اسلام میں حج اور نسل پرستی کا تصور!

اسلام میں حج اور نسل پرستی کا تصور!!

Table of Contents

اسلام میں حج اور نسل پرستی کا تصور!!

از: ابرار احمد القادری مصباحی

اسلام میں حج اور نسل پرستی کا تصور!
اسلام میں حج اور نسل پرستی کا تصور! 

حج عالمِ اسلام کا عظیم الشان، پروقار اور روح پرور اجتماع ہے، یہ ارکانِ اسلام میں سے پانچواں ایسا مبارک فریضہ ہے؛ جو مسلمان اس کی استطاعت رکھتا ہے اس پر زندگی بھر میں ایک بار فرض ہے۔ اس کے بدولت انسان گناہوں سے پاک و صاف ہو جاتا ہے، غربت، افلاس اور محتاجی سے نجات ملتی ہے، رحمت و بخشش اور شفاعت کے پروانے عطا ہوتے ہیں۔

باربار حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرتے رہنے کا حکم دیتے ہوئے رسول کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ”حج و عمرہ کرتے رہا کرو؛ کہ یہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں، جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کو دور کر دیتی ہے۔“ حج کی فرضیت کا حکم بیان کرتے ہوئے اللہ ربّ العزت ارشاد فرماتا ہے: ” وَلِلّهِ عَلىَ النَّاس حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيْلاً.“ (پ:٤ سورہ آل عمران:٩٧) اللہ تعالیٰ کی خاطر لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے، جو وہاں تک جانے پر قادر ہو۔

شریعت اسلامیہ کے جملہ احکام جام حکمت سے پُر ہیں۔ احکام اسلام میں مصالح، فوائد دینیہ و دنیویہ مضمر ہیں کیوں کہ ان کا نافذ کرنے والا خود خداۓ حکیم ہے اور حکیم کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
حج کی بے شمار حکمتیں ہیں ان میں ایک بڑی حکمت امت مسلمہ کے مابین آپسی اتحاد و یگانگت کا فروغ ہے؛ تاکہ دنیا کے اطراف و اکناف میں بسنے والے مسلمان رنگ و نسل، امیر و غریب اور عربی و عجمی کا فرق مٹا کر ملت واحدہ بن جائیں، اس مقام (بیت اللہ شریف) پر جمع ہو کر ایک دوسرے کے حالات و واقعات اور دکھ درد سے آگاہی حاصل کریں، اور ساری دنیا کو یہ خاموش پیغام (msg) مل جائے کہ مسلمان چاہے مشرق میں ہوں یا مغرب میں، شمال میں ہوں یا جنوب میں، یہ علاقائی سرحدیں ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتیں۔ مسلمان تو آپس میں بھائی بھائی ہیں اور ان کا یہی رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے مضبوط تر ہے۔

مساوات بھی اسلام کا ایک سنگ بنیاد ہے۔ حج کے موقع پر لاکھوں مسلمان چاہے وہ عربی ہوں یا عجمی، حاکم ہوں یا محکوم، پیر ہوں یا مرید، استاذ ہوں یا شاگرد، عالم ہوں یا غیر عالم کسی کے لیے کوئی مراعات نہیں، سب اپنے مقام و منصب کو پیچھے چھوڑ کر، ایک لباس، ایک حالت اور ایک مقام پر، ایک ہی فریضہ انجام دینے میں مصروف ہوتے ہیں۔

بلاتمیز و تخصیص ہر طرح کی امتیازی حیثیتوں سے بالا تر مساوات کی ایسی مثال، بلا شک و شبہ دنیا کے کسی بھی مذاہب و دھرم یا دنیوی اجتماع میں دیکھنے کو نہیں ملے گی، یہ صرف مذہب اسلام ہی کا خاصہ ہے، جو اپنے ماننے والوں کے ذریعے دنیا بھر کو نسل پرستی اور طبقاتی فرق کے خاتمے کا درس دے رہا ہے۔

بقول علامہ اقبال.….
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز

الغرض حج کا فلسفہ ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ کاروانِ مسلم کو اتحاد سے مربوط کرنے اور امن و سلامتی سے ہمکنار کرنے کے لیے اپنے ذاتی اختلافات و امتیازات سے بالا تر ہو کر میدانِ عمل میں صداۓ ابراہیمی پر لبیک کہتے ہوئے نکلنا ہوگا۔ اور دور حاضر کا تقاضا بھی یہی ہے کہ امت مسلمہ اپنے ذاتی مفادات کے بجائے اجتماعی مفادات کو مد نظر رکھے۔

نسلی تفاخر اور امتیاز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسلمانوں کو وحدت کی عظیم مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اور حج جیسی عظیم عبادت مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے وحدت کا تقاضا بھی کرتی ہے۔ اس لیے حج جیسی عظیم عبادت کو ایک رسم سمجھنے کے بجائے اس اہمیت اور اس کے اسرار و رموز سمجھتے ہوئے اس کے مقاصد حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

از: ابرار احمد القادری مصباحی

مزید پڑھیں

حج کی اہمیت و افادیت اور غلط فہمیوں کا ازالہ

جن کی روحیں طیبہ میں گشت لگاتی ہیں

صالح رسم ورواج کی حیات جاودانی

اسلامیان ہند کے قلیل التعداد طبقات

برصغیر میں اہل سنت وجماعت کون؟

محمد ﷺ کے بارے میں دلچسپ معلومات

شیئر کیجیے

Leave a comment