——🔸قلم🔸——
از:واصف رضاواصف
روشنی بخش قلم نور کا دھارا ہے قلم
ہے مہک دار قلم عنبر سارا ہے قلم
دور کرتا ہے تخیل سے اندھیرے یکسر
ظلمت شب میں اجالا ہی اجالا ہے قلم
جب قلم لکھتا ہے استاد کی شان تنویر
روے قرطاس کی بن جاتی ہے زینت تحریر
کون استاد؟ وہی جس سے منور ہے حیات
کون استاد؟ وہی جس میں ہیں بےمثل صفات
کون استاد ؟ وہی جس نے بلندی بخشی
کون استاد ؟ وہی جس پہ ہے نازاں ہستی
اے قلم اور بھی لکھ شان ومراتب ان کے
جن سے ذرے نے بلندی کے منارے دیکھے
شخصیت ساز ہیں اخلاق کے حامل استاد
دور کردیتے ہیں پیچیدہ مساٸل استاد
پیکر جرا ٕت و ایثار ہیں سارے استاد
ہیں بڑے مونس و غمخوار ہمارے استاد
ان کا فیضان رہے جاری و ساری ہردم
باغ ہستی میں چلے باد بہاری ہردم
خوب واصف نے لٹایا ہے وفا کا گوہر
آج واصف نے دکھایا ہے قلم کا جوہر