مدرسة الحدیث
از: محمد سلیم انصاری ادروی
آج سے تقریبا ایک سو چالیس سال قبل سنہ ١٣٠١ھ میں مولانا وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمه نے پیلی بھیت میں مدرسة الحدیث کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا تھا۔ اس مدرسے کی بنیاد امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمه نے رکھی تھی۔ یہ مدرسہ تقریبا نصف صدی تک جاری رہا اور وقت کے اکابر علماے اہل سنت نے وہاں خصوصا علم حدیث کی تحصیل کی۔ محدث سورتی کے وصال کے بعد پیلی بھیت میں ایک زبردست سیلاب آیا جس میں مدرسة الحدیث بھی ڈوب گیا۔
محدث سورتی کے فرزند مولانا عبد الاحد محدث پیلی بھیتی علیہ الرحمه جو اس مدرسے کے شیخ الحدیث تھے نے وہ مدرسہ دوبارہ قائم کرنا چاہا اور مالی امداد حاصل کرنے کے لیے انہوں نے پرچے بھی لگوائے، لیکن! شاید یہ مدرسہ دوبارہ تعمیر نہ ہو سکا۔ اور ہمیشہ ہمیش کے لیے بند ہو گیا۔ ایک صاحب جو محدث سورتی پر پی ایچ ڈی کر رہے ہیں وہ بتا رہے تھے کہ وہ مدرسہ ٹیلے کی شکل میں آج بھی موجود ہے۔
محدث سورتی ہی کے ایک نامور شاگرد علامہ سید محمد محدث کچھوچھوی علیہ الرحمه نے سنہ ١٣٣٠ھ میں دہلی میں مدرسة الحدیث کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا تھا، جس میں محدث کچھوچھوی خود تقریبا دس سال تک درس حدیث دیتے رہے۔ اس کے بعد آپ جامع اشرف کچھوچھہ شریف میں بحیثیت شیخ الحدیث تشریف لائے۔ مجھے جہاں تک علم ہے وہ مدرسہ بھی شاید اب بند ہو چکا ہے۔
مدرسة الحدیث دہلی کے بند ہونے کا کم البتہ مدرسة الحدیث پیلی بھیت کے بند ہونے کا مجھے بہت زیادہ افسوس تھا۔ کیوں کہ مدرسة الحدیث پیلی بھیت اپنے دور میں ہندوستان میں اہل سنت وجماعت کا ایک مرکزی ادارہ تھا۔ کیوں کہ اس دور میں زیادہ تر سنی طلبہ درس نظامی کی تکمیل کے بعد دورۂ حدیث کے لیے اسی مدرسے میں داخل ہوتے تھے۔
ویسے جب سے پاکستان میں مفتی ندیم اسلمی صاحب حفظہ اللہ نے مدرسة الحدیث کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے تب سے دل کو کافی سکون میسر ہوا ہے۔ علاوہ ازیں مفتی ندیم صاحب نے "احیائے حدیث” کے نام سے ایک سہ ماہی مجلہ بھی جاری کیا ہے۔ مفتی صاحب یہ جملہ اکثر دوہرایا کرتے ہیں کہ "یہ احیائے حدیث کا دور ہے۔” اللہ تعالیٰ مفتی ندیم اسلمی صاحب کو جزاے خیر دے اور ان کے ادارے کو دن دونی رات چو گنی ترقی عطا فرمائے، آمین۔