اہل سنت وجماعت اور روافض میں فرق
از قلم: طارق انور مصباحی
مذہب اہل سنت وجماعت افراط وتفریط سے پاک ایک معتدل مذہب ہے۔اہل سنت وجماعت حضرات اہل بیت عظام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے بھی محبت کرتے ہیں,اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے بھی محبت کرتے ہیں۔تمام معظمان اسلام ہمارے سروں کے تاج ہیں۔ہم تمام اہل حق کی تعظیم وتوقیر اور ادب واحترام کرتے ہیں اور سب سے محبت ومودت رکھتے ہیں۔یہی مذہب اہل سنت وجماعت کی تعلیم ہے۔
اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی
(صلی اللہ تعالی علیہ وسلم)
شیعہ مذہب میں تبرا بازی ایک مذہبی قانون کی حیثیت سے شامل ہے۔روافض حضرات اہل بیت کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے محبت کا دعوی کرتے ہیں اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو برا بھلا کہتے ہیں۔یہی تبرا بازی ہے۔شیعوں کا نظریہ ہے۔
ع/ تولا بے تبرا نیست ممکن
یعنی تبرا بازی کے بغیر حضرات اہل بیت کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین سے محبت مکمل نہیں ہو سکتی۔جب کہ اہل سنت وجماعت کا نظریہ اس کے برخلاف ہے۔مذہب اہل سنت وجماعت کا نظریہ ہے۔
ع/ تولا بے تبرا ہست ممکن
یعنی تبرا بازی کے بغیر بھی کامل محبت ہو سکتی ہے۔اللہ تعالی نے معبودان باطل کو برا بھلا کہنے سے منع فرمایا,کیوں کہ ہم کسی کے معبود باطل پر طنز کریں گےتو اس کے ماننے والے جواب میں ہمارے معبود برحق کو کچھ نہ کچھ ضرور کہیں گے۔یہی انسانی فطرت ہے۔
ارشاد خداوندی ہے:
(ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ عدوا بغیر علم)(سورہ انعام:آیت 108)
مذہب اہل سنت وجماعت میں”الحب للہ والبغض للہ”کی تعلیم دی جاتی ہے۔تمام اہل حق سے محبت رکھنی ہے۔صرف اہل باطل سے اس کے باطل عقائد ونظریات کے سبب نفرت رکھنی ہے۔ان سے دور رہنا ہے۔لا یضلونکم ولا یفتنونکم
سنی صحیح العقیدہ مسلمان خواہ حنفی ہو یا مالکی,شافعی ہو یا حنبلی,اشعری ہو یا ماتریدی,قادری ہو یا چشتی,سہروردی ہو یا نقشبندی,عربی ہو یا عجمی,ہمیں تمام اہل حق سے محبت رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔سب کا ادب واحترام کرنا لازم ہے۔
جب ہمارے درمیان کھٹ پٹ شروع ہوئی,تب سے تبرا بازی کا آغاز ہوا۔اس وقت علمائے کرام نے اس جانب توجہ نہ دی۔اب تو تبرا بازی ایسی پوزیشن میں آ چکی ہے کہ اس پر بند باندھنے کی سخت ضرورت ہے۔تبرا بازی مذہب اہل سنت وجماعت کا طریقہ نہیں۔یہ شیعوں کا وطیرہ ہے۔اہل حق کی تبرا بازی ہمارے پیارے رسول علیہ الصلوۃ والسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے۔حضور اقدس حبیب کبریا علیہ الصلوۃ والسلام نے امت مسلمہ کو میل محبت کے ساتھ مل جل کر رہنے کا حکم دیا ہے۔”البغض للہ”کا تعلق اہل باطل سے ہے۔یہ ہو سکتا ہے کہ کسی سبب سے کسی شخص سے آپ پرہیز کریں,لیکن تبرا بازی کی ہرگز اجازت نہیں۔
شیعہ لوگ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین کو برا بھلا کہتے ہیں۔دیوبندی لوگ اللہ ورسول(عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم)شان اقدس میں بے ادبی کرتے ہیں۔اب علمائےکرام کی بے توجہی کے سبب سنی حضرات کے درمیان یہ خیال پھیلتا جا رہا ہے کہ وہ اپنے طبقہ کےعلاوہ دیگر طبقات اہل سنت کے حق میں تنگ دل ہو جائیں۔ان کی شان میں لب کشائی کریں۔ایسے افکار وخیالات حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تعلیمات کے بھی خلاف ہیں,اور مذہبی مصلحت کے بھی خلاف ہے۔جو رسم ورواج اسلامی تعلیمات کے خلاف ہو,اس کو ترک کرنا لازم ہے۔