شہادت امام عالی مقام اور تحفظ دین
از قلم: طارق انور مصباحی
سبط رسول سید الشہدا حضرت امام حسین شہید کربلا رضی اللہ تعالی عنہ نے دین اسلام کے تحفظ وبقا کے لئے اپنی جان کی قربانی پیش فرمائی۔حفاظت دین کے واسطے اپنے نو عمر شہزادوں, بھتیجوں,بھانجوں,بھائیوں اور اپنے حامیوں کے لہو کا آخری قطرہ بہا دیا۔
ہمیں حفاظت دین کے لئے کیا کرنا چاہئے؟
1-برصغیر کے مسلمانان اہل سنت کو امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز کی تعلیمات پر عمل پیرا کرنے کی کوشش کی جائے۔
2-اہل حق کی تبرا بازی سے پرہیز کیا جائے۔کہیں وہ برگشتہ ہو کر غلط راہ پر نہ جا پڑیں۔
اگر کوئی ما وشما سے دور ہو جائے تو کچھ مشکل نہیں,لیکن اگر کوئی امام اہل سنت قدس سرہ العزیز سے منحرف ہو جائے تو معاملہ مشکل ہو سکتا ہے۔اکثر منحرفین کفر وضلالت میں مبتلا ہوئے۔
3-ابتدائے اسلام میں مؤلفۃ القلوب کو بھی مسحق زکات قرار دیا گیا تھا۔مؤلفۃ القلوب ان کفار کو کہا جاتا تھا جو اسلام کی طرف مائل ہوں۔ان کو زکات دی جاتی تھی تاکہ یہ لوگ مذہب اسلام قبول کرلیں۔
عہد حاضر میں بعض مذبذبین علمائے حق کو اپنے قریب کرتے ہیں اور ان کے جیب اقدس کو اس قدر گرم کر دیتے ہیں کہ بعض علمائے کرام ان کے ظاہری سلوک کو دیکھ کو مثل ریشم نرم ہو جاتے ہیں۔اور ان کی سازش کو ایک مدت بعد سمجھتے ہیں۔
جس طرح مومنین ابتدائے اسلام میں مؤلفۃ القلوب کو مال زکات دیتے تھے,تاکہ وہ لوگ اسلام کو قبول کر لیں۔اسی طرح مذبذبین بھی علمائے حق کو ہدایا وتحائف سے نوازتے ہیں تاکہ وہ بھی مسلک مذبذبین کو قبول کر لیں۔
از قلم: طارق انور مصباحی
جاری کردہ:20:اگست 2021،یوم عاشورا:1443