حضور بخشیں حیا کی بارش
محمد حسین مشاہد رضوی
رواں ہے کچھ یوں عطا کی بارش
ہے روز اَفزوں ثنا کی بارش
جنھوں نے طائف میں ظلم توڑا
ہے اُن کی خاطر دُعا کی بارش
ہو مجھ پہ مولیٰ ہر ایک لمحہ
وِلاے شاہِ دنیٰ کی بارش
فنا ہوئے جو بھی مصطفیٰ پر
ہے اُن پہ ارزاں بقا کی بارش
ہوں بڑھ کے شاہوں سے اُن کے منگتا
عطا ہو جوں ہی سخا کی بارش
خزاں کی رُت میں ہو سبز موسم
ملے شرابِ ہدیٰ کی بارش
کرم کا مل جائے ایک چھینٹا
عروج پر ہے جفا کی بارش
فحاشیت کا ہے زور ہرسُو
حضور بخشیں حیا کی بارش
رہی دکھاوے کی بس محبت
ہے روٹھی روٹھی وفا کی بارش
لحد پہ مدّاحِ مصطفیٰ کے
رہے گی نورِ خدا بارش
مشاہد ہوجائے پار بیڑا
ملے جو اُن کی رضا کی بارش
عرض نمودہ :
محمد حسین مشاہد رضوی
27 جنوری 2022ء شبِ جمعہ