ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
محمد جسیم اکرم مرکزی
مرحبا مرحبا کیا مقام آپ کا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
رب کے محبوب کا آپ ہیں معجزہ
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
عام ہر گام ہے بحر جود و عطا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خوجگاں
ہے سبھی سے جدا آپ کا مرتبہ
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
خاتم الانبیاء کے ہو دل کی کلی
حجۃ الاولیا شاہ ہند الولی
جان بنت نبی شان شیر خدا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
شاہ سنجر ہے تو شاہ ہندوستاں
تیرے آنے سے دونوں بنے گلستاں
ہر طرف تیرے چہرے سے پھیلی ضیا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
یہ رجب کا مہینہ بھی کیا آ گیا
ہر طرف جشن کا اک سماں چھا گیا
"گنگناتی چلی ہے یہ باد صبا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں”
جن کی تربت بنی رشک باغ ارم
جن سے آباد ہے اپنے دل کا حرم
ان کو کہئیے عطائے حبیب خدا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
ایک دو دفعہ کیا بلکہ سو بار ہے
سب کو اس بات کا دل سے اقرار ہے
کفر کے واسطے تم ہو اک زلزلہ
ہند کے باددشاہ خواجۂ خواجگاں
کیوں بھلا خوف ہو ہم کو کفار کا
اپنے ہاتھوں میں دامن ہے سرکار کا
مقتدی ہم ہیں ان کے وہ ہیں مقتدا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
بت پرستی جو کرتے تھے شام و سحر
دفعتاً پڑ گئی تجھ پہ ان کی نظر
جھوم کر واہ پھر سب نے کلمہ پڑھا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
تیری چوکھٹ سے کوئی نہ خالی گیا
بھر کے جاتے ہیں کشکول شاہ و گدا
سب کو دیتا ہے تو صدقۂ مصطفی
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
اب تو اجمیر آقا بلا لیجیے
اپنے قدموں میں ہم کو سلا لیجیے
اور تمنا نہیں کوئی اس کے سوا
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں
بحر عصیاں میں ڈوبا ہوا ہے جسیم
کر کرم کی نظر بہر رب کریم
اے مرے پیشوا اے مرے رہنما
ہند کے بادشاہ خواجۂ خواجگاں