قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا

قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا

Table of Contents

قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا

واصف رضا واصف

قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا
منقطع سلسلہ ٕ کلفت و آزار ہوا

تیرے کیا کہنے اے مدلول کلام ربی
"ثانی اثنین” ترا طرہ ٕ دستار ہوا

حرم قرب نبی آیا میسر جو تجھے
اور اونچا ترے افضال کا مینار ہوا

گونج اٹھی ہے فضانعرہ صدیق کےساتھ
جب کہیں تذکرہ ٕ خوبی ٕایثارہوا

شمع ایقان بہرسمت جلاے تونے
قصر اوہام ترے ہاتھ سے مسمارہوا

تیرے عشاق نے پاٸی ہے فلاح دارین
تیرا گستاخ رذالت کا سزاوار ہوا

صاف تھا آٸنہ ٕ عہد تطفل تیرا
بعد اسلام مگر خوب چمکدار ہوا

تجھ کوآقانے پڑھاے وہ معارف کےسبق
توبنا اہل نظر ، واقف اسرار ہوا

پیش کرتےہیں تری ذات کوتحسین کےگل
مشغلہ تیرا رخ نور کا دیدار ہوا

جس کی کرنوں سےثقافت کےاجالےپھوٹے
یوں درخشندہ ترا نیرِّ کردار ہوا

عمربھر تجھ سے ہوا ملت بیضا کافروغ
دین سرکار دوعالم کا تو معمار ہوا

جس نےرکھےتری الفت سےروابط مضبوط
وہ بشر لطف و عنایات کا حقدارہوا

ساٸل دہر طلب کرتے ہیں تجھ سےامداد
مرجع مفلس و بےبس ترا دربار ہوا

ماہ شب تاب کی مثل آج خیال واصف
مدحت حضرت صدیق سے ضوبارہوا

رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار

مزید پڑھیں

ہے عشق و محبت کا یہ انعام ابوبکر

قدسیوں کےلب پہ بھی ہےتذکرہ صدیق کا

قربت شاہ زمن تجھ کو ہے حاصل صدیق

شیئر کیجیے

Leave a comment