صالح رسم ورواج کی حیات جاودانی
ازقلم: طارق انور مصباحی
مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
دنیا بہت وسیع وعریض ہے۔مختلف ذوق اور متصادم شوق کے حامل افراد جابجا پائے جاتے ہیں۔رسم خیر اور رسم شر جنم لیتے رہتی ہے۔ہاں,رسم خیر ہی کو ثبات ودوام نصیب ہوتا ہے۔
ہم لوگوں نے بھی ایک غلط فیشن کو روکنے کے واسطے ایک تحریری سلسلہ شروع کیا، جس کے اثرات ملک بھر میں محسوس کئے جا سکتے ہیں۔اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
تعلیم یافتہ افراد کو بخوبی معلوم ہے کہ ماہنامہ جام نور(دہلی)نے اہل سنت وجماعت کے داخلی معاملات کو موضوع بحث بنایا۔قلم کاروں نے بھی اسی جانب پیش قدمی کی۔اکابر اہل سنت پر نقد وجرح کے لئے محررین کا ایک قافلہ میدان میں اتر پڑا۔ملک بھر کے ماحول میں عجب سا سماں محسوس ہونے لگا۔اسلاف شناسی کے نام پر اسلاف بیزاری کی تحریک شروع ہو گئی۔
ہم نے ماہنامہ پیغام شریعت (دہلی)کے پلیٹ فارم سے مذہبی موضوعات کے ساتھ سیاسی, سماجی,معاشی وتاریخی موضوعات کو منتخب کیا۔پہلے ہمارے اسلامی ماہناموں میں غیر مذہبی مضامین شائع ہونے کا رواج بہت کم تھا۔رفتہ رفتہ غیر مذہبی مضامین بھی مذہبی ماہناموں میں شائع ہونے لگے۔خود ہمارے رقم کردہ غیر مذہبی مضامین ماہنامہ اعلی حضرت(بریلی شریف),ماہنامہ کنز الایمان(دہلی),اردو بولیٹین (کیرلا)وغیرہ میں شائع ہوتے رہے ہیں۔
قلم کاروں کا ایک بڑا قافلہ بھی مذہبی موضوعات کے ساتھ غیر مذہبی موضوعات کی طرف متوجہ ہوا۔ایسے موضوعات کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا جانے لگا۔جام نور نے جو فضا طاری کی تھی,اب اس کا نام ونشان بھی نہیں ملتا۔اب وہ فیشن دم توڑ چکا ہے۔
مذہبی صحافت کے بلیک بورڈ پر جام نور نے جس نقشہ کی صورت گری کی تھی,چند ہی سالوں میں ارباب علم ودانش وہ نقشہ بھلا بیٹھے۔بحمدہ تعالی اب مذہبی صحافت کے شعبہ میں ہمارے نقش کردہ خاکہ کو قبولیت وپسندیدگی حاصل ہے:فالحمد للہ رب العلمین::والصلوۃ والسلام علی شفیع المذنبین::وعلی آلہ واصحابہ اجمعین