رمضان المبارک کیسے گزاریں

رمضان المبارک کیسے گزاریں

Table of Contents

رمضان المبارک کیسے گزاریں

الحمدللہ ، اللہ تعالٰی کا شکر ہے کہ اس نے اتنا برکت و عظمت والا مہینہ ، رمضان المبارک عطا فرمایا کہ جس میں ہر نیکی کا ثواب 70 گنا یا اس سے زیادہ ہے ،نفل کے بدلے میں فرض کے برابر ثواب لکھا جاتا ہے اور فرض کا ثواب 70 گنا کر دیا جاتا ہے ، یہ ماہ نزول برکت و رحمت کا مہینہ ہے جس میں رزق کی کشادگی و فراوانی کر دی جاتی ہے ، شیطان کو قید ، دروازۂ دوزخ کو بند اور دروازۂ جنت کو کھول دیا جاتا ہے ۔
لہذا ہمیں اس عظیم ماہ کو فضولیات میں مشغول ہوکر عام دنوں کی طرح نہیں گزرنا چاہیے بلکہ جو طریقہ ہمارے پیارے آقا ،مکی مدنی مصطفی صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ، صحابۂ کرام اور بزرگانِ دین کا رہا ہے ان کی اتباع کرتے ہوئے انہیں کے طریقے پر اس ماہ صیام ،ماہ رمضان کو گزارنا چاہيے چنانچہ اسی اہمیت کے تحت چند طریقۂ کار احادیث کی روشنی میں قلمبند کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں:

رمضان المبارک کیسے گزاریں

1—رات عبادت میں گزارنا:

اُمُّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں : ” جب ماہ رمضان آتا تو شہنشاہ نبوت ، تاجدار رسالت صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم (20دن رات کے کچھ حصے میں) شب بیداری فرماتے اور (کچھ حصے میں)آرام فرماتے پھر جب آخری عشرہ ہوتا تو اللہ عزوجل کی عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے۔”
(مسند امام اعظم،ص:252 ،حدیث:171،ناشر: مکتبۃ المدینہ)

ایک اور روایت میں فرماتی ہیں : ” جب ماہ رمضان آتا تو رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا رنگ مبارک تبدیل ہو جاتا اور نماز کی کثرت فرماتے اور خوب دعائیں مانگتے ۔”
(شعب الایمان ، ج:3،ص:310، حدیث: 3625،ناشر:دار الکتب العلمیہ،بیروت)
نیز حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ رمضان کے آخری عشرے میں باقی دنوں کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ جدو جہد کرتے تھے۔
(صحیح مسلم،ج:1،ص: 470،حدیث: 2845، ناشر:جمعیۃ المکنز الاسلامی،قاہرہ)
(سنن ابن ماجہ ،ص:256،حدیث:1840،ناشر:جمعیۃ المکنز الاسلامی،قاہرہ)

پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ ہمارے آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا رمضان المبارک گزارنے کا انداز کتنا پیارا اور یاد الٰہی سے معمور ہوتا تھا لہٰذا ہمیں بھی کوشش کرنا چاہیے کہ اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی اس پیارے انداز پر عمل کرتے ہوئے راتوں کو زیادہ سے زیادہ عبادت و ریاضت میں گزاریں۔

عبادت میں گزرے مری زندگانی
کرم ہو کرم یا خدا یا الہٰی
(وسائل بخشش)

حضور مفتی اعظم ہند رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔

رِیاضت کے یہی دن ہیں بڑھاپے میں کہاں ہمت
جو کچھ کرنا ہو اب کرلو ابھی نوریؔ جواں تم ہو
(سامان بخشش)

رمضان المبارک کیسے گزاریں

2—قرآن کی تلاوت کرنا:

پیارے اسلامی بھائیو! ماہ رمضان نزول رحمت اور نزولِ قرآن کا مہینہ ہے ،یہ تو رب کو منانے اور اسے راضی کرنے کا مہینہ ہے ،ہمارے اکابر و بزرگانِ دین یہ ماہ دن میں روزہ رکھ کر اور رات تلاوت قرآن و عبادت میں گزارتے تھے ،
صاحب بہار شریعت مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ لکھتے ہیں کہ:
"ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ رمضان شریف میں 61 ختم کیا کرتے تھے۔ 30 دن میں اور 30 رات میں اور 1 تراویح میں اور 45 سال عشا کے وضو سے نماز فجر پڑھی ہے ۔ ”
(بہار شریعت ، ج:1،ح:4،ص:695،ناشر:مکتبۃ المدینہ)

نبی رحمت شفیع امت صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:” روزہ و قرآن بندہ کے لیے شفاعت کریں گے ، روزہ کہے گا:” اے رب ! میں نے کھانے اور خواہشات سے دن میں اسے روکے رکھا ، میری شفاعت کو اس کے حق میں قبول فرما۔ ”
قرآن کہے گا:” اے رب! میں نے اسے رات میں سونے سے باز رکھا ، میری شفاعت اس کے بارے میں قبول فرما۔”
دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی ۔

(الشفاعة في الحديث النبوي،ص:252،حديث:118،ناشر:دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان)

میرے پیر و مرشد قبلہ امیر اہلسنت حضر علامہ مولانا الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنی مایہ ناز تصنیف "فیضان رمضان” میں دُرّۃ الناصحین کے حوالے سے ایک قول نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے حضرت سیدنا موسی کلیم اللہ علیہ السّلام سے فرمایا: ” میں نے اُمّت محمد (صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) کو دو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیرے کے نقصان سے محفوظ رہیں۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السّلام نے عرض کی:”یا اللہ! وہ دو نور کون کون سے ہیں ؟” ارشاد ہوا:” نور رمضان اور نور قرآن”۔ پھر عرض کی : دو اندھیرے کون کون سے ہیں ؟ فرمایا:”ایک قبر کا اور دوسرا قیامت کا۔”
(فیضانِ رمضان ،ص:36،بتغیر قلیل،ناشر: مکتبۃ المدینہ)

رمضان المبارک کیسے گزاریں

3—اعتکاف کرنا:

جس طرح ماہ رمضان میں قرآن کی تلاوت کرنا اور رات میں عبادت کرنا ہمارے پیارے آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور ہمارے اسلاف کا طریقہ رہا ہے ویسے ہی اعتکاف کرنا بھی پیارے آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی پیاری پیاری سنت اور اسلاف کا طریقہ ہے یہاں تک کہ پچھلی امتوں میں بھی اعتکاف جیسی عظیم عبادت موجود تھی ،جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 125 میں ہے :

وَ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآىٕفِیْنَ وَ الْعٰكِفِیْنَ وَ الرُّكَّعِ السُّجُوْدِ(125)
ترجمہ کنز العرفان:
اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل کو تاکید فرمائی کہ میرا گھر طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے خوب پاک صاف رکھو۔
(سورہ بقرہ:125)

اس سے معلوم ہواکہ اعتکاف عبادت ہے اور گزشتہ امتوں میں بھی رائج تھا۔

(تفسیر صراط الجنان ،تحت الآیۃ:125،ناشر: مکتبۃ المدینہ،ملتقطا)

اور ہمارے آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایک ماہ کا بھی اعتکاف فرمایا ہے اور آخری 10 دن کا اعتکاف تو آپ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی سنت تواترہ تھی ۔
جیسا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:”حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ رمضان کے آخری عشرے( یعنی آخری 10دن)میں اعتکاف فرمایا کرتے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی نے رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو وفات (ظاہری) عطا فرمائی،پھر ان کے بعد ان کی ازواج مطہرات اعتکاف کیا کرتیں۔
(صحیح بخاری،ج1،ص:378،حدیث:2065،ناشر:جمعیۃ المکنز الاسلامی،قاہرہ)

معتکف کے لئے ثواب کے متعلق ایک احدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ
جس نے رمضان میں 10 دن کا اعتکاف کر لیا وہ ایسا ہے جیسے 2حج اور 2 عمرے کئے ۔
(شعب الایمان ،ج:3،ص:425،حدیث:3966،ناشر:دار الکتب العلمیہ،بیروت)

اور ایک دوسرے حدیث میں ہے : ” اعتکاف کرنے والا گناہوں سے بچا رہتا ہے اور اس کے لیے تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جیسے ان کے کرنے والے کے لیے ہوتی ہیں ۔

(سنن ابن ماجہ،ص:257،حدیث:1853،ناشر:جمعیۃ المکنز الاسلامی،قاہرہ)

رمضان المبارک کیسے گزاریں

4—خوب خیرات کرنا:

مارے پیارے آقا صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ماہ رمضان میں خوب خوب صدقہ و خیرات کیا کرتے تھے جیسا کہ عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے کہ "رسول اللہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلّم لوگوں میں سب سے بڑھ کر سخی تھے اور رمضان شریف میں نبی اکرم صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم (خصوصا)بہت زیادہ سخاوت فرماتے تھے۔”
(صحیح بخاری،ج:1،ص:4،حدیث:6،ناشر:جمعیۃ المکنز الاسلامی،قاہرہ)

انہیں سے مروی ایک اور حدیث میں ہے کہ
"جب ماہ رمضان آتا تو سرکار مدینہ صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم قیدی کو رہا دیتے اور ہر سائل کو عطا فرماتے۔”
(شعب الایمان ،ج:3،ص:311,حدیث: 3629,ناشر:دار الکتب العلمیہ،بیروت)

سیدی اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:

واہ کیاجُود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا
نہیں سُنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
دھارے چلتے ہیں عطا کے وہ ہے قطرہ تیرا
تارے کِھلتے ہیں سَخا کے وہ ہے ذَرّہ تیرا
(حدائق بخشش)

اور ایک روایت کے مطابق اس ماہ میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کا درجہ رکھتا ہے۔
(تنبیه الغافلین،ص:321،حدیث:455،ناشر:دار ابن کثیر،بیروت)

پیارے اسلامی بھائیو! خلاصۂ مضمون یہ ہے کہ ہم اس مبارک مہینے کو گلیوں ، بازاروں اور چاۓ ،کباب ،سموسے اور دیگر پکوان کی دوکانوں پر گزار کر ضائع نہ کریں کہ اس کا پہلا عشرہ رحمت ، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے آزادی کا ہے تو ہمیں چاہیے کہ اس کے ہر عشرے بلکہ ہر دن اور ہر لمحے کی قدر کریں اور افطار کے وقت خصوصا دعا کا اہتمام کریں ۔ یہ ماہ تو صبر و شکر کا ہے لہذا وقت سحر وافطار اتنا نہ کھا لیں کہ آزمائش میں پڑ جایئں بلکہ شرع نے ہر چیز میں میانہ روی کو پسند کیا ہے تو اسی کے مطابق عمل کریں۔
اس کے آخری عشرہ میں ایک رات ہے جو ہزار راتوں سے افضل ہے جسے اسی آخری عشرہ کی طاق راتوں(21،23،25،27،29)میں تلاش کرنے کا حدیث پاک میں حکم مذکور ہے ۔

اللّٰہ تعالٰی سے دعا ہے کہ ہم سب اس ماہ صیام ،ماہ غفران کو کماحقہ اللہ کی رضا اور اس کے محبوب صلّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے انداز کے مطابق گزار کر اپنی بخشش کا سامان کریں۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم ۔
——————————————
طالب دعا: محمد نثار رضا عطاری غفر لہ
متعلم:درجہ رابعہ ، جامعۃ المدینہ فیضان امام احمد رضا ،حیدرآباد۔
24شعبان 1445ھ/6مارچ2024


مسلمان کے لیے رمضان ایک تحفہ

استقبال رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں

کیا رمضان المبارک کی خوشخبری دینے سے جنت واجب ہوتی یا جہنم حرام ہوتی ہے ؟

شیئر کیجیے

Leave a comment