قدسیوں کےلب پہ بھی ہےتذکرہ صدیق کا
واصف رضا واصف
شان عالی ہے جدا ہے مرتبہ صدیق کا
خوب مستحکم ہےشہ سےرابطہ صدیق کا
ثانی اثنین اذھما فی الغار سے ہے آشکار
کتنا روشن ہے مہ عزو علا صدیق کا
ان کا دشمن ہے گرفتار غم و حزن وملال
غرق بحر شادمانی ہے گدا صدیق کا
اپنے گھر کا کل اثاثہ وقف بہر دیں کیا
کس قدر ہے رشک آور حوصلہ صدیق کا
آو آو رہ نوردان رہ عرفان حق
حق رسا و حق نما ہے راستہ صدیق کا
خوبیوں کا اک جہاں آبادہےان کےدروں
ہے مثالی دہر میں صدق وصفاصدیق کا
قربت محبوب رب سے وہ ملااوج وکمال
قدسیوں کےلب پہ بھی ہےتذکرہ صدیق کا
موجہ ٕ باد مخالف ہے ہمہ دم بے اثر
آج بھی روشن ہے شمع ارتقا صدیق کا
ایک عالم کھارہاہے ان کےخوان لطف سے
جوش پر ہے قلزم جودو سخا صدیق کا
کیا لکھے واصف رضاجاہ وکمالات وشرف
عرش سے پوچھو فراز و اعتلا صدیق کا
رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار