ہے تابہ مشرق و مغرب ضیا سرکار کے در سے
نعت رسول مقبول
مشاہد رضا فیض آباد
ہے تابہ مشرق و مغرب ضیا سرکار کے در سے
زمانے کو نہیں ملتا ہے کیا سرکار کے در سے
نسب نامہ سخاوت کا انھیں سے جاکے ملتا ہے
عطاوں کا ہے جاری سلسلہ سرکار کے در سے
وہ دھتکارا نہیں کرتے کبھی بھی اپنے منگتے کو
کبھی ملتا نہیں سائل کو "لا” سرکار کے در سے
عروج انبیاء و قدسیاں ہے ان کے صدقے میں
ملا ہے جسکو جو بھی مرتبہ، سرکار کے در سے
ہے بعد "فَاتَّبِعُوْنِی” تبھی "یُحْبِبْکُمُ اللہْ” بھی
نہیں ہے در الگ اللہ کا سرکار کے در سے
عقیدت کی جبیں سرکار کے در پر ہوئی خم جب
ملی پھر سربلندی کی قبا سرکار کے در سے
عطا کرنا تو ہے شانِ خدائے لم یزل بیشک
تعلق ہے مگر تقسیم کا سرکار کے در سے
انھیں کے فضل سے ذات مشاہد ہے بلندی پر
ملا ہے اس کو اوج و ارتقا سرکار کے در سے