تیرے گلشن میں عجب طور کی رعناٸی ہے
از: واصف رضا واصف
یاد جب حافظ ملت کی چلی آٸی ہے
مزرع دل پہ مسرت کی گھٹا چھاٸی ہے
معترف اہل خرد تیرے کمالات کےہیں
خوب مشہور جہاں میں تری داناٸی ہے
تیرے لہجے میں صداقت کا اثر ہے غالب
تیرے ہرقول میں گہراٸی و گیراٸی ہے
اس کےہر پھول سےظاہرہےمحبت کی کشش
تیرے گلشن میں عجب طور کی رعناٸی ہے
عالم خواب میں ہی کیجے نزول اجلال
کب سے یہ آنکھ زیارت کی تمناٸی ہے
ناپ سکتا نہیں کوٸی قد اقبال ترا
حد افکار سے برتر تری بالاٸی ہے
جی رہے ہیں ترے عشاق معزز بن کر
ہرسو اعدا کے لیے ذلت و رسواٸی ہے
شہر اصناف سخن گوٸی میں تیری واصف
پٸے فیضان ابوالفیض پذیراٸی ہے
عقیدت کیش
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار