زلزلہ کا پس منظر اور حقائق‌

Table of Contents

زلزلہ کا پس منظر اور حقائق‌

از قلم: غلام مصطفے رضا نظامی

 

زلزلہ کی تعریف

زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کى وجہ سے رونما ہوتے ہيں۔ جس کى وجہ سے زلزلياتى لہريں پيدا ہوتى ہيں۔ يہ توانائى اکثر آسمان سے رو نما ہونے والے لاوے کى شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتى ہے۔ اس توانائى کے قوت اخراج سے قشر الارض کى تعمیری تختيوں ميں حرکت پيدا ہوتى ہے اور اس حرکت کی وجہ سے تختياں آپس ميں ٹکراتى ہيں جس کى وجہ سے سطح زمين کے اوپر جھٹکے پيدا ہوتے ہے۔ اسی چھٹکے کو زلزلہ کہتے ہیں

قشر الارض کی وضاحت

قشر زمین کی سطح پر ایک پتلی پرت ہے، جو زمین کے حجم کا ۱% سے بھی کم ہے۔ یہ زمین کے لیتھوسفیئر کا سب سے اوپر والا جز ہے، یہ وہ حصہ ہے جس میں قشر اور مینٹل کا اوپری حصہ شامل ہوتا ہے_ لیتھو سفیئر کو ٹیکٹونک پلیٹوں میں تقسیم کیا گیا ہے جو ان کے درمیان حرکت کرتی ہیں، جس سے حرارت زمین کے اندرونی حصے سے خلا میں نکل سکتی ہے

سالانہ زلزلوں کے تناسب

ویکیپیڈیا کے مطابق ہر سال زلزلوں کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہیں جس میں سے اکثر ایسے ہیں جسے صرف سیسمو گراف محسوس کرتا ہے کچھ سے ارتعاش محسوس ہوتا ہے اور کچھ سے دیواروں پر دراڑیں نظر آتی ہے پرانی عمارتیں گر جاتی ہے اور جب ۸ ڈگری سے زائد ہوتا ہے تو پہاڑوں کی چٹانے گرنے لگتی ہے بڑے بڑے شہروں کو بھی تباہ و برباد کر دیتا ہے

زلزلہ سے بچنے کا عمومی تدابیر

جب بھی کوئی اسباب ہلاکت جیسے آندھی ،طوفان ، وبا، سیلاب یا بیماری وغیرہ آتا ہے تو ہم اس سے بچنے کے تدابیر اپناتے ہیں انہیں اسباب ہلاکت میں سے ایک سبب زلزلہ بھی ہے جو قیامت صغری سے کم نہیں جو اچانک آتا ہے یہی وجہ ہے کہ اس سے متاثر ہونے والے اکثر ڈیپریشن کے شکار ہو جاتے ہیں زلزلہ سے بچنے کے لیے کوئی راہ ہموار تو نہیں لیکن اچانک زلزلے کے جھٹکے سے ذہنی اختلال سے بچنے کے لیے زمین پر لیٹ جانا، کسی چیز سے اپنے آپ کو ڈھک لینا یا کسی ستون کو پکڑ کر کھڑے رہنا جیسے تدابیر اپنائے جاتے ہیں

زلزلہ کیوں آتا ہے

زلزلہ ایک عذاب ہے اور قیامت کی نشانی بھی جب روئے زمین پر گناہوں کی کثرت ہوتی اور انسان احکام الہی سے بغاوت کرنے لگتا ہے تو اللہ تعالی اس پر زلزلہ کی شکل میں عذاب کو مسلط فرما دیتا ہے
ایک بار کوفہ میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس ہوئے تو صحابی رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالہ عنہ نے فرمایا: يأيها الناس إن ربكم يستعتبكم فأعتبوه۔
اے لوگو خدا چاہتا ہے کہ تم ان سے معافی مانگو تو تم ان کے حضور توبہ کرو
چنانچہ ایسے حادثات آئے تو ہمیں چاہیے کے صدقہ و خیرات دے اور توبہ و استغفار کی کثرت کریں کیوں کہ جب اللہ کا عذاب آ لے گا تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہے جو اس عذاب سے بچا لے
خدا فرماتا ہے "فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِنْدَهُمْ مِنَ الْعِلْمِ وَحَاقَ بِهِمْ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ (سورہ مومن آیت 83)
تو جب ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لائے تو وہ اسی پر خوش رہے جو ان کے پاس دنیا کا علم تھا اور انہیں پر الٹ پڑا جس کی ہنسی بناتے تھے
اور زلزلہ قیامت کی نشانی بھی ہے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے جس کے راوی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہیں فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی حتی کہ علم اٹھ جائےگا، زلزلے بکثرت آنے لگیں گے، زمانہ قریب ہوجائےگا، فتنے ظاہر ہونگے، قتل وغارت گری بڑھ جائے گی ، اور حتی کہ تمہارے درمیان مال ودولت کی بہتات ہو جائے گی اور مال بہت عام ہوجائے گا
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ الْقَتْلُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ” (صحيح البخاري)
درج بالا حدیث میں حدیث میں قیامت کی ان چند نشانیوں کا ذکر ہے جن کی ابتدا تو آج سے بہت پہلے ہو چکی ہےالبتہ ہر آنے والے سالوں میں ان میں مزید اضافہ ہو رہا ہے
فتنہ فساد، قتل و غارت، ظلم و تشدد اور اہل علم کا بکثرت اٹھنا تو انسان کے زندگی کا ایک حصہ بن چکا ہے البتہ زلزلے کا کثرت سے پایا جانا بھی چند سالوں سے مشاہدے میں ہے کل ہی ترکیہ و شام میں 7.8 ڈگری کے زلزلہ نے اس قدر جھنجھور کر رکھ دیا کہ پانچ ہزار سے زائد لوگ سپرد خاک ہو گئے

تباہ کن زلزلے

جدید تاریخ کے چند تباہ کن زلزلے کو ہم پیش کرتے ہیں
۲۶ دسمبر ۲۰۰۴ء میں انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں ایک شدت کا زلزلہ آیا جس میں دو لاکھ ستائس ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ۱۲ جنوری ۲۰۱۰ء میں ہیٹی میں ۷ ڈگری کے زلزلے سے دو لاکھ بائیس ہزار سے زیادہ جانوں نے اپنی آخری سانسیں لی تھیں
۱۲ مئی ۲۰۰۸ء میں نیپال کا پڑوسی ملک چین میں آنے والے زلزلے نے ستاسی ہزار افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور کئی لاکھ لوگ زخمی نڈھال پڑے ہوئے تھے
۸ اکتوبر ۲۰۰۵ء میں پاکستان کے شمال اور متنازع کشمیر کے علاقوں میں ایک زلزلہ دیکھا گیا تھا جس میں ۷۳ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔ اور کشمیر میں آج بھی اکثر زلزلے ہوتے رہتے ہیں
۲۵ اپریل ۲۰۱۵ء میں نیپال میں 7.8 ڈگری کا زلزلہ آیا جس میں سات ہزار سے زائد لوگ موت کے گھاٹ اتر گئے اور چودہ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے جس سے علاقائی ملک ہند، بنگلادیش، چین، بھوٹان وغیرہ بھی متاثر ہوا۔
آخری تباہ کن زلزلے گزشتہ کل ۶ فروری ۲۰۲۳ء میں ہوا جس کا کنفرم ڈاٹا اب تک موصول نہ ہو سکا ہے

از قلم: غلام مصطفے رضا نظامی

 

شیئر کیجیے

Leave a comment