نعت گوئی کی اہمیت و فضیلت

نعت گوئی کی اہمیت و فضیلت

Table of Contents

نعت گوئی کی اہمیت و فضیلت

نعت گوئی کی اہمیت و فضیلت
نعت گوئی کی اہمیت و فضیلت

از قلم: محمد اشرف رضا قادری

مکہ کے کفار و مشرکین نے اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو کم کرنے اور دینِ حنیف کی بنیاد کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کیے ۔ جنگ و جدال اور قتل و غارت گری کے ساتھ اہلِ ایمان پر جبر و تشدد کے پہاڑ توڑے ۔ اپنی تلواروں اور اپنے ہجویہ قصائد کے ذریعے اسلام اور پیغمبر اسلام کی عظمت و ناموس پر حملہ کیا ۔

تو ایسے نا مساعد حالات میں ضروری سمجھا گیا کہ مسلمانوں کی طرف سے کافروں کو تلوار کا جواب تلوار سے اور ہجویہ اشعار کا جواب سنجیدہ لب و لہجے میں ہجویہ اشعار میں دیا جائے ۔ چنانچہ دین اسلام کی عظمت کے تحفظ کے لیے مختلف صحابۂ کرام ( جو شعر و ادب میں مہارت تامہ رکھتے تھے ) سامنے آئے اور ” جوابِ آں غزل ” کے طور پر کفار و مشرکین کی ہجویہ شاعری کا منہ توڑ جواب دیا ۔

صحابۂ کرام میں یوں تو کثیر تعداد میں شعرا موجود تھے ، لیکن ان میں سے تین حضرات کو ” شعرائے رسول ” اور ” شاعرانِ دربارِ رسالت ” کے لقب سے ملقب تھے اور وہ یہ ہیں : حضرت حسان بن ثابت ، حضرت کعب بن مالک اور عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہم ۔ نیز امام بخاری کی روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانِ عالی شان و ان من الشعر لحکمۃ ” ۔ نے صحابۂ کرام کو اسلام کی عظمت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت میں کثرت سے اشعار کہنے کا موقع فراہم کیا اور اس طرح سے زمانۂ رسالت سے نعت گوئی کا مبارک سلسلہ شروع ہوا اور امتدادِ ایام کے ساتھ اس میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا رہا ۔

حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ صاحب دیوان شاعر ہیں ۔ ان کے دیوان کا پہلا قصیدہ جو فتح مکہ سے پہلے انہوں نے کہا تھا ، اس کے دو شعر تو ایسے ہیں جن کی بنا پر حضور ﷺ نے دو مرتبہ ان کو جنتی ہونے کی بشارت دی ہے ۔

مندرجہ بالا اقتباس سے نعت شریف کی غیر معمولی اہمیت و فضیلت کا پتہ چلتا ہے ۔ سیرت ابن ہشام و سیرت حلبیہ و غیرہ کتبِ سیرت میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے کثرت سے قصائد ملتے ہیں ۔ مذکورہ تینوں صحابہ کے علاوہ حضرت کعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کا قصیدہ ” بانت سعاد ” زبان وبیان کے لحاظ سے ایک شاہ کار کا درجہ رکھتا ہے ۔ حضرت کعب بن زہیر نے اسلام لانے کے موقع پر جب یہ مبارک قصیدہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پڑھا تھا تو آپ نے خوش ہو کر اپنی چادر مبارک اتار کر حضرت کعب کو دے دی تھی ۔

نعت گوئی کی اہمیت اور قدر و منزلت اس جہت سے بھی ہے کہ عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ایمان کی جان اور دین کی پہچان ہے اور نعت پاک آپ کے ساتھ عشق و عقیدت کا قولی و عملی اظہار ہے ۔ لہذا جذبۂ عشق رسول کو پروان چڑھانے کے لیے نعت گوئی ایک امرِ ضروری ہے ۔

از قلم: محمد اشرف رضا قادری

مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت

ناشر:
امین شریعت دار المطالعہ
بلودا بازار چھتیس گڑھ

مزید پڑھیں

اسلاف کرام کا صبر وتحمل اور حکمت ودانش مندی

جمعہ کے فضاٸل واحکامات

مرکز ہدایت کی طرف اہل حق کو آنے دو

جن کی روحیں طیبہ میں گشت لگاتی ہیں

صالح رسم ورواج کی حیات جاودانی

شیئر کیجیے

Leave a comment