عروس ہستی پہ یکبارگی شباب آیا
از: واصف رضا واصف
عروس ہستی پہ یکبارگی شباب آیا
ولادت شہ بطحا سے انقلاب آیا
درودپاک کی برکت سےغم ہوےکافور
مسرتوں کا مرے ہاتھ میں گلاب آیا
ہمیشہ خیرکی لب پررہےدعاجاری
"قدم نہ بھٹکےزمانہ بڑا خراب آیا”
جونامرادگیامصطفیٰ کےروضےپر
وہ بامراد ہوا ،ہوکے فیضیاب آیا
کھلانے غنچئہ نوخیز باغ ہستی کا
حضور آپ کے لطف وکرم کا آب آیا
سکوں نواز ہوٸی یاد سرور عالم
درون قلب وجگرجب بھی اضطراب آیا
نقوش جہل وخرافات مٹ گۓ یکسر
حراکےغارمیں جب علم کانصاب آیا
سخن کےشہرمیں پھیلی ہےروشنی واصف
اس آب وتاب سے مدحت کا آفتاب آیا