مطالعہ کرنے سے عقیدہ میں پختگی عمل میں مضبوطی علم میں اضافہ فکر میں وسعت مزاج میں اعتدال کفار و بدمذھب پر سختی مومن پر نرمی بدعات و منکرات سے پرہیزگاری عشق رسول وغیرہ کا حصول ہوتا ہے—

حکیم الامت صاحب تصانیف کثیرہ مفسر قرآن مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ نے اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے ایک رسالہ *” عطایا القدیر فی حکم التصویر "* کا جب مطالعہ کیا تو اتنے متحیر ہوئے کہ اپنا تاثر ان الفاظ میں دیتے ہوئے نظر آتے ہیں —

چوں کہ میری طالب علمی دیوبندی مکتب فکر کے اساتذہ سے متاثر تھی کہ علمی تحقیق صرف علمائے دیوبند کی تالیفات میں ملتی ہے جب میں نے مذکورہ رسالہ مطالعہ کیا تو اس کے لکھنے والے کے تبحر علمی اور دقت نظری کے کمال کا گرویدہ ہو گیا سچ یہ ہے کہ اس رسالے نے میری ذہنی اور اعتقادی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا —-

اقول

تصانیف رضا کی ایک سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ حضرت رضا بریلوی کی تصانیف چودہ سو سالہ علم کے ذخیرے کا عطر تحقیق ہے جس نے تصانیف رضا کا مطالعہ کیا گویا اس نے چودہ سو سالہ تاریخ میں لکھی گئی تمام فقہی اعتقادی کتابوں کو پڑھ لیا–

وادی رضا کی کوہ ہمالہ رضا کا ہے
جس سمت دیکھئے وہ علاقہ رضا کا ہے

اگلوں نے تو لکھا ہے بہت علم دین پر
جو کچھ بھی ہے اس صدی میں اس میں زیادہ رضا کا ہے

نوٹ :-

عوام و خواص کے عقائد و اعمال کی حفاظت و علم و ادب کے فروغ کے لئے امام اہل سنت کی تصانیف مبارکہ کو زیادہ سے زیادہ عام کیا جائے ہر شہر قصبہ گاوں میں لائبریری قائم کر کے امام اہل سنت کی کتب کو رکھا جائے اہل علم و شائقین مطالعہ کو تحفے میں پیش کی جائیں صرف نعرہ بازی سے کچھ نہیں ہوگا امام کی روح حقیقت میں انکی تصانیف مبارکہ کو عام کرنے سے ہی خوش ہوگی —

از قلم:محمد توصیف رضا

( کالپی شریف )

مزید پڑھیں

علمائے کرام کا اضطراب تعجب خیز

متحد ہو تو بدل ڈالو زمانے کا نظام

مذہبی قائد وسرپرست اور ارشاد وہدایت

فروغ سنیت میں خانقاہوں کا کردار

مذہبی مصلحت اور طبقاتی تحفظات

اسلاف کرام کی تجارت اور ہمارا معاشرہ

شیئر کیجیے

Leave a comment