زندگی میں والدین کی اہمیت

زندگی میں والدین کی اہمیت

Table of Contents

زندگی میں والدین کی اہمیت

از قلم: غلام مصطفےٰ رضا نظامی

زندگی میں والدین کی اہمیت
زندگی میں والدین کی اہمیت

آج ہر اولاد اپنے والدین سے بیگانہ ہوتا جا رہا ہے ہر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والا بیٹا اپنے ماں باپ سے روب و دبدبہ سے بات کرتا دیکھائی دے رہا ہے جب کہ والدین اللہ تعالی کی عظیم نعمت ہیں اس نعمت کا تقاضا ہے کہ اس کی قدر کی جائے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آیا جائے_ زندگی میں والدین کی اہمیت کیا ہے کوئی پوچھے دہلی میٹرو اسٹیشن کے نیچے زندگی بسر کرنے والے اس یتیم بچوں سے کہ جب ان کے سر پر والدین کا سایہ تھا تو کوئی ان کو بیٹا کہتا، کوئی بھتیجا، تو کوئی بھانجا لیکن جب وہی بچہ یتیم ہو گیا تو آج کوئی انہیں پہچانتا تک نہیں_ آج اس معاشرے کے نو جوان کو یہ بات یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر آج کوئی ڈاکٹر بنا، انجینئر بنا اور اپنے پیروں پر کھڑا ہے تو وہ اسی والدین کی بدولت ہے جس سے آج خیریت پوچھنے کے لیے وقت میسر نہیں آتا_

آج کوئی علم حاصل کرنے میں کامیاب ہوا تو وہ والدین کے محنتوں کا صلہ ہے ورنہ جس بچہ پر بزرگوں کا سایہ نہیں ہوتا وہ شکم کے بھوک کی خاطر پڑھائی چھوڑ دیتا ہے_
محبت ایک ایسے رشتے کا نام ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص ہو جس سے کوئی محبت کرنے والا نہ ہو تو اس کے چہرے پر رونق نہیں رہتی ہونٹوں کی مسکراہٹ مسمار ہو جاتی ہے اور بچہ یتیم دکھنے لگتا ہے اگر یہ کہا جائے کہ "محبت سے محروم ہو جانے والے کو یتیم کہتے ہیں تو بجا نہ ہوگا” کیونکہ بچہ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والی ذات والدین کی ہے. اور عوام ان سے محبت کرتی ہے تو ان کے ہی بدولت کرتی ہے. گویا یہ بھی احسان ہے بچوں پر والدین کا ورنہ اس پر فتن دور میں کوئی کسی سے بات کرنے والا تک نہ ہوتا_
احادیث مبارکہ میں یہاں تک آیا ہے کہ والدین پر خرچ کرنے کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالیٰ اس بیٹے کے رزق میں وسعت فرما دیتا ہے_
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہیں اپنے ضعفاء کی وجہ سے رزق دیا جاتا ہے اور انہیں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے_
(ترمذی شریف)

پوری دنیا میں ہزاروں رشتے ہیں مگر واحد والدین کا رشتہ ایسا ہے جو اپنی اولاد کو بھوکا نہیں سونے دیتی ہے اور آخری سانس تک اپنی اولاد کے فلاح کے سوچ و فکر میں منہمک رہتی ہے_

ہمیں پڑھاؤ نہ! رشتوں کی کوئی اور کتاب!
پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے۔
(معراج فیض آبادی)

یہ سوچ کے ماں باپ کی خدمت میں لگا ہوں
اس پیـڑ کا سایا مـرے بچـوں کو ملـے گا
(منور رانا)

از قلم:- غلام مصطفےٰ رضا نظامی

جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء

مزید پڑھیں

والدین کی انگلی پکڑ کر دربار رسالت کا سفر

شیئر کیجیے

Leave a comment