اسلام مخالف طاقتوں کی سازش کہاں تک کامیاب ؟

اسلام مخالف طاقتوں کی سازش کہاں تک کامیاب ؟

Table of Contents

اسلام مخالف طاقتوں کی سازش کہاں تک کامیاب ؟

از قلم : ابوصالح مصباحی اتر دیناج پور

اسلام مخالف طاقتوں کی سازش کہاں تک کامیاب ؟

اسلام مخالف قوتوں کو ہمارے تشخص سے نفرت تھی نفرت ہے اور نفرت رہے گی ہماری کامیابی انہیں ہضم نہیں ہوتی ،یہی وجہ ہے کہ قوم مسلم کی فلاح و بہبود کے جتنے بھی راستے ہیں سب پر انہوں نے اپنی باطل سازشوں کی بندش لگا رکھی ہے ، قوم مسلم کو اپنی کامیابی کے رموز سے اتنی آشنائی نہیں ہے جتنی کہ اس کے مخالفین کو ہے قبل یہ کہ قوم مسلم ترقی کی کوئی راہ اختیار کرے اس پر مخالفین پہلے ہی سے براجمان ہوکر اس کی ناکامی کا حل نکال لیتے ہیں ۔
میں صرف قوم مسلم ہی کی بات نہیں کرتا چاہے جو بھی قوم ہو اس کی ترقی کے جو اسباب ہیں وہ تعلیمی قوت اور معاشی استحکام ہے جو قوم ان دو چیزوں سے بہرور ہوتی ہیں تو پھر کامیابی اس کے قدم چومتی ہے ، وہ ناکامی کا رونا نہیں روتی ، تعلیم یافتہ قوم اپنی تعلیمی بل پر دنیاوی کامیابی کو اپنے قدموں تلے لے آتی ہے ، معاشی اعتبار سے مستحکم قوم دنیاوی ترقی کا رخ اپنی طرف موڑدیتی ہے ، اور جو قوم مذکورہ دونوں چیزوں سے تہی دست ہوتی ہے تو ایسی قوم قسم قسم کی پسماندگیوں کا شکار ہو کر تباہی کے دہانے پر پہنچ جاتی ہے ۔(دور حاضر کا دجال ”سنت رامپال“)

 

بلا شبہ قوم مسلم کی ترقی بھی انہیں دو چیزوں میں مضمر ہے ۔ آج قوم مسلم ناکامی کے جس دور سے گزر رہی ہے اس پر روشنی ڈال کر میں اپنے قلم کی سیاہی اور قیمتی وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہتا ، اہل خرد اس بات سے خوب واقف ہیں کہ جس قوم کو اپاہیچ بنانا ہوتا ہے تو اس کو جہالت کے بحر عمیق اور تنگ دستی کی بلا خیز آفت میں ڈال دیا جاتا ہے ۔
آج جب ہم قوم مسلم کی ناکامی کے اسباب و علل پر غور کرتے ہیں تو سب سے پہلا سبب اس کا تعلیمی میدان میں کم ہونا اور دوسرا سبب اس کا معاشی حالات سے دوچار ہونا ہے ، اب تک قوم مسلم تعلیم کی ارتقائی مراحل طے کر چکی ہوتی پر نہ کر سکی کیوں ؟     دہشت گردی کے انسداد کی جنگ اسلام کے خلاف نہیں: مودی و شاہ عبداللہ

میں نے تمہیدی گفتگو میں یہ بتا دیا ہے کہ مخالفین اسلام کو قوم مسلم کی ترقی ہضم نہیں ہوتی ، ان کا سب سے بڑا منصوبہ ہے یہ ہے کہ مسلمانوں کو تعلیم سے بالکل دور کردیا جائے کیوں کہ اسی میں ان کہ کامیابی مخفی ہے ، قوم مسلم کی ترقی کا بہترین ذریعہ تعلیم ہے اس بات کا پتا مسلمانوں سے پہلے مخالفین اسلام نے لگالیا اس لئے انہوں نے ایڑی چوٹی کی زور لگاکر اس کامیابی کے راستے ہی کو بند کردیا ۔۔۔
مسلمانوں کو دو طرح کی تعلیم در کار تھی دینوی اور دنیاوی تعلیم ، مسلمان دونوں سے محروم ہوجائیں اس کے لئے مخالفین نے یہ منصوبہ بنایا کہ مسلمانوں کو سب سے پہلے دینوی تعلیم سے دور کیاجائے ان کی نظر میں دینوی تعلیم کو معمولی بناکر پیش کیا جائے اور ان کی تمام تر توجہ دنیاوی تعلیم کی طرف کردی جائے ، پھر جب وہ دنیاوی تعلیم سے اچھی طرح مانوس ہوجائے تو انہیں اس سے بھی طرح طرح کے حیلے بہانے بناکر محروم کردیا جائے ۔(ناموسِ رسالت پر آپسی اتحاد وقت کا تقاضہ اور ضرورت)

 

آج مخالفین اپنے اس منصوبے میں سو فیصد کامیاب نظر آرہے ہیں دینی تعلیم سے قوم مسلم کی رغبت بایں طور ختم کر دی گئی کہ ان کے بچے دینی تعلیم یافتہ ہوکر کیا کریں گے ؟ حکومت کی طرف سے انہیں کوئی جاب ” نوکری ” تو ملے گا نہیں ، کل ملا کر قوم مسلم ہی ان کی آمدنی کا ذریعہ بنے گی جو خود اپنی معاشی حالات پر ماتم کناں ہے ، قوم مسلم ہی کے پھیکے ہوئے ٹکڑوں پر دینی تعلیم یافتہ پلیں گے ” پھیکے ہوئے ٹکڑوں ” جیسے غیر مناسب جملے کا استعمال اس لئےکیا کہ آج یقینا دینی تعلیم یافتہ قوم کے پھیکے ہوئے ٹکڑوں پر ہی پل رہے ہیں چندہ ، فطرہ اور صدقات کا اکثر حصہ انہیں پر ہوتا ہے ، کوئی بھی مسلمان اپنی جیب خاص سے خوش ہوکر کسی امام یا مدرس کو تنخواہ تو دیتا نہیں ، صدقات و فطرے کا مصرف ( حق دار ) آخر کار دینی تعلیم یافتہ ہی بنیں ، اس پر مزید جاہل منتظمین مساجد ومدارس کا ان پر بے جا دھاک جمانا ، ایسے سنگین حالات کو سن کر بھلا کون اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلانا چاہے گا ۔ اسلام مخالفین نے تو صرف دینی تعلیم سے محروم کرنے کا ماحول بنایا تھا پر ہمارے جاہل قسم کے منتظمین تو آج تک اس ماحول کو ساز گار بنانے پر تلے ہوئے ہیں
بہر کیف اس طریقے سے قوم مسلم کو مستقبل میں ناکامیوں کا آئینہ دکھا کر دینی تعلیم سے دور نفور کیا گیا ہے ۔

بالآخر قوم مسلم کا رجحان دینی تعلیم سے کم ہوا اور اس نے مذہبی تعلیم کو لائق اعتنا نہ سمجھ کر اپنے بچوں کو دنیاوی تعلیم میں لگا دیا ۔خیر اب بھی غنیمت کہ دینوی تعلیم نہ سہی دنیاوی تعلیم ہی سہی ، دینی تعلیم کے ذریعے قوم مسلم اپنے اندر استحکام پیدا نہ کر سکی تو کم از کم دنیاوی تعلیم سے ہی اپنے معاشی حالات میں بدلاؤ ضرور لے آتی ،
مگر یہ دشمنوں کو کہاں گوارہ ، ان کا تو نصب العین ہی قوم مسلم کو ہر تعلیم سے دور رکھناہے ، پہلے تو دینی کا رجحان ختم کروایا اب دنیاوی تعلیم کے پیچھے پڑ گئے مسلمانوں کے پاس دو آفشن تھے دینوی یا دنیاوی تعلیم اول الذکر سے تو متنفر ہوچکے تھے ،(دعوت اسلامی تحریک لبیک کے پرچم تلے اپنے بینر کے ساتھ کیوں نہیں آرہی ہے؟؟)

بچی دنیا وی تعلیم تو اس میں بھی حالات ابتر ۔ اسکولوں کی لمبی چوڑی فیس ، ٹیچروں کا پڑھانےمیں لا پروہی برتنا ، ہائی اسکول کی ڈگری پانے کے باوجود بچوں کا کسی لائق نہ ہونا ، تعلیم مکمل کر لینے کے باوجود مناسب نوکری کا نہ ملنا مناسب کیا کسی بھی تناسب سے نوکری کا ملنا ، نوکری پانے کے لئے رشوت کی خطیر رقم کا مطالبہ اس طرح کے بے شمار اسباب وعلل ہیں جن کی وجہ سے دنیاوی تعلیم کا میدان بھی قوم مسلم کے ہاتھوں سے گیا ، اس طرح قوم مسلم اس شعر کے مصداق بن کر رہ گئی : ؀

نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے

جب مسلمانوں کی تعلیمی صورت حال یہ ہے تو پھر ان کے معاشی حالات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں کیوں کہ معاشی حالات کی بہتری تعلیمی صورت حال کی بہتری پر موقوف ہے ۔جو قوم تعلیمی پسماندگیوں کا شکار ہو تو اسے اپنی معاشی زبوں حالی پر رونا ہی پڑے گا ۔

از قلم : ابوصالح مصباحی اتر دیناج پور

شیئر کیجیے

Leave a comment