وضوء کے مستحبات
قسط:3
سلسلہ فہمِ دین
بہت سے مستحبات ضمناً اوپر ( قسط نمبر 2میں وضوء کی سنتوں میں ) ذکر ہوچکے، بعض باقی رہ گئے وہ لکھے جاتے ہیں ۔
(1) داہنی جانب سے ابتدا کریں
(2) دونوں رخسارے کہ ان دونوں کو ساتھ ہی ساتھ دھوئیں گے ایسے ہی
(3) دونوں کانوں کا مسح ساتھ ہی ساتھ ہو گا۔
(4) ہاں اگر کسی کے ایک ہی ہاتھ ہوتومونھ دھونے اور
(5) مسح کرنے میں بھی دہنے کو مقدم کرے
(6) اُنگلیوں کی پُشت سے
(7) گردن کا مسح کرنا
(8) وُضو کرتے وقت کعبہ رو ہونا اونچی جگہ بیٹھنا
(10) وُضو کا پانی پاک جگہ گرانا
(11) پانی بہاتے وقت اعضا پر ہاتھ پھیرنا خاص کر جاڑے میں ۔
(12) پہلے تیل کی طرح پانی چُپڑ لینا خُصُوصاً جاڑے میں ۔
(13) اپنے ہاتھ سے پانی بھرنا۔
(14) دوسرے وقت کے لیے پانی بھر کر رکھ چھوڑنا۔
(15) وُضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔
(16) انگوٹھی کو حرکت دینا جب کہ ڈھیلی ہو کہ اس کے نیچے پانی بہ جانا معلوم ہو ورنہ فرض ہو گا۔
(17) صاحبِ عُذر نہ ہو تو وقت سے پہلے وُضو کر لینا۔
(18) اطمینان سے وُضو کرنا۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ وُضو جَوان کا سا، نماز بوڑھوں کی سی یعنی وُضو جلد کریں ایسی جلدی نہ چاہیے جس سے کوئی سنت یا مستحب ترک ہو۔
(19) کپڑوں کو ٹپکتے قطروں سے محفوظ رکھنا۔
(20) کانوں کا مسح کرتے وقت بھیگی چھنگلیا کانوں کے سوراخ میں داخِل کرنا۔
(21) جو وُضو کامل طور پر کرتا ہو کہ کوئی جگہ باقی نہ رہ جاتی ہو، اسے کوؤں ، ٹخنوں ، ایڑیوں ، تلوؤں ، کُونچوں ، گھائیوں ، کُہنیوں کابالتخصیص خیال رکھنا مستحب ہے اور بے خیالی کرنے والوں کو تو فرض ہے کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ یہ مَوَاضِع خشک رہ جاتے ہیں یہ نتیجہ ان کی بے خیالی کا ہے۔ ایسی بے خیالی حرام ہے اور خیال رکھنا فرض۔
(22) وُضو کا برتن مٹی کا ہو، تانبے وغیرہ کا ہو تو بھی حرج نہیں مگر
(23) قلعی کیا ہوا۔
(24) اگر وُضو کا برتن لوٹے کی قِسم سے ہو تو بائیں جانب رکھے اور (25) طشت کی قسم سے ہو تو دہنی طرف
(26) آفتابہ میں دستہ لگا ہو تو دستہ کو تین بار دھو لیں (27) ا ور ہاتھ اس کے دستہ پر رکھیں اس کے مونھ پر نہ رکھیں (28) دہنے ہاتھ سے کُلّی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا
(29) بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا
(30) بائیں ہاتھ کی چھنگلیا ناک میں ڈالنا
(31) پاؤں کو بائیں ہاتھ سے دھونا
(32) مونھ دھونے میں ماتھے کے سرے پر ایسا پھیلا کر پانی ڈالنا کہ اوپر کا بھی کچھ حصہ دھل جائے۔
(33)دونوں ہاتھ سے مونھ دھونا.
(34) ہاتھ پاؤں دھونے میں اُنگلیوں سے شروع کرنا
(35) چہرے اور
(36) ہاتھ پاؤں کی روشنی وسیع کرنا یعنی جتنی جگہ پر پانی بہانا فرض ہے اس کے اَطراف میں کچھ بڑھانا مثلاً نصف بازوو نصف پنڈلی تک دھونا
(37) مسحِ سر میں مستحب طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور کلمے کی اُنگلی کے سوا ایک ہاتھ کی باقی تین اُنگلیوں کا سرا، دوسرے ہاتھ کی تینوں اُنگلیوں کے سرے سے ملائے اور پیشانی کے بال یا کھال پر رکھ کر گُدّی تک اس طرح لے جائے کہ ہتھیلیاں سر سے جدا رہیں وہاں سے ہتھیلیوں سے مسح کرتا واپس لائے اور
(38) کلمہ کی اُنگلی کے پیٹ سے کان کے اندرونی حصہ کا مسح کرے اور
(39) انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی بیرونی سَطح کا اور اُنگلیوں کی پُشت سے گردن کا مسح۔
(40) ہر عُضْوْ دھو کر اس پر ہاتھ پھیردینا چاہیئے کہ بُو ندیں بدن یا کپڑے پر نہ ٹپکیں ، خُصُوصاً جب مسجد میں جانا ہو کہ قطروں کا مسجد میں ٹپکنا مکروہِ تَحْرِیمی ہے۔
(40) بہت بھاری برتن سے وُضو نہ کرے خُصُوصاً کمزور کہ پانی بے اِحْتِیاطی سے گرے گا.
(41) زَبان سے کہہ لینا کہ وُضو کرتا ہوں ۔
(42) ہر عُضْوْ کے دھوتے یا مسح کرتے وقت نیّتِ وُضو حاضر رہنا اور
(43) بسم اللہ کہنا اور
(44) درود اور (45)
(آخر میں ) اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
(46) اعضائے وُضو بغیر ضرورت نہ پُونچھے اور پُونچھے تو بے ضرورت خُشک نہ کرلے ۔
(47) قدرے نم باقی رہنے دے کہ روزِ قیامت پلۂ حَسنات میں رکھی جائے گی ۔
(48) ہاتھ نہ جھٹکے کہ شیطان کا پنکھا ہے۔
(49) بعدِ وُضو مِیانی ( پاجامہ کا وہ حصہ جو پیشاب گاہ کے قریب ہوتا ہے۔)پر پانی چِھڑک لے۔ اور
(50) مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت نماز نفل پڑھے اس کو تحیۃ الوُضو کہتے ہیں ۔
(بہار شریعت حصہ دوم ،ص,298/302, مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )