قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا
واصف رضا واصف
قلب جب یاد ابوبکر سے سرشارہوا
منقطع سلسلہ ٕ کلفت و آزار ہوا
تیرے کیا کہنے اے مدلول کلام ربی
"ثانی اثنین” ترا طرہ ٕ دستار ہوا
حرم قرب نبی آیا میسر جو تجھے
اور اونچا ترے افضال کا مینار ہوا
گونج اٹھی ہے فضانعرہ صدیق کےساتھ
جب کہیں تذکرہ ٕ خوبی ٕایثارہوا
شمع ایقان بہرسمت جلاے تونے
قصر اوہام ترے ہاتھ سے مسمارہوا
تیرے عشاق نے پاٸی ہے فلاح دارین
تیرا گستاخ رذالت کا سزاوار ہوا
صاف تھا آٸنہ ٕ عہد تطفل تیرا
بعد اسلام مگر خوب چمکدار ہوا
تجھ کوآقانے پڑھاے وہ معارف کےسبق
توبنا اہل نظر ، واقف اسرار ہوا
پیش کرتےہیں تری ذات کوتحسین کےگل
مشغلہ تیرا رخ نور کا دیدار ہوا
جس کی کرنوں سےثقافت کےاجالےپھوٹے
یوں درخشندہ ترا نیرِّ کردار ہوا
عمربھر تجھ سے ہوا ملت بیضا کافروغ
دین سرکار دوعالم کا تو معمار ہوا
جس نےرکھےتری الفت سےروابط مضبوط
وہ بشر لطف و عنایات کا حقدارہوا
ساٸل دہر طلب کرتے ہیں تجھ سےامداد
مرجع مفلس و بےبس ترا دربار ہوا
ماہ شب تاب کی مثل آج خیال واصف
مدحت حضرت صدیق سے ضوبارہوا
رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار