ماہ رمضان کی برکتیں اور عظمتیں

ماہ رمضان کی برکتیں اور عظمتیں

Table of Contents

ماہ رمضان کی برکتیں اور عظمتیں

ابوضیاغلام رسول مِہْرسعدی

دن ہویارات صبح ہویا شام آج ہویا کلَ مہینہ ہویاسال سب اللہ ربُّ العزت کی پیدا کی ہوئی ہیں مگر ان میں کچھ اوقات ایسےبھی ہیں جن کو دوسرے وقتوں پر فضیلت حاصل ہے جیساکہ ماہ رمضان المبارک،یہ ایسا مہینہ ہے جس کی برکت سے اللہ پاک دوسرے مہینوں کے گناہوں کو بخش دیتا ہے.
مشہور محدث حضرت علامہ عبدالرحمن ابن جوزی (وفات 597ھ)رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں :بارہ مہینوں کی مثال حضرت سیدُنا یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں کی طرح ہے جس طرح یعقوب علیہ السلام کو بیٹوں میں یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ محبوب تھے اسی طرح ماہ رمضان رب کریم کو دیگر مہینوں سے زیادہ محبوب ہے،اس ماہ مقدس کا مقام ومرتبہ دوسروں کی نسبت بارگاہ الہی میں زیادہ ہے. جس طرح اللہ پاک نےحضرت یوسف علیہ السلام کی دعا کی برکت سے ان کے بھائیوں کی خطا کو بخش دیا اسی طرح رب کریم رمضان کی برکت سے گیارہ مہینوں کے گناہ بخش دیتاہے. (بحوالہ بستان الواعظین ص210ملخصا/اسلامی مہینوں کے فضائل ص209)حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
سیدُالشّھوررَمضانُ، وسیدُالایام یومُ الجمعۃِ. یعنی تمام مہینوں کاسرداررمضان ہے اور تمام دنوں کاسردارجمعہ کا دن ہے. (معجم کبیر 9/205،حدیث 9000،اسلامی مہینوں کے فضائل ص206)
حضرت علامہ سراج الدین عمربن علی المعروف ابن ملقن شافعی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں :رمضان رَمْضٌ سے ماخوذ ہے اور رَمْضْ موسم خریف(خزاں) کی بارش کو کہتے ہیں. اس مہینے کو "رمضان،، کا نام اس لئے دیاگیا ہے کہ یہ جسم کو گناہوں سے مکمل طور پر صاف ستھرا اور دل کو خوب پاک کردیاہے. (حدائق الاولیاء 2/596)
مفسر قرآن ثانی اعلی حضرت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں :جس طرح بھٹی گندے لوہےکو صاف کر تی ہے اور صاف لوہےکو پرزہ بناکرقیمتی کردیتی ہے اور سونے کو محبوب کے پہننے کے لائق بنا دیتی ہے اسی طرح روزہ گناہ گاروں کے گناہ معاف کراتاہے نیکو کارکے درجے بڑھا تاہے اور قرب الٰہی زیادہ کرتا ہے اس لئے اسے رمضان کہتے ہیں. (مرآۃ المناجیح ج3 ص133)
اس میں مسلمان بھوک پیاس کی تپش برداشت کر تےہیں یایہ گناہوں کو جلاڈالتاہے اس لئے بھی اسے رمضان کہاجاتاہے. جیسا کہ حدیث پاک میں ہے :نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :اس مہینے کا نام رمضان رکھا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلادیتاہے. (کنزالعمال ج4ص217/اسلامی مہینوں کے فضائل ص208)
عاصیوں کی مغفرت کا لیکر آیاہے پیام…. جھوم جاؤ مجرمو! رمضان مہِ غفران ہے.
مفسر قرآن حکیم الامت پیشوائے اہلسنت خلیفہ اعلی حضرت حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں :ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وقت میں عبادت ہوتی ہے مثلاً بقرعیدکی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج، محرم کی دسویں تاریخ افضل، مگر ماہ رمضان میں ہردن اور ہر وقت عبادت ہوتی ہے. روزہ عبادت، افطار عبادت، افطار کے بعد تراویح کاانتظارعبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے انتظار میں سونا عبادت، پھر سحری کھانا بھی عبادت الغرض ہرآن میں رب کریم کی شان میں نظرآتی ہے. (تفسیر نعیمی پ2البقرۃ تحت الآیۃ 185)اس ماہ مبارک کے روزے رکھنے والوں کی دعاؤں پر فرشتے آمین کہتے ہیں اور مچھلیاں روزہ داروں کے لئے استغفار (یعنی مغفرت کی دعا)کرتی ہیں. (الترغیب والترہیب ج2 ص55 حدیث 6)
حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :آقا کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ماہ شعبان کے آخری دن خطبہ ارشاد فرمایا :اے لوگو! تمہارے پاس عظمت وبرکت والا مہینہ جلوہ گر ہورہا ہے وہ مہینہ جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اللہ نے اس ماہ مبارک کے روزے فرض فرمائے ہیں. اس کی رات میں قیام یعنی (یعنی تراویح ادا کر نا) سنت ہے جو اس میں نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے کسی اور مہینے میں فرض ادا کیا اور جس نے اس میں فرض اداکیا تو ایسا ہے جیسے اوردنوں میں ستّر70 فرض اداکئے. یہ صبر کا کا مہینہ ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے،غمخواری وبھلائی کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایاجاتاہے. جو اس میں روزے دار کو افطار کرائے تو یہ اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اسے آگ سے آزادی بخشی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملےگا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملےگا اور روزہ دار کے اجر میں کچھ کمی نہ ہو گی ہم نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہم میں سے ہر شخص وہ چیز نہ پاتا جس سے روزے افطار کروائے. آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا، اللہ پاک یہ ثواب تو اس شخص کو بھی عطا فرمائے گا جوایک کھجور ایک گھونٹ پانی یادودھ کے ایک گھونٹ سے روزہ افطار کروائے یہ وہ مہینہ ہے کہ جس کا اول ابتدائی دس دن رحمت درمیان (درمیانی دس دن) مغفرت اور آخر (آخری دس دن)آزادی ہے جو اپنے غلام ماتحت سے ا س مہینے میں کام کم لے اللہ کریم اسے بخش دے گا اور اسے جھنم سے آزاد فرمائے گا جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا اللہ پاک اس شخص کو میرے حوض سے ایک ایسا گھونٹ پلائےگا کہ جیسے پینے کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے. اس مہینے میں چار باتوں کی کثرت کرو ان میں سے دو ایسی ہیں جن کے ذریعے تم اپنے رب کریم کو راضی کر لوگے،وہ دوباتیں یہ ہیں :(1) لاالہ الااللہُ کی گواہی دینا (2)استغفار کرنا
اور وہ دوباتیں جن سے تم بے نیاز نہیں وہ یہ ہیں اللہ پاک سے جنت طلب کر نا جھنم سے پناہ طلب کر نا.
(ابن خزیمہ ج3ص191)
آگیا رمضان عبادت پر کمر اب باندھ لو…… فیض لےلو جلد یہ دن تیس کا مہمان ہے. پیارے اسلامی بھائیوں! بیان کردہ حدیث مبارکہ میں ماہ رمضان کی برکتوں اور عظمتوں کا ذکرہے لہذا اس ماہ مقدس میں کلمہ شریف کی کثرت خوب استغفار اور دعائیں کرکے رب کریم کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ہمارے پیارے نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اس مہینے کی آمد پر دعا کیا کرتے اور بزرگان دین رحمت اللہ علیہم کا بھی یہی طریقہ رہا ہے چنانچہ
رمضان المبارک کاچاند دیکھنے کی دعا حاضر خدمت ہے.
امیرالمومنین حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا چاند نظر آتا تو نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم قبلہ کی طرف منہ کر کے یوں دعا مانگتے:
اللھم اھلہ علینا بالامن الامانۃ والسلامۃ العافیۃ المجللۃ ودفاع الاسلام والعون علی الصلوۃ والصیام القیامہ وتلاوۃ القرآن اللھم سلمنا لرمضان وسلم منا حتیٰ ینقضی وقد غفرت لنا ورحمت نا وعفوت عنا (کنزالعمال ج4ص270)
"اعراب کے ساتھ چاہتے ہیں تومجھے فون کریں، نمبر نیچے ہے،
پیارے اسلامی بھائیو! رمضان المبارک میں سب سے افضل عبادت روزہ ہے روزہ بہت قدیم عبادت ہے حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر تمام شریعتوں میں روزے فرض ہوتے چلےآئےہیں اور ہم پر رمضان المبارک کے روزے فرض کئے گئے ہیں چنانچہ پ 2 البقرۃ آیت 183 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :ترجمہ کنزالایمان:اے ایمان والو تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے.
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ رمضان شریف کے روزے فرض ہیں. احادیث مبارکہ میں بھی پیارے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کا فرمان موجود ہے :سرکار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو مسلمان ثواب کی امید پر رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے. (بخاری شریف حدیث 1901 ملتقطا)
دوسری حدیث میں فرمان مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہے :بےشک جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو ریان کہا جاتا ہے اس سے قیامت کے دن روزہ دار داخل ہو نگےان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہو گا کہا جائے گا روزے دارکہاں ہے تو یہ لوگ کھڑے ہو نگے ان کے علاوہ کوئی اور اس دروازے سے داخل نہ ہوگا جب یہ داخل ہوجائیں گے تو دروازہ بند کر دیا جائے گا پرکوئی ا س دروازے سے داخل نہ ہوگا (بخاری شریف ج1 ص625)
پیارے نبی کریم اشرف الاولین وآخرین صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :ہرروزہ دار کی ایک دعا مقبول ہوتی ہے اگر وہ چاہتاہے کہ ا س کی دعا قبول ہوتو رمضان کی ہررات جب روزہ دار افطار کرے تو یہ کہے :یَا وَاسِعَ المَغْفِرَۃِ اِغْفِرْلِیْ ، یعنی اےوسیع مغفرت والے! میری مغفرت فرما. لہٰذا ہمیں چاہیے کہ رمضان المبارک میں اس دعا کی کثرت کریں.
جب سورج ڈوبنے کا یقین ہوجائے فوراً کوئی چیز کھاپی لینے کے بعد سنت پر عمل کی نیت سے نیچے کی دعا پڑھ لے. حدیث پاک میں ہے :بےشک روزہ دار کے لئے افطار کے وقت ایک ایسی دعا ہوتی ہے جو رد نہیں کی جاتی. (الترغیب والترہیب ج2ص53حدیث29)
افطار کے بعد کی دعا یہ ہے :
اللھمَّ لکَ صُمتُ وعَلی رزقک افطرتُ (ابو داؤد ج2ص447حدئث2358)
اللہ پاک بطفیل حبیب پاک عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم ہمیں رمضان المبارک میں کثرت سے عبادت کرنے اور دعاؤں میں مشغول رہنے کی توفیق عطا فرمائے.

ماہ رمضان کی برکتیں اور عظمتیں

ازقلم :اسیرشیخ اعظم ابوضیاغلام رسول سعدی کٹیہاری
خلیفہ حضور شیخ الاسلام، حضور قائد ملت حضرت علامہ الشاہ سید محمد محمود اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھہ مقدسہ ومفتی انوار الحق خلیفہ حضور مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ بریلی شریف
مقام بوہر پوسٹ تیلتاضلع کٹیہار بہار انڈیا

شیئر کیجیے

Leave a comment