کتابیں پڑھنے والا انسان ایک زندگی میں سو زندگی جی لیتا ہے
ازقلم : انصار احمد مصباحی
( کتاب میلے کے تناظر میں ایک تجزیاتی اور ترغیبی تحریر )
مالیگاؤں اردو کتاب میلہ پوری شان بان کے ساتھ با ذوق احباب کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔ 18، دسمبر کو شروع ہونے والا یہ کتابی میلہ ، 26 دسمبر تک جاری رہے گا۔ ارباب ذوق کی بھیڑ دیکھ کر انتظامیہ نے اسٹالیں بند کرنے کے مقررہ وقت میں دو گھنٹے کا اضافہ کرکے اسے شام 7 بجے کی بجائے 9 بجے تک کر دیا ہے۔ مالیگاؤں والوں کی اردو دوستی اور اردو پروری ویسے ہی مثالی ہے۔ وقفے وقفے سے کتاب میلے کے انعقاد، اس میں چار چاند لگا دیتے ہیں۔ پچھلے کتاب میلے میں، پھر اورنگ آباد کے عام خاص میدان کے کتاب میلے میں مجھے استفادے کا بھرپور موقع ملا تھا۔
کتابوں سے شغف رکھنے والوں کے لئے ، ایسے میلوں میں شرکت، زندگی کے حسین ترین لمحے میں شمار ہوتی ہے۔ کتابوں کے بیچ گھومنا ، کتابوں کے اوراق سونگھنا ، انھیں الٹنا پلٹنا ، کتابوں کے کور پیجیز کی خوب صورتی میں کھو جانا ، ان چیزوں کی چاشنی بس کتابوں سے دوستی کرنے والو ہی سے پوچھو!
کتابوں کی افادیت آج بھی مسلم ہے؛ بلکہ مطبوع کتابوں (ہارڈ کاپیاں) کی اہمیت کئی معنوں میں مزید بڑھ گئی ہے۔ مثلا ؛
موبائل اور اسکرین کی زیادہ قربت سے لوگ آنکھوں میں بینائی کی کمی ، چڑچڑا پن ، اکتاہٹ اور موٹاپے جیسی مہلک پریشانیوں میں گرفتار ہوتے جا رہے ہیں۔ جس سے چھٹکارے کا واحد علاج یہ ہے کہ ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں موبائل اور لیپ ٹاپ کی جگہ کتابیں تھما دی جائیں۔
موبائل اور کمپیوٹر میں کسی عنوان کا تسلسل قائم نہیں رہتا۔ توجہ بھٹکنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگتی ؛ جب کہ کتابوں کا حال یہ ہے کہ ہم اپنی دل چسپی اور ضرورت کے مطابق جس موضوع کی کتاب اٹھائیں، ہمیں اسی کے متعلق مواد فراہم ہوگا۔ کتابوں کے اندر کے مواد کا تخیل ہمارے ذہن میں موجود رہتا ہے ؛ جب کہ ڈیجیٹل میڈیا میں ایسا نہیں ہے۔
آج پھر سے وہی دور لوٹ آیا ہے کہ کتابیں پڑھنے والوں اور اپنے ڈرائنگ روم میں کتابیں رکھنے والوں کو لوگ اچھے ، با اخلاق اور شریف سمجھتے ہیں۔ معاشرے میں ان کی بڑی قدر و منزلت ہوتی ہے۔ مجمع میں ایسے لوگوں کی باتیں غور سے سنی جاتی ہیں، انھیں اہمیت دی جاتی ہے۔ کتابوں کے شوقین اپنی اداسیوں اور تنہائیوں کو کتابوں کے مطالعے سے کافور کرتے ہیں ؛ جب کہ کتابوں سے دور افراد ذرا سے مشکل حالات میں ، شراب اور دوسری بری لتوں کے عادی ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھی ڈپریشن کا شکار ہوکر موت تک کو گلے لگال یتے ہیں۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کتابیں ہمیں علم ہی نہیں ، زندگی بھی دیتی ہیں۔
مالیگاؤں کا اردو کتاب میلہ ، اہل اردو کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اسے صرف ایک مثال سے سمجھیے! ہمیں اپنی پسند کی ایک ایک کتاب حاصل کرنے کے لئے برسوں انتظار کرنا پڑتا ہے، بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ، تب جاکے کہیں ہمارے ہاتھ لگ گئی تو ٹھیک ؛ ورنہ وہ سپنا سپنا ہی رہ جاتا ہے ۔ اور کتاب میلوں میں آپ کو ایک ہی جگہ پسند کی ساری کتابیں فراہم ہوجاتی ہیں۔ اہل مالیگاؤں کے ساتھ ساتھ ناسک ، دھولیہ ، نندوربار ، اورنگ آباد ، بیڑ ، پونہ ، جلگاؤں ، بھساول ، ممبئی ، تھانہ ، کلیان اور مہاراشٹر کے دیگر علاقوں کے با شعور افراد کو بھی اس موقع کا بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
”کون سی کتاب خریدیں “ کی الجھن :
کتاب میلوں یا کتاب کی دکان پر اکثر ہم اس کشمکش میں پڑ جاتے ہیں ہے ہم کون کون سی کتاب خریدیں ، کون سی نہ خریدیں ! اس کے لئے میں کچھ رہنمائی کر دیتا ہوں:
طلبہ ، اساتذہ ، معمر افراد اور خواتین ، کتابوں کے تعلق سے سب کی ترجیحات الگ الگ ہوتی ہیں۔
طلبہ : دسویں جماعت تک کے طلبہ اور مدارس کے ثانیہ جماعت تک کے طلبہ سیرت رسول ﷺ ، سیرت خلفا اور مشہور و معروف حکمران ، صحابہ صحابیات اور بزرگان دین کی حیات و خدمات پر کتابیں خرید سکتے ہیں۔ اگر آپ مسلسل نہیں پڑھتے آئے ہیں تو اردو اکادمی، دہلی کا ماہنامہ ”امنگ “ اور قومی کونسل براے فروغ اردو زبان کا ماہنامہ ”بچوں کی دنیا“ کے ایک سال دوسال تک کے سارے شمارے نہایت کم قیمت میں خرید سکتے ہیں۔ یہ آپ کے بڑے کام کی چیزیں ہیں۔ کہانیوں کی کتابیں خریدیں! آپ کی اردو خوانی مضبوط ہوگی اور لکھنے کا شعور بھی پروان چڑھے گا۔ ادب اطفال پر لکھی گئیں ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی صاحب کی کتابیں اور المختار پبلیکیشنز سے سنہری سیریز یا اپنی بساط کے مطابق سنہری سیریز کی چنندہ کتابیں حاصل کر سکتے ہیں۔ اسٹال پر تھوڑا وقت گزار کر ، کسی کتاب کو پڑھ کر اس کو لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
اساتذہ: لغات کے ذخیرے جمع کریں۔ اردو ، عربی ، فارسی ، انگلش ، ہندی اور مراٹھی ساری زبانوں کی لغات مل جائیں گی۔ سیرت رسول ﷺ کی جلدوں والی کتابیں خریدنا بہت مفید ہوگا۔
اسلامی تاریخ ، تاریخ ہندوستان ، تاریخ خلفاے اسلام ، شاہان ہند کی تاریخ ، جس ریاست میں آپ رہتے ہیں اس کی تاریخ پر مشتمل کتابیں آپ کے پاس ضرور ہونی چاہیے۔ اردو صحت الفاظ ، ضرب الامثال اور محاوروں کی کتابیں اپنے پاس خرید کر رکھیں! تنقیدی مضامین پر مشتمل کتابیں بھی خرید سکتے ہیں۔ ایک دو طنز و مزاح کی کتب بھی رکھ لیں۔ مجتبی حسین، پطرس بخاری ، رشید احمد صدیقی ، خواجہ حسن نظامی، کنہیا لال کپور ، کرشن چندر، مشتاق احمد یوسفی وغیرہ کی کتابیں آسانی سے دست یاب ہوجائیں گی۔
علما حضرات فتاوی کی کتب بھی رکھیں ، تفسیر قرآن ، احادیث رسول اکرم ﷺ مع اردو ترجمہ ضرور خریدیں ! اردو کے مختلف اصناف سخن پر کتابیں رکھیں! یہ ذخیرہ آپ کے لئے بہت فائدہ مند ہوگا۔ یقین کیجیے! کتابوں کی خریدی کا کار و بار اتنا مفید ہے کہ آج تک کسی کو کسی کتاب کے خریدنے پر پچھتاوا نہیں ہوا ۔ انسان جب بھی اپنی خریدی ہوئی کتابیں دیکھتا ہے ، اسے ہمیشہ دوہری خوشی کا احساس ہوتا ہے۔
علما ، حفاظ ، طلبہ ، مذہبی اسکالر اور ہر اردو خواں دینی کتابیں ضرور خریدیں۔ مذکورہ کتاب میلے میں نوری مشن کے اسٹال نمبر 103 ہر آپ کو اعلی حضرت شاہ امام احمد رضا خان قادری ، تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری میاں ، علامہ عبد المصطفی اعظمی ، مفتی جلال الدین احمد امجدی ، حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیھم الرحمہ کی کتابیں اور دوسرے مشہور و معروف مصنفین کی کتب بھی نہایت ہی رعایتی قیمتوں میں دست یاب ہو جائیں گی۔ اسٹال نمبر 77 پر ، المختار پبلیکیشنز کے ساتھ حضرت محترم جناب زبیر قادری صاحب کے پاس بھی اہل سنت کی کتانوں کا ذخیرہ ہے۔ وہاں سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
خواتین: اردو کتاب میلوں میں آنے والوں میں اکثریت ہماری ماں بہنوں کی ہوتی ہے ۔ آج تعلیمی میدان میں خواتین ، مردوں سے بہت آگے نکل گئی ہیں۔ بچیوں کا ادبی ذوق بھی ، لڑکوں کے مقابلے زیادہ ہوتا ہے۔ وہ مذکورہ کتابوں کے علاوہ امور خانہ داری ، نقش و نگار ، پکوان وغیرہ پر مشتمل کتابیں ضرور خریدیں!
سرور علم ہے قدح شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہی ہے کتاب سے بہتر