محرم الحرام خرافات رسومات واصلاح

محرم الحرام خرافات رسومات واصلاح

Table of Contents

محرم الحرام خرافات رسومات واصلاح

محمد توصیف رضا قادری علیمی

یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی غلط رسومات و خرافات اور بدعات کہ جن کے سبب اس ماہ مقدس کی نہ صرف بے حرمتی ہوتی ہے بلکہ اسلامی اقدار کا کھلا مذاق بھی اڑایا جاتا ہے۔۔۔۔چنانچہ شہدائے کربلا کی یاد منانے کی آڑ میں غیر شرعی کام سر انجام دیے جاتے ہیں

تعزیہ بناکر شہر شہر، گاؤں گاؤں نوحہ و ماتم کرتے پھرتے ہیں، نو محرم الحرام کا سورج غروب ہوتے ہی سڑکوں اور گلی کوچوں میں طوفان بدتمیزی مچایا جاتا ہے۔۔۔۔۔شہر کے آوارہ‘ بدتمیز اور جاہل نوجوان سروں پر ہری پٹیاں باندھے منظر عام پر آجاتے ہیں۔

اسٹیل‘ پیتل اور چاندی سے تیار کردہ مصنوعی ہاتھ‘ پائوں‘ آنکھوں اور بازو کی تیاری شروع ہوجاتی ہیں، اس کے ساتھ زور زور سے ڈھول پیٹا جاتا ہے‘ تاشے بجائے جاتے ہیں‘ کپڑے کا درہ بنا کر نوجوان ایک دوسرے کو پیٹتے ہیں‘ بے پردہ خواتین کا ہجوم بھی سڑکوں پر نکل آتا ہے جن کے ہاتھ میں بچے اور ناریل ہوتے ہیں۔ وہ بے پردہ عورتیں فخر کے ساتھ تعزیئے پر ناریل کا چڑھاوا چڑھاتی ہیں (معاذ اللہ)۔۔۔۔

نیز مرد حضرات بھی اپنے بچوں کو ساتھ لاتے ہیں تاکہ جاہلوں کا تماشا اپنے چھوٹے بچوں کو دکھا کر ان کا گناہ بھی اپنے سر لیں۔

اسی طرح بعض عورتیں اپنے بچوں کو شہدائے کربلا رضوان ﷲ علیہم اجمعین کا فقیر بناتی ہیں جوکہ ان بچوں کو مانگ کر کھلاتی ہیں اور بعض بدنصیب اپنے گھروں‘ دکانوں‘ سبیلوں‘ موٹر کاروں اور موٹر سائیکلوں میں زور زور سے ماتم کی کیسٹیں بجاتے ہیں اور کالے کپڑے پہن کر فخر محسوس کرتے ہیں۔(العیاذ باللہ)۔۔

اور تعزیہ داری کے نام پر تو زبردستی غریبوں کے گھروں میں گھس گھس کر چندہ لیا جاتا ہے اور منع کرنے والوں کو یا کم دینے والوں کو دھمکیاں اور انہیں تنگ کیا جاتا ہے۔۔۔اس حوالے سے میں نے اس چیز کا باقاعدہ مشاہدہ کیا ہے کہ لوگوں نے تعزیہ داری کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔۔۔۔لہذا ان تمام خرافات کی سد باب ہونی چاہئے کہ یہ غیر شرعی اور اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہیں۔

محرم الحرام میں ناجائز و حرام کام؛

سیدنا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں قادری قدس سرہ فرماتے ہیں: عَلَم، تعزیے، مہندی، ان کی منت، گشت، چڑھاوا، ڈھول، تاشے، مجیرے، مرثیے، ماتم، مصنوعی کربلا کوجانا، عورتوں کا تعزیے دیکھنے کو نکلنا، یہ سب باتیں حرام وگناہ وناجائز ومنع ہیں(فتاویٰ رضویہ: ج24،ص499، رضا فاونڈیشن لاہور)

نیز فرماتے ہیں:حضرتِ امام حسین کے نام پر بچوں کو فقیر بنانا اس کے گلے میں جھولی ڈال کر گھر گھر اس سے بھیک منگوانا ناجائز وحرام ہے ۔ یونہیں فقیر بن کر بلا ضرورت و مجبوری بھیک مانگنا اور ایسوں کو بھیک دینا دونوں حرام ہیں (فتاوٰی رضویہ: ج 24ص 494، 495)

محرم الحرام میں جائز کام؛

حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: بال بچّوں کے لئے دسویں (10) محرم کو خوب اچّھے اچّھے کھانے پکائے تو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سال بھر تک گھر میں برکت رہے گی، بہتر ہے کہ حلیم (کھچڑا) پکا کر حضرت شہیدِ کربلا امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فاتحہ کرے بہت مُجَرَّب (آزمایا ہوا) ہے، اسی تاریخ کو غسل کرے تو تمام سال اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ بیماریوں سے اَمْن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے۔(اسلامی زندگی، ص131، 132)

غلط فہمی کا ازالہ؛

(۱) محرم الحرام کے ابتدائی 10 دنوں میں روٹی نہ پکانا، گھر میں جھاڑو نہ دینا، پرانے کپڑے نہ اتارنا (یعنی صاف ستھرے کپڑے نہ پہننا) سوائے امام حسن و حسین رضی ﷲ عنہما کے کسی اور کی فاتحہ نہ دینا اور مہندی نکالنا، یہ تمام باتیں جہالت پر مبنی ہیں اس سے مسلمانوں کو بچنا چاہئے (فتاویٰ رضویہ،ج 24،ص 489)

(۲) عاشورہ کا میلہ : عاشورہ کا میلہ لغو و لہو و ممنوع ہے۔ یونہی تعزیوں کا دفن جس طور پر ہوتاہے، نیت باطلہ پر مبنی اور تعظیم بدعت ہے اور تعزیہ پر جہل و حمق و بے معنیٰ ہے (فتاویٰ رضویہ: ج 24، ص 502)

(۳) محرم الحرام میں سبز اور سیاہ کپڑے پہننا علامت سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے خصوصاً کالے کپڑے کا شعار شیعوں کا ہے ۔(فتاوٰی رضویہ: ج 24،ص 504)۔۔۔۔۔اور حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایام محرم میں یعنی پہلی محرم سے بارھویں محرم تک تین قسم کے رنگ نہ پہنے جائیں سیاہ کہ یہ رافضیوں کا طریقہ ہے سبز کہ یہ تعزیہ داروں کا طریقہ ہے اور سرخ کہ یہ خارجیوں کا طریقہ ہے کہ وہ معاذ اللہ اظہار مسرت کے لیے سرخ پہنتے ہیں۔ (بہار شریعت ،حصہ 16،ص416، دعوتِ اسلامی)

(۴) یزید کو ’’رحمۃ ﷲ علیہ‘‘ کہنا ناصبی ہونے کی علامت ہے: سیدی اعلیٰ حضرت قدس سرہ القوی فرماتے ہیں کہ یزید بے شک پلید تھا۔ اسے پلید کہنا اور لکھنا جائز ہے اور اسے ’’رحمۃ ﷲ علیہ‘‘ نہ کہے گا مگر ناصبی کہ اہلبیت رسالت کا دشمن ہے۔ (فتاویٰ رضویہ:ج 14، ص 604)

ضروری اپیل

حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا رضوان ﷲ علیہم اجمعین کی یاد میں سبیل قائم کرکے لوگوں کوپانی پلا کر ایصال ثواب کیا جائے، لوگوں کو کھانا کھلایا جائے‘ نذر ونیاز کا اہتمام کیا جائے کہ یہ بزرگان دین کا طریقہ بھی ہے،

نیز شہدائے کربلا کی سیرت پر کتابیں شائع کرکے ان کو مفت تقسیم کیا جائے۔ ان کے ذکر کی محفلیں منعقد کی جائیں اسی طرح اُن کے ایصال ثواب کے لئے نو اور دس محرم الحرام دو دن کا تربیتی اعتکاف کیا جائے جوکہ نو محرم الحرام کی نماز فجر سے لے کر دس محرم الحرام کی عشاء تک ہو۔

اللہ تعالیٰ ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، بالخصوص محرم الحرام کے حوالے سے جن فرسودہ رسومات کو بیان کیا گیا ان سے کوسوں دور رکھے اور شہیدان کربلا کے فیوض و برکات سے ہمیں مالامال فرمائے۔
آمین بجاہ الشفيع المذنبين صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم..

محمد توصیف رضا قادری علیمی

(بانی الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، آبادپور تھانہ (پرمانک ٹولہ) ضلع کٹیہار بہار، الھند : متعلم دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی،بستی۔ یوپی،۔۔ ۲۹/جولائی/۲۰۲۲)*

مزید پڑھیں

تاج الفقہاء مختصر تعارف وتذکرہ

مختصر حیات وخدمات مناظر اہل سنت حضرت علامہ مفتی محمد طفیل احمد رضوی نوری

دنیا کا سب سے پہلا کیمیاداں

شیئر کیجیے

Leave a comment