وضوء کی سنّتیں
قسط٢
سلسلہ فہم دین
پہلی سنت
نیت کرنا
ثواب پا نے کے لیے حُکمِ الٰہی بجا لانے کی نیّت سے وُضو کرنا ضرور ہے ورنہ وُضو ہو جائے گا ثواب نہ پائے گا۔
(الدرالمختار‘‘ و’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، مطلب: الفرق بین النیۃ والقصد والعزم، ج۱، ص۲۳۵-۲۳۸۔)
پہلی سنت
بسم اللہ پڑھنا
بسم اللہ سے شروع کرے اور اگر وضوسے پہلے اِستنجا کرے تو قبل استنجے کے بھی بسم اللہ کہے مگر پاخانہ میں جانے یا بدن کھولنے سے پہلے کہے کہ نجاست کی جگہ اور بعد ستر کھولنے کے زَبان سے ذکرِ الٰہی منع ہے
(۔الدرالمختار‘‘ و ’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، مطلب: سائر بمعنی باقی۔۔۔ إلخ، ج۱، ص۲۴۱)
دوسری سنت
ہاتھوں کو تین بار دھونا
شروع یوں کرے کہ پہلے ہاتھوں کو گٹوں تک تین تین بار دھوئے
تیسری سنت
مسواک کرنا
مسواک کرنے کا طریقہ
کم سے کم تین تین مرتبہ داہنے بائیں ، اوپر نیچے کے دانتوں میں مِسواک کرے اور ہر مرتبہ مِسواک کو دھولے اور مِسواک نہ بہت نرم ہو نہ سَخْت اور پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کَڑوِی لکڑی کی ہو۔ میوے یا خوشبودار پھول کے درخت کی نہ ہو۔ چُھنگلِیا کے برابر موٹی اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت لنبی ہواور اتنی چھوٹی بھی نہ ہو کہ مِسواک کرنا دشوار ہو ۔جو مِسواک ایک بالشت سے زیادہ ہو اس پر شیطان بیٹھتا ہے۔ مِسواک جب قابلِ استعمال نہ رہے تو اسے دفن کر دیں یا کسی جگہ اِحْتِیاط سے رکھ دیں کہ کسی ناپاک جگہ نہ گرے کہ ایک تو وہ آلۂ ادائے سنت ہے اس کی تعظیم چاہیئے ،دوسرے آبِ دَہنِ مسلِم ناپاک جگہ ڈالنے سے خود محفوظ رکھنا چاہیئے ،اسی لیے پاخانہ میں تُھوکنے کو علما نے نامناسب لکھا ہے۔
¶مِسواک داہنے ہاتھ سے کرے اور اس طرح ہاتھ میں لے کہ چھنگلیا مِسواک کے نیچے اور بیچ کی تین انگلیاں اوپر اور انگوٹھا سرے پر نیچے ہو اور مُٹھی نہ باندھے۔
¶ دانتوں کی چوڑائی میں مِسواک کرے لنبائی میں نہیں ، چِت لیٹ کر مِسواک نہ کرے۔
¶پہلے داہنی جانب کے اوپر کے دانت مانجھے ، پھر بائیں جانب کے اوپر کے دانت ، پھر داہنی جانب کے نیچے کے ، پھر بائیں جانب کے نیچے کے۔
¶جب مِسواک کرنا ہو تواسے دھولے۔ یوہیں فارغ ہونے کے بعد دھو ڈالے اور زمین پر پَڑی نہ چھوڑ دے بلکہ کھڑی رکھے اور ریشہ کی جانب اوپر ہو۔
¶ اگر مِسواک نہ ہو تو اُنگلی یا سنگین کپڑے سے دانت مانجھ لے۔ یوہیں اگر دانت نہ ہوں تو اُنگلی یا کپڑا مسوڑوں پر پھیر لے۔
چوتھی سنت
کلی کرنا
پھر تین چُلّو پانی سے تین کُلّیاں کرے کہ ہر بار مونھ کے ہر پُرزے پر پانی بہ جائے اور روزہ دار نہ ہو تو غَرغَرہ کرے۔
پانچویں سنت
ناک میں پانی چڑھانا
پھر تین چُلّو سے تین بار ناک میں پانی چڑھائے کہ جہاں تک نرم گوشت ہوتا ہے ہر بار اس پر پانی بہ جائے اور روزہ دار نہ ہو تو ناک کی جڑ تک پانی پہنچائے اور یہ دونوں کام داہنے ہاتھ سے کرے، پھر بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرے۔
چھٹی سنت
داڑھی کا خلال کرنا
دھوتے وقت داڑھی کا خِلال کرے بشرطیکہ اِحرام نہ باندھے ہو، یوں کہ اُنگلیوں کو گردن کی طرف سے داخِل کرے اور سامنے نکالے۔
ساتویں سنت
ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا
ہاتھ پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال کرے ،پاؤں کی اُنگلیوں کا خِلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کرے اس طرح کہ داہنے پاؤں میں چھنگلیا سے شروع کرے اور انگوٹھے پر ختم کرے اور بائیں پاؤں میں انگوٹھے سے شروع کرکے چھنگلیا پر ختم کرے اور اگر بے خِلال کیے پانی اُنگلیوں کے اندر سے نہ بہتا ہو تو خلال فرض ہے یعنی پانی پہنچانا اگرچہ بے خِلال ہو مثلاً گھائیاں کھول کر اوپر سے پانی ڈال دیا یا پاؤں حوض میں ڈال دیا۔
آٹھویں سنت
جو اعضا دھونے کے ہیں ان کو تین تین با ر دھوئے ہر مرتبہ اس طرح دھوئے کہ کوئی حصہ رہ نہ جائے ورنہ سنت ادا نہ ہوگی۔
(بہار شریعت حصہ دوم ،ص 297 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
نویں ، دسویں ، گیارویں سنت
سر کا مسح ،کانوں کا مسح اور ترتیب :
پورے سر کا ایک بار مسح کرنا اور کانوں کامسح کرنا اور ترتیب کہ پہلے مونھ، پھر ہاتھ دھوئیں ،پھر سر کا مسح کریں ،پھر پاؤں دھوئیں اگر خلافِ ترتیب وُضو کیا یا کوئی اور سنت چھوڑ گیا تو وُضو ہو جائے گا مگر ایک آدھ دفعہ ایسا کرنا بُرا ہے اور ترکِ سنّتِ مؤکّدہ کی عادت ڈالی تو گنہگار ہے اور داڑھی کے جو بال مونھ کے دائرے سے نیچے ہیں ا ن کا مسح سنّت ہے اور دھونا مستحب ہے اور اعضا کو اس طرح دھونا کہ پہلے والا عُضْوْ سوکھنے نہ پائے۔
(الدرالمختار‘‘ و’’ردالمحتار‘‘، کتاب الطہارۃ، ج۱، ص۲۶۲۔۲۶۴۔ و ’’الفتاوی الرضویۃ‘‘، ج۱، ص۲۱۴۔)