منقبتِ حسین،قبلہ ٔ عشاق ہے لاریب دربار حسین
از: واصف رضاواصف
چرخ کی رفعت کو شرماتا ہے مینار حسین
قبلہ ٔ عشاق ہے لاریب دربار حسین
ہے عبارت صبرو استقلال سے ان کی حیات
حیطۂ ادراک سے برتر ہے کردار حسین
زم زم لطفِ شہِ بطحا سے وہ سینچا گیا
ہے خزاؤں کی پہنچ سے دور گلزار حسین
کرّوفر نازو نعم میں رہتے ہیں عشاق سب
قعر ذلت میں پڑا رہتا ہے غدار ِحسین
جام ِ الفت نوش فرماکر نگاہ ناز سے
مستیوں میں ہرگھڑی رہتاہے میخوار ِحسین
ان کےقول وفعل میں ہےشاہ بطحا کی جھلک
"یعنی گفتار حبیب رب ہے گفتار حسین”
خود طبیب وقت کی واصف !وہ کرتاہےعلاج
حامل ِ وصف ِ جداگانہ ہے بیمار حسین
رشحات قلم
واصف رضاواصف مدھوبنی بہار