آج تشریف تصور میں ہیں لاے صدیق
واصف رضاواصف
آج تشریف تصور میں ہیں لاے صدیق
فکر ہے ماٸل توصیف و ثناےصدیق
تجھ کو توقیر ملی آیہ ٕ”اتقی” کےطفیل
"ثانی اثنین” تری شان بڑھاے صدیق
کتنے بے طوروں نے آداب محبت سیکھے
رنگ الفت کے عجب تونے جماے صدیق
اور افزود ہوا دین رسالت کا وقار
حق کے ایوان میں گونجی جوصداےصدیق
تجھ کو حاصل ہے شہ دیں کی کمال شفقت
تجھ پہ ہیں رحمت سرکارکےساۓصدیق
قرب سرکار نے جب تیرا بڑھایا رتبہ
کس میں دم ہے کہ تجھے نیچا دکھاے صدیق!
اب بھی ہے ملک صداقت میں تری دھوم مچی
تو نے اسباق صداقت وہ پڑھاۓ صدیق
اتنا مضبوط رہا رشتہ ٕ الفت شہ سے
صفحہ ٕ عشق کی زینت ہے ولاے صدیق
دین اسلام کی ترویج و اشاعت کےلیے
مال و زر تو نے بصد شوق لٹاۓ صدیق
کیاکوٸی رفض زدہ پھر سے ہوا بےقابو
اتنے پر جوش ہیں کیوں آج گداے صدیق
علم انساب میں بھی درک ہےان کوحاصل
یعنی ہرشعبے میں پھیلی ہےضیاےصدیق
سانس لینے سے صداقت کی مہک آتی ہے
للہ الحمد ہے پرکیف فضاےصدیق
حدت خاور آلام کا کیا زور چلے!
جب میسر ہے مجھے ظل لواے صدیق
ایک لمحے میں وہ چمکا ہے مثال خورشید
جس پہ واصف ہے پڑی چشم عطاےصدیق
از
واصف رضاواصف
مدھوبنی بہار