کیا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اپنے زمانے سے قبل اولیا کے بھی ولی ہیں؟

کیا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اپنے زمانے سے قبل اولیا کے بھی ولی ہیں؟

Table of Contents

کیا غوث اعظم رضی اللہ عنہ اپنے زمانے سے قبل اولیا کے بھی ولی ہیں؟

از: محمد ذہیب وارثی

قطب الاقطاب ،فرد الافراد ،قطب ربانی ،محبوب سبحانی ،غوث اعظم سیدنا شیخ عبد القادر محی الدین جیلانی رضی اللہ عنہ کی ذاتِ گرامی اپنے فضائل و مناقب اور کمالات کی بنا پر جماعت اولیا میں انفرادی حیثیت کی حامل ہے ،غوث اعظم رضی اللہ عنہ تمام اولیاے متقدمین و متاخرین سے افضل و اعلیٰ واکمل ہیں ۔

سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں

جو ولی قبل تھے یا بعد ہوئے یا ہوں گے

سب ادب رکھتے ہیں دل میں مرے آقا تیرا

 

تمام اولیاے کرام خواہ آپ کے قبل کے ہوں یا آپ کے ہم عصر یا آپ کے عہد مبارک کے بعد کے ہوں گے سب آپ کے مداح اور آپ کی نظر کرم کے امیدوار ہیں ۔

آپ نے جب بحکم خداوندی غوثیت کبریٰ کا اظہار فرمایا ” قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ” (یعنی میرایہ قَدم ہروَلی کی گردن پرہے)تو دربار خداوندی اور بارگاہ رسالت سے فیض کرم اور رحمت ونور کی بارش کا جو عالم تھا اس کے متعلق اس عہد کے مشہور بزرگ امام ابو سعید قیلوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ” جب حضرت سید شیخ عبد القادر نے فرمایا میرا یہ قدم ہر ولی اللہ کی گردن پر ہے تو اس وقت اللہ عزوجل نے ان کے قلب مبارک پر تجلی فرمائی اور حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ملائکہ مقربین کے ایک گروہ کے ہاتھ ان کے لیے خلعت بھیجی اور تمام اولیاے اولین و آخرین کا مجمع ہوا جو زندہ تھے وہ جسم کے ساتھ حاضر ہوئے اور جو دار فانی سے کوچ کر گئے تھے ان کی ارواح طیبہ آئیں اور ان سب کے سامنے وہ خلعت حضرت غوث اعظم کو پہنائی گئی ،ملائکہ اور رجال الغیب کا اس وقت اس قدر ہجوم تھا کہ فضا میں پرے( صفیں) باندھے کھڑے تھے ،تمام افق ان سے بھر گیا تھا اور روے زمین پر کوئی ایسا ولی نہ تھا جس نے گردن نہ جھکائی ہو۔ (بہجۃ الاسرار)

” قَدَمِیْ ھٰذِہٖ عَلٰی رَقَبَۃِ کُلِّ وَلِیِّ اللہِ”غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے اس فرمان پر بعض حضرات نے کہا کہ اس عموم میں اگلے پچھلے تمام اولیاے کرام شامل نہیں اس لیے کہ اگلے اولیا میں صحابہ کرام بھی ہیں جن کی افضلیت سب پر مسلم ہے اور متاخرین میں سیدنا امام مہدی ہیں جن کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ہے لہذا ارشاد مذکور کا مطلب یہ ہے کہ صرف زمانہ غوثیت کے ہر ولی کی گردن پر قدم غوث اعظم رضی اللہ عنہ ہے۔

 

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ نے اس کا جواب دیا ہے جس کا حاصل یہ ہے۔

 

(1) تخصیص بلا ضرورت نہیں کی جاتی ،اور کی جاتی ہے تو بقدر ضرورت ۔

(2)عُرْفاً لفظ اولیا کا اطلاق غیر صحابہ وتابعین پر ہوتا ہے ،لہذا فرمان غوثیت "کل ولی اللہ” کے زیر اطلاق وہ نہیں آئیں گے کہ حاجت تخصیص ہو۔

(3) کسی کی افضلیت دلیل سمعی سے ثابت ہوتی ہے ۔سیدنا امام مہدی کی تفضیل پر جب کوئی دلیل نہیں تو ان افضلیت کا دعویٰ بے جا ہے ۔

(4)محض بشارت آمد ،دلیل افضلیت نہیں ورنہ بشارت تو غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے لیے بھی ہے۔

(5) مفضل بشارت ہونی بھی افضلیت کی مقتضی نہیں ،ورنہ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کو ان ہزاروں صحابہ کرام سے افضل ماننا پڑے گا جن کے متعلق کوئی تفصیلی بشارت مسموع نہیں ۔

(6) امام مہدی کا خلیفتہ اللہ ہونا بھی ان کی افضلیت کا مقتضی نہیں ۔ کیوں کہ یہ خلافت الٰہیہ براہ راست تو ہے نہیں،بوسائط ہے ۔یہ سرکار غوثیت کو بھی حاصل ہے۔

(7) بر سبیل تنزل اگر مان لیا جائے کہ سیدنا امام مہدی کی افضلیت ثابت ہے اور لفظ اولیا کا اطلاق صحابہ وتابعین کے لیے عام ہے ،اور اس بنا پر غوث اعظم میں تخصیص کی جائے ،تو صرف بقدر ضرورت تخصیص کی جائے گی اور کہا جائے گا کہ سرکار غوثیت مآب کے ارشاد مذکور سے صحابہ و تابعین اور سیدنا امام مہدی مستثنیٰ کیے جائیں گے ۔نہ یہ کہ تخصیص کا دائرہ اتنا عام کر دیا جائے کہ تمام اولیاے متقدمین و متاخرین کو محیط ہو جائے اور حضور غوث اعظم کا فرمان صرف ان کے اہل زمانہ کے لیے محدود کر دیا جائے ۔اس لیے کہ قاعدہ یہ ہے کہ ضرورت کے تقاضے پر اگر کہیں تخصیص کی جائے تو بس بقدرِ ضرورت اور اس سے زیادہ تجاوز ناروا۔(مقالات مصباحی ص206،بہ حوالہ اکسیر اعظم)

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں کہ ہمارے حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ امام حسن عسکری کے بعد سے سیدنا امام مہدی کی تشریف آوری تک تمام عالم کے غوث اور سب اولیا اللہ کے سردار ہیں اور ان سب کی گردن پر ان کا قدم پاک ہے (فتاویٰ رضویہ جلد 26)

بقسم کہتے ہیں شاہان صریفین و حریم

کہ ہوا ہے نہ ولی ہو کوئی ہمتا تیرا

خالق ارض و سما کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ مولی عزوجل تمام اولیا اور خصوصاً غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے فیوض و برکات سے مالامال فرمائے اور تعلیمات غوث اعظم پر ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے (آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)

از: محمد ذہیب وارثی

متعلم ۔جامعہ اشرفیہ مبارک پور

(رکن: مجلس علماے جھارکھنڈ)

مزید پڑھیں

غوثِ اعظم کی تعلیمات اور عصر حاضر میں ان کی اہمیت وضرورت

علامہ محمد احمد مصباحی احوال و افکار مطالعاتی میز سے

عصر حاضر میں دعوت و تبلیغ کا فقدان اور امت مسلمہ کی بد حالی

شیئر کیجیے

Leave a comment