پر سکون نیند ایک بڑی نعمت ہے
تحریر: محمد شاداب رضا مصباحی
دنیا میں ہزارہا نعمتیں ہیں جن سے انسان لطف اندوز ہوتا ہے. بعض نعمتیں ایسی ہیں جو ہر انسان کی ضروریات زندگی میں شامل ہیں. انسانی جسم کی طبیعت ایسی رکھی گئی ہے کہ کچھ چیزیں اس کے لیے فائدہ مند ہیں. ان میں کمی و زیادتی کی صورت میں وہ تکلیف دہ بھی ہو جایا کرتی ہیں. انہی میں سے انسانی جسم کے لئے ایک نعمت پرسکون نیند ہے. ہر کام کے کچھ فطری اوقات ہوتے ہیں وہ کام اگر اس فطری وقت میں انجام دیے جائیں تو ان کے نتائج بار آور ہوتے ہیں. اور اگر وہ کام اپنے فطری وقت سے ہٹ کر انجام پائیں تو وہ انتہائی خطرناک ہوتے ہیں.
مثال کے طور پر انسانی جسم کو راحت پہنچانے کے لیے اور اس میں نشاط پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالی نے نیند کو بنایا ہے، اور نیند کے لئے بھی ایک وقت ہے کہ رات کو سویا جائے، اور دن کو کام وغیرہ میں مشغول رہا جائے. اب اگر کوئی انسان رات کو جاگتا ہے اور دن میں سوتا ہے تو یہ فطرت کے خلاف جنگ ہے. جس کے نتیجے میں اس کے جسم و ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں.
سوال یہ ہے کہ ہمیں پرسکون نیند کیسے میسر ہو؟ میرا ماننا ہے کہ اطباء و ماہرین نے عمر کے لحاظ سے جتنی ساعتیں مقرر کی ہیں انہیں پر عمل کیا جائے. بچے کتنے گھنٹے کی نیند لیں وہ الگ ہے، اور نوجوان لوگ کتنے گھنٹے سوئیں اس کی تفصیل الگ ہے، اور بوڑھے حضرات کے لیے بھی نیند کے حصول کا ایک معیار ہے. ان مقررکردہ معیار کے خلاف عمل کی صورت میں انسانی جسم پر وہ اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نہایت دل خراش ثابت ہو سکتے ہیں.
عام طور سے بالغ افراد کے لیے نیند کی حد یہ ہے کہ وہ سات سے آٹھ گھنٹے کی ہو. اور نیند کا سب سے مناسب وقت رات دس یا گیارہ بجے سے ہے.
پر سکون نیند کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا ذہن کسی الجھن کا شکار نہ ہو، جس جگہ آپ سوتے ہیں وہاں شور شرابہ نہ ہو، مناسب اور متوازن غذا کا استعمال کریں، چکنی چیزوں کے کھانے اور نشہ آور مشروبات کے پینے سے حتی الامکان گریز کریں، سونے کے وقت سے کم سے کم دو تین گھنٹے پہلے کھائیں، کام اور مناسب ورزش کے ذریعے اپنے جسم و ذہن کو تھوڑا تھکائیں، اور اپنے نظام زندگی کو بہتر رکھیں تو ان تمام کاموں کی رعایت کی صورت میں آپ کو پرسکون نیند میسر ہوگی. آپ کے دماغی توازن اور تخلیقی ذہن میں اضافہ ہوگا. ذہنی و جسمانی سکون کی وجہ سے آپ کو اپنے کام اور ارادے میں پختگی حاصل ہوگی. مختلف قسم کے امراض جیسے درد سر، نظام انہضام کی خرابی، یاداشت کی کمی، بینائی کی کمزوری، مزاج میں چڑچڑاپن اور موٹاپا جیسے اور دوسرے امراض سے بھی آپ محفوظ رہیں گے .
تحریر: محمد شاداب رضا مصباحی
البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، علی گڑھ
مزید پڑھیں:
دعوت و تبلیغ کا نبوی منہج
موبائل فون اور ٹاور سے انسانی صحت پر ہونے والے مضر اثرات
سوشل میڈیا کتنا مفید کتنا مضر
پردے کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں
برصغیر کے سنی علما کی ترتیب کردہ چودہ مشہور کتب حدیث
امام احمد رضا کے خلفا، تلامذہ اور مریدین کی تفسیری خدمات